را سے مدد کی بات طنزیہ طورپر کہی، مقصد مدد مانگنا نہیں تھا،الطاف حسین

Fahad Shabbir فہد شبیر جمعہ 1 مئی 2015 22:26

را سے مدد کی بات طنزیہ طورپر کہی، مقصد مدد مانگنا نہیں تھا،الطاف حسین

لندن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔1مئی۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہاہے کہ میری گزشتہ رات کی تقریر کوسیاق وسباق سے ہٹ کر پڑھا گیا ہے ، میں نے ’’را‘‘ سے مدد کی بات صرف اورصرف طنزیہ طورپر کہی تھی تاہم اگرمیرے ان جملوں سے قومی سلامتی کے اداروں اور محب وطن افراد کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں ان سب سے خلوص دل کے ساتھ معافی کا طلبگار ہوں۔

پاکستان ہمارا وطن تھا ، ہمارا وطن ہے اور ہمارا وطن رہے گا ۔میں یہ بھی واضح کردوں کہ مہاجروں کی پاکستان کے سوا کسی اور سے کوئی وابستگی نہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان سے وابستہ ہے ۔اپنے ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ میرا مقصد کسی محترم ادارے یا حکومت کی توہین کرنا ہرگز نہ تھا لیکن میری تقریر کو پوری طرح نہیں سمجھا گیا اور اس کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پڑھا گیا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوںنے کہاکہ ہمارے بزرگوںنے قیام پاکستان کیلئے 20 ، لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کیا اورہم بانیان پاکستان کی اولادیں ہیں۔ مہاجروں کی مشکلات ، دشواریاں ، پریشانیاں اوران کے ساتھ روا رکھی جانے والی ناانصافیاں اپنی جگہ لیکن ہم اپنے وطن پاکستان کے کل بھی وفادار تھے اور آج بھی وفادار ہیں ،دہشت گردوں کے خلاف لڑی جانے والی جنگ ’’ضرب عضب ‘‘ کی حمایت میں سب سے بڑی ریلی ایم کیوایم نے نکالی تھی اور میں نے لاکھوں عوام کے ساتھ کھڑے ہوکر پاک فوج کو سیلوٹ پیش کیا،میں پاک فوج کاکل بھی احترام کرتا تھا اورآج بھی احترام کرتا ہوں۔

الطاف حسین نے کہاکہ باربار ٹیلی ویژن پر گرفتارشدگان کو لاکر ان کا تعلق ’’را‘‘ سے جوڑ کر اس کا الزام ایم کیوایم پر لگایاجائے گا تو باربار ملک دشمنی کے الزامات سن کر ایک انسان کا دکھی اوررنجیدہ ہونا فطری عمل ہے ، الطاف حسین نے کہاکہ ذرائع ابلاغ پر میرے اس جملے پر بہت زیادہ اعتراض کیا جارہا ہے کہ میں نے ’’را‘‘ سے مدد مانگی تو میں واضح کردوں کہ میںنے یہ جملہ باربار’’را‘‘ کے ایجنٹ ہونے کے جھوٹے الزامات پر صرف اورصرف طنزیہ طورپر ادا کیا تھااوراس جملے کا مقصد قطعاً ’’را‘‘ سے مدد مانگنا نہیں تھا۔

میری اس بات کی تصدیق میری تقریر کو دوبارہ دیکھ یا سن کر کی جاسکتی ہے۔ تاہم پھر بھی میرے اس جملے سے کسی ادارے یا محب وطن عوام کی دل آزاری ہوئی ہے تو میں اس پر خلوص دل کے ساتھ معافی کا طلبگار ہوں ،میں نے اپنے خطاب میں واضح طورپر کہاتھا کہ پاکستان ہمارا وطن تھا ، ہمارا وطن ہے اور ہمارا وطن رہے گا۔ اب ہم سے کوئی اور ہجرت نہیں ہوگی۔میں یہ بھی واضح کردوں کہ مہاجروں کی پاکستان کے سوا کسی اور سے کوئی وابستگی نہیں، ہمارا جینا مرنا پاکستان سے وابستہ ہے ۔

میں یہ بھی اپیل کروں گا کہ خدار!! ا مہاجروں کی حب الوطنی پر شک کرنے اور ان کے بارے میںتذلیل وتحقیر آمیز جملوں کے استعمال سے گریز کیاجائے اور ان کی وفاداری پر شک کرنے کاعمل بھی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے ترک کردیا جائے۔خداراچارکروڑمحب وطن مہاجروں کی تحقیرنہ کی جائے۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو پاکستان کی خلوص دل کے ساتھ خدمت کرنے کی توفیق عطافرمائے۔(آمین) ۔ انہوںنے میڈیاسے بھی اپیل کی کہ وہ میرے اس وضاحتی بیان کو مکمل طورپر نشراورشائع کیاجائے۔