پاکستانی حکومت افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی، ملا محمد عمر مجاہد اور گلبدین حکمت یار کو پاکستان بلائے ٗ جماعت اسلامی

وفاقی حکومت خیبر پختوا خوا اسمبلی کے اراکین کے دھرنے کو منفی انداز میں نہ لے ٗ سراج الحق چاروں صوبوں کے مسائل کو سمجھنا اور حل کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے ٗ امیر جماعت اسلامی

منگل 12 مئی 2015 21:16

پاکستانی حکومت افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی، ملا محمد عمر مجاہد اور گلبدین ..

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 12 مئی۔2015ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سنیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت خیبر پختونخوا حکومت اور اپوزیشن ارکان اسمبلی کے صوبہ کے حقوق کے لیے پارلیمنٹ کے سامنے دھرنے کو منفی انداز میں نہ لے۔میاں نواز شریف اور ان کی ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل کو حل کریں۔ وفاق چار اکائیوں پر مشتمل ہے چاروں صوبوں کے مسائل کو سمجھنا اور انہیں حل کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔

پاکستانی حکومت افغان صدر ڈاکٹر اشرف غنی، ملا محمد عمر مجاہد اور گلبدین حکمت یار کو پاکستان بلائے اور نوازشریف افغانستان میں پائیدار اور مستقل امن کے قیام کے لیے کردار ادا کرے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں کیا ۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ یہ مثبت رویہ نہیں کہ کوریڈور کے عظیم الشان منصوبہ کے حوالہ سے دو صوبوں کو اعتماد میں نہ لیا جائے۔

یہ روٹ ان کے صوبوں سے گزرتا ہو،ا گر خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو اعتماد میں نہیں لیا گیا تو میں نہیں سمجھتا کہ کوئی مثبت اور نتیجہ خیز نتیجہ نہیں نکل سکتا،اس لیے میرا مطالبہ ہے کہ کے پی کے حکومت کے پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آنے اور دھرنا دینے کو منفی طور پر نہ لیا جائے یہ جمہوریت کا حسن ہے ان کا حق ہے اپنی بات پر امن انداز میں پہنچانے کا انداز ہے، میں چاہتا ہوں کہ پاکستان کے 18کروڑ عوام بھی اس جائز مو قف کا ساتھ دیں تمام سیاسی جماعتیں بھی اس کا ساتھ دیں، خود میاں نواز شریف اور ان کی ٹیم کی ذمہ داری ہے کہ وہ خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل کو حل کریں ،کے پی کے میں تمام جماعتوں کے ووٹر اور نمائندے موجود ہیں۔

(ن) لیگ کے ووٹر بھی موجود ہیں ان کے مسائل کو حل کرنا ہم سب کی اور وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی حکومت اپنی پالیسیاں صرف پنجاب تک محدود نہ رکھے وفاق چار صوبوں اور فیڈریشن کا نام ہے اس لیے مسائل کو سمجھنا اور حل کرنا مرکزی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ اس وقت میاں نواز شریف اور جنرل راحیل شریف نے افغانستان کا دورہ شروع کیا ہے میں اس کو مثبت دیکھتا ہوں میرا مطالبہ اور تجویز ہے کہ افغانستان حکومت سے تعلقات کو بھی بہتر بنایا جائے۔

حالات کا تقاضہ ہے کہ یہاں پر اکسی وار کا خاتمہ ہو اور ہم چاہتے ہیں کہ پاکستان کی حکومت ڈاکٹر اشرف غنی، ملامحمد عمر مجاہد اور انجینئرگلبدین حکمت یار کے درمیان مذاکرات میں کردار ادا کرے ان کو پاکستان بلائیں اور افغانستان میں ایک مستقل اور پائیدار امن کے قیام کے لیے نواز شریف اپنا کردار ادا کریں۔سراج الحق نے حکومت اور کے پی کے اراکین اسمبلی کے درمیان مذاکرات کے لئے راہ ہموار کرنے میں اہم کرادار ادا کیا اور پانی وبجلی کے وفاقی وزیر خواجہ آصف اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کو مذاکرات کی میز پر بٹھا دیا،جس کے باعث گلے شکوؤں کے بعد آدھے گھنٹے کے اندر اندر فریقین مسائل کے حل کے لئے مذاکرات جاری رکھنے پر آمادہ ہوگئے۔

سراج الحق کا کہنا تھا کہ جمہوریت میں پتھر اور ڈنڈامارنے کی گنجائش نہیں ہوتی مذاکرات ہی مسائل کا واحد حل ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا آج صوبے کے عوام کو درپیش مسائل کے حل کے لئے مرکز اور صوبائی حکومت اکٹھے ہوئے ہیں جو بہت حوصلہ افزاء بات ہے انہوں نے کہا ہم سب کا مقصد عوام کے مسائل حل کرنا اور ان کی مشکلات کو کم کرنا ہے۔ اس سوال کے جوا ب میں کہ آپ نے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے دھرنے کے دوران بھی دونوں کے درمیان مذاکرات کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش کی تھی ،انہوں نے کہا کہ میرا کام جوڑنا ہے بگاڑ پیدا کرنا نہیں آج بھی میں نے ان کو بٹھایا اور وزیر اعلیٰ نے خوبصورت انداز میں اپنا کیس پیش کیا۔

انہوں نے کہا یہ اچھا اقدام ہے اس سے جمہوریت مضبو ط ہوگی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت خیبر پختون خوا میں رمضان کے مقدس مہینے سے قبل لوڈ شیڈنگ کا عذاب کم کرے انہوں نے کہا یہ عذاب اﷲ کی طرف سے نہیں حکومت کی طرف سے ہے ۔ لہذا ہم توقع کرتے ہیں کہ رمضان المبارک میں ہمارے صوبے میں لوڈ شیڈنگ کادورانیہ کم ہو جائے گا۔