جنگ عظیم دوئم کے 12 نامعلوم حقائق

Fahad Shabbir فہد شبیر منگل 12 مئی 2015 00:05

جنگ عظیم دوئم کے 12 نامعلوم حقائق

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔11مئی۔2015ء)دوسری جنگ عظیم کے حوالے سے کچھ باتیں ایسی ہیں جو اب تک بہت سے قارئین کو معلوم نہ ہونگی۔ ایسے ہی کچھ نامعلوم حقائق کی تفصیل ذیل میں دی گئی ہے۔
1.جنگ عظیم دوم ابھی جاری ہے۔ تیکنیکی اعتبار سے جنگ عظیم دوم ابھی ختم نہیں ہوئی۔جاپان اور روس ابھی تک کورل(Kuril) جزائر کے حوالے سے کسی سمجھوتے پر نہیں پہنچ پائے اور نہ ہی ان دونوں نے جنگ عظیم دوم کے خاتمے کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔


2.فانٹا کی پیدائش۔ حکومت کی طرف سے بین الاقومی تجارت کے باعث کوکا کولا جرمنی نے نیا مشروب فانٹا کے نام سے بنایا۔
3.برطانوی جاسوسوں نے ہٹلر کے کھانے میں زنانہ ہارمون شامل کرنے کی کوشش کی۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ ہٹلر میں سے جارحانہ جذبات ختم ہو جائے اور اس کی ظاہری حالت بھی اپنی بہن پاؤلا کی طرح ہو جائے، جو اس کی سیکرٹری کے فرائض بھی سرانجام دیتی تھی۔

(جاری ہے)


4.نازی جہازوں کی بمباری کے نتیجے میں برطانیہ کا پہلا جانی نقصان کسی انسان کا نہیں بلکہ ایک خرگوش کا تھا۔ یہ بات ایک چشم دید گواہ نے بیان کی۔
5. ایک موقع پر جرمن اور امریکن مل کر ایس ایس کے خلاف لڑے۔5مئی 1945 کو امریکی فوجوں نے آسٹریا میں ایک قلعہ آزاد کرا لیا۔ اس قلعے میں وی وی آئی پیز قیدیوں کو رکھا جاتا تھا جن میں سابق وزیر اعظم بھی شامل تھے۔

جب ایس ایس اس قلعے پر دوبارہ قبضہ کرنے اور قیدیوں کو قتل کرنے آئے تو بے شمار اینٹی نازی جرمنوں نے امریکیوں کے ساتھ مل کر ایس ایس کا مقابلہ کیا۔
6. پیرس کی گرینڈ مسجد نے یہودیوں کو نازیوں سے بچایا۔ پیرس کی گرینڈ مسجد کے خفیہ مقامات پر نازیوں کے خلاف لڑنے والوں اور فرانسیسی یہودیوں نے پناہ حاصل کی۔ یہاں پناہ کے بعد یہودی بطور مسلمان اپنے شناختی کاغذات حاصل کرتے اور نازیوں سے جان بچاتے ۔

یہ تمام کہانی فرانسیسی فلم فری مین میں دکھائی گئی ہے۔
7.ہٹلر کا بھتیجا اس کے خلاف لڑا۔ ہٹلر کے سوتیلے بھائی کا بیٹا لیور پول میں پیدا ہوا۔اس نے اپنےانکل ہٹلر کو کئی دفعہ بلیک میل کرنے کی کوشش کی۔ ان نے لندن کے لک میگزین میں ایک مضمون بھی لکھا جس کا نام تھا میں اپنے انکل سے نفرت کیوں کرتا ہوں۔ بعد میں وہ امریکا چلا گیا اور نیوی میں شامل ہو کر ہٹلر کے خلاف لڑا۔

جنگ کے بعد اسے اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
8. فرانسیسیوں نے آئفل ٹاور کی کیبل ہی کاٹ دیں۔ ہٹلر کو مشکل وقت دینے کے لیے فرانسیسیوں نے آئفل ٹاور کی کیبلز ہی کاٹ دیں تاکہ کوئی اوپر نہ چڑھ سکے۔
9.جنگ عظیم دوم کے زمانے میں آسکر ایوارڈ رنگ کیے ہوئے پلاسٹر سے بنائے گئے۔ عام طور پر یہ تابنے، نکل سلور اور 24 قیراط سونے سے بنائے جاتے تھے مگر جنگ کے دنوں میں دھاتوں کی قلت کے باعث آسکر کو دھات سے بنانا ممکن نہ تھا۔

جنگ عظیم کے بعد آسکر ایوارڈ کی انتظامیہ نے آسکر جیتنے والوں کو دوبارہ دعوت دی کہ وہ آکر اپنے پلاسٹر کے ایوارڈ کو سونے کے ایوارڈ سے تبدیل کر لیں۔
10.ہٹلر نے ماسکو کو ایک جھیل بنانے کا منصوبہ بنایا۔ ہٹلر کا ارادہ تھا کہ وہ ماسکوکے 40 لاکھ رہائشوں کو قتل کر کے شہر کو جھیل میں بدل دے گا۔ اس مقصد کے لیے اس نے وولگا ماسکو کینال سے مدد لینے کا منصوبہ بنایا۔


11.ڈبل ایجنٹ کے لیے دونوں طرف سے اعزاز۔ سپینی ایجنٹ جوان پوجول گارسیا کو جرمنی کی طرف سے آئرن کراس اور برطانیہ کی طرف سے آرڈر آف برٹش ایمپائر ملا۔ اتحادی افواج کے جاسوس کا نام گریٹا گاربو کے نام پر گاربو رکھا گیا۔ اس نے نازی افواج کو اس طرح بے وقوف بنایا کہ انہوں نے اسے آئرن کراس سے نوازا ، جس سے فرنٹ لائن سپاہیوں کو نوازا جاتا تھا۔
12. امریکیوں نے ہیمبرگرز لیبرٹی سٹیکس کا نام بدل دیا۔ امریکی ریسٹورنٹ نے جرمن سنائی دینے والے نام کو بدل کر محب وطن لگنے والا نام رکھ لیا۔