پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی اور والد سابق ایم این اے میر بابل جاکھرانی میں اختلاف شدت اختیار کرگئے

والد نے بیٹے ،بھتیجے صوبائی وزیر پر کرپشن کے الزامات کے انبار لگا دئیے، رد عمل میں بابل جاکھرانی کے سیکرٹری کا گھر خالی کرادیا گیا

بدھ 29 اپریل 2015 20:35

پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی اور والد سابق ایم این ..

جیکب آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 29اپریل۔2015ء) پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی اعجاز جاکھرانی اور ان کے والد سابق ایم این اے میر بابل جاکھرانی میں اختلاف شدت اختیار کرگئے، والد نے بیٹے اور بھتیجے صوبائی وزیر پر کرپشن کے الزامات کے انبار لگا دئیے، رد عمل میں بابل جکھرانی کے سیکریٹری کا گھر خالی کرادیا گیا ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق جیکب آباد میں پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر اعجاز جکھرانی اورصوبائی وزیر میر ممتاز جکھرانی کے سابق ایم این اے میر بابل خان جکھرانی سے جاری اختلافات شدت اختیار کرگئے ہیں، گذشتہ روز سابق ایم این اے بابل خان جکھرانی نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے بیٹے رکن قومی اسمبلی اعجاز جکھرانی اور بھتیجے صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ میر ممتاز خان جکھرانی پر کرپشن کے الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ میرا بیٹا اور بھتیجا کرپشن کررہے ہیں ، شہر کی ترقی کے لیے آنے والے فنڈز ڈپٹی کمشنر کے ساتھ مل کر ہڑپ کررہے ہیں جبکہ ان کے کارندے شہر میں بھتہ خوری کرکے شہریوں کو تنگ کررہے ہیں میں ان کی ایسی کرپشن اور بدمعاشی پر خاموش نہیں رہو گا ، بابل جکھرانی کا کہنا تھا کہ ڈی سی جیکب آباد میرے بیٹے اور بھتیجے کی غلامی میں مصروف ہے جبکہ کرپشن کی وجہ سے شہر کی حالت خراب ہوچکی ہے، میر بابل خان جکھرانی کی جانب سے اپنے بیٹے اور بھتیجے پر کرپشن کے الزامات کے حوالے سے ان کے دوسرے بیٹے شکایاتی سیل کے انچارج میر فاروق جکھرانی نے رابطہ کرنے پر کہا کہ والد کی عمر اب سیاست کی نہیں اس لیے وہ الزامات نہ لگائیں ایم این اے میر اعجاز جکھرانی اور ممتاز جکھرانی شہر کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں میر بابل خان میرے والد ہیں اس لیے احترام کرتے ہوئے میں مزید کچھ نہیں کہہ سکتا اب وہ گھر میں آرام کریں، ان سے اب اپنے اولاد کی ترقی برداشت نہیں ہورہی ، جکھرانی برادری کے اختلافات شدت اختیار کرنے کے بعد گذشتہ روز مختیار کار جیکب آباد نے پولیس کی بھاری نفری اور محکمہ بلدیہ کے ہمراہ سابق ایم این اے میر بابل خان جکھرانی کے پرسنل سیکریٹری جانب بھٹی جوکہ ڈی سی آفس کے سرکاری کوارٹر میں رہائش پذیر ہے کہ سرکاری کوارٹر کو خالی کرانے کے لیے پہنچے اطلاع پر میر بابل خان جکھرانی وہاں پہنچ گئے اور کوارٹر خالی کرانے سے انکار کردیا مگر مختیار کار جیکب آباد عباس سدھایو نے پولیس کی مدد سے کوارٹر خالی کرالیا، بعد ازاں میر بابل جکھرانی نے اپنے سیکریٹری کے خلاف ہونے والی ایسی کاروائی کے بعد ایم این اے میر اعجاز جکھرانی کی جانب سے قائم کردہ شکایاتی سینٹر پر پہنچے اور توڑ پھوڑ کرکے وہاں پر موجود اسٹاف کی پٹائی لگادی اور اعجاز جکھرانی ، ممتاز جکھرانی کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئے چلے گئے ، باپ بیٹے اور بھتیجے کے درمیان جاری معمولی اختلاف اب مزید کشیدہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رکن قومی اسمبلی میر اعجاز جکھرانی اور صوبائی وزیر میر ممتاز جکھرانی کی جانب سے میر بابل خان جکھرانی کے قریبی دوستوں کے خلاف انتقامی کاروائی کو مزید تیز کیا جائے گا ،جبکہ میر بابل خان جکھرانی کا کہنا ہے وہ اپنے بیٹے اور بھتیجے کی کرپشن کے خلاف سڑکوں پر احتجاج کریں گے۔