Live Updates

الطاف حسین کی تقریر پر وزیراعظم کی خاموشی معنی خیز ہے ، عمران خان

حکومت ایم کیو ایم کے مسلح ونگ کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزاں ہے، چیئرمین پاکستان تحریک انصاف راؤ انور کو ہٹانے کی بجائے سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت کو ان شواہد پر کارروائی کرنا چاہیے تھی،ریاستی اداروں کا دفاع حکومت کے فرائض میں شامل ہے، وزیراعظم دیگر ممالک کی سلامتی کیلئے دوڑ دھوپ کرنے سے پہلے اپنے ملک کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنائیں، بیان

جمعہ 1 مئی 2015 22:02

الطاف حسین کی تقریر پر وزیراعظم کی خاموشی معنی خیز ہے ، عمران خان

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ یکم مئی۔2015ء) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین کی جانب سے نفرت انگیز تقریر کے ذریعے کارکنان کو اسلحہ اٹھانے اور تشدد پر اکسانے پر وزیراعظم نواز شریف کی خاموشی پر انتہائی حیرت اور تشویش کا اظہار کیا ہے، حکومت متحدہ قومی موومنٹ جیسی سیاسی جماعت کے مسلح ونگ کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزاں ہے،راؤ انور کو ہٹانے کی بجائے سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت کو ان شواہد پر کارروائی کرنا چاہیے تھی، ریاستی اداروں کا دفاع حکومت کے فرائض میں شامل ہے، وزیراعظم دیگر ممالک کی سلامتی کیلئے دوڑ دھوپ کرنے سے پہلے اپنے ملک کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنائیں۔

جمعہ کو جاری بیان میں عمران خان نے کہا کہ جب ملک سے دہشت گردی کے خاتمے اور نیشنل ایکشن پلان کی تیاری کیلئے بلائی جانے والی کل جماعتی کانفرنس کے مقاصد میں تمام مسلح گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز کے خاتمے پر اتفاق ہوا تھاتو حکومت متحدہ قومی موومنٹ جیسی سیاسی جماعت کے مسلح ونگ کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزاں ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ پولیس افسر ایس ایس پی راؤ انوار کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کی پر تشدد کارروائیوں کی نشاندہی پر ان کے مشورے کو خاطر میں لانے کی بجائے اسے عہدے سے فوری طور پر ہٹانے کا بالکل کوئی جواز نہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ صورت حال کی ابتری کا اندازہ اس امر سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ راؤ انوار کی پریس کانفرنس کی اگلی صبح ہی پولیس کے ڈی ایس پی فتح محمد کو نشانہ لگا کر قتل کر دیا جاتا ہے جبکہ حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ انہوں نے وزیراعظم سے استفسار کیا کہ راؤ انوار کی جانب سے کل شواہد پیش کیے جانے کے بعد حکومت نے ان پر کوئی کارروائی کیوں نہیں کی۔

ان کے مطابق راؤ انور کو ہٹانے کی بجائے سندھ کی صوبائی اور وفاقی حکومت کو ان شواہد پر کارروائی کرنا چاہیے تھی جبکہ حقیقت یہ ہے کہ سندھ حکومت نے انتہائی بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایس ایس پی سے ہی لاتعلقی کا اظہار کر دیا۔ اپنے بیان میں تحریک انصاف کے سربراہ نے حکومت کی جانب سے پمرا قوانین کو یکسر فراموش اور نظر انداز کرتے ہوئے برطانوی شہری کو کراچی میں طاقت اور خوف کے بل بوتے پر جمع کیے گئے سامعین سے لندن سے مخاطب ہونے اور انہیں ریاست پاکستان کے خلاف تشددپر اکسانے کی اجازت انتہائی شرمناک ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ برطانوی شہری الطاف حسین کے افواج پاکستان پر حملے کے بعد حکومت پاکستان کی خاموشی کا بالکل کوئی جواز نہیں کیونکہ ریاستی اداروں کا دفاع حکومت کے فرائض میں شامل ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ وزیراعظم بتائیں کہ افواج پاکستان کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ کو برطانوی شہری الطاف حسین کی ہرزہ سرائی، جو کہ اگرچہ نئی نہیں کا جواب دینے پر کیوں مجبور کیا گیا اور وفاقی حکومت اب تک اس معاملے کو برطانوی حکومت کے ساتھ اٹھانے میں کیوں ناکام ہے جبکہ برطانوی قوانین کسی بھی شخص خواہ وہ برطانوی شہریت ہی کیوں نہ رکھتا ہو کو برطانوی سرزمین سے کسی بھی ملک کے خلاف نفرت اور تشدد کو فروغ دینے کی اجازت نہیں دیتے۔

انہوں ے زور دے کر کہا کہ ملک میں موجود مسلح گروہوں اور سیاسی جماعتوں کے مسلح ونگز کے خلاف قومی لائحہ عمل (NAP)پوری قوت سے نافذ کیا جائے اور وزیراعظم دیگر ممالک کی سلامتی کیلئے دوڑ دھوپ کرنے سے پہلے اپنے ملک کی سلامتی اور تحفظ یقینی بنائیں۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات