سعودی اتحاد نے یمن میں فضائی حملے روکنے پر غورشروع کردیا،اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان عدن کے ہوائی اڈے پر گھمسان کی لڑائی جاری ، بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ ،اتحادی طیاروں نے صنعا، صعدہ اور دیگر شہروں میں حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کو نشانہ بنایا ، بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ، یمن میں اتحادی فضائی حملے جلد بند کریں گے تاکہ یمن کے عوام کو کچھ ریلیف مل سکے،حوثی باغی ملک میں جنگ بندی کے وقفے کو اپنے حق میں استعمال کرنے سے گریز کریں،سعودی وزیرخارجہ عادل الجبیر کا بیان

پیر 4 مئی 2015 23:59

سعودی اتحاد نے یمن میں فضائی حملے روکنے پر غورشروع کردیا،اتحادی افواج ..

ریاض/ عدن (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔4 مئی۔2015ء) اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان عدن کے ہوائی اڈے پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے، لڑائی میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے،اتحادی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا، صعدہ اور دیگر شہروں میں حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کو نشانہ بنایا اور ان کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیاہے،دوسری جانب سعودی قیادت میں عرب اتحاد نے یمن میں حوثی شیعہ باغیوں اور ان کے اتحادیوں کے خلاف فضائی حملے روکنے پر غورشروع کردیا تاکہ خانہ جنگی کے شکار ملک میں متاثرہ افراد کو انسانی امداد مہیا کی جاسکے۔

عرب میڈیا کے مطابق اتحادی افواج اور حوثی باغیوں کے درمیان عدن کے ہوائی اڈے پر گھمسان کی لڑائی جاری ہے۔

(جاری ہے)

لڑائی میں بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان کا خدشہ ہے۔اتحادی طیاروں نے یمن کے دارالحکومت صنعا، صعدہ اور دیگر شہروں میں حوثی باغیوں اور سابق صدر علی عبداللہ صالح کے حامیوں کو نشانہ بنایا اور ان کو بھاری جانی و مالی نقصان پہنچانے کا دعویٰ کیا۔

خلیج تعاون کونسل سربراہان سعودی دارالحکومت ریاض میں یمن کی صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں۔دوسری جانب سعودی عرب کے نئے وزیرخارجہ عادل الجبیر نے ایک بیان میں حوثیوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ ملک میں جنگ بندی کے وقفے کو اپنے حق میں استعمال کرنے سے گریز کریں۔انھوں نے کہا ہے کہ سعودی عرب یمن میں قانونی حکومت کے دفاع کے لیے اتحاد میں شامل ارکان اور اس کی حمایت کرنے والے ممالک سے مشاورت کررہا ہے تاکہ یمن میں انسانی امدادی سامان مہیا کرنے کے لیے مخصوص علاقے نشان زد کیے جا سکیں۔

ان علاقوں پر مخصوص وقت میں فضائی حملے بند کردیے جائیں گے۔انھوں نے اپنے بیان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2216 کا بھی حوالہ دیا ہے۔اس قرارداد کے تحت یمن میں حوثی باغیوں اور ان کے اتحادی سابق صدر علی عبداللہ صالح کے وفادار فوجیوں کو اسلحہ مہیا کرنے پر پابندی عائد کی گئی ہے۔اس کے علاوہ ان سے مطالبہ کیا گیا ہے صنعا سمیت اپنے زیر قبضہ تمام علاقوں کو خالی کردیں۔عادل الجبیر نے مزید کہا ہے کہ سعودی عرب انسانی امدادی سامان مہیا کرنے کے لیے ملک میں ایک مرکز بھی قائم کرسکتا ہے جہاں سے ان امدادی سرگرمیوں کو مربوط بنایا جائے گا۔واضح رہے کہ گذشتہ ہفتے اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ یمن میں فضائی حملوں کے بعد سے انسانی صورت حال ابتر ہوچکی ہے

متعلقہ عنوان :