لیاری کے عوام سے اپنے نئے سیاسی سفر کے آغاز کے لیے رخصتی لے رہا ہوں، اب پورے ملک میں جلسے کیے جائیں گے، آصف علی زرداری ، آئندہ الیکشن کے لیے یہ ہمارے سفر کا آغاز ہے ۔ بلاول اور آصفہ کے آنے تک میں پیپلز پارٹی کا جھنڈا سنبھالے رہوں گا،پارٹی کی قیادت نوجوانوں کو سونپیں گے ، میں بھارت کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ کشمیریوں کو تنگ نہ کرو ، مسلمانوں نے کشمیر کا کاز اٹھا لیا تو پورا انڈیا کھڑا ہو جائے گا،چین سے آنے والی سرمایہ کاری کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی منصوبے کو سیاسی بننے دیں گے، کپتان خان ایک الیکشن میں دھاندلی پر شور مچا رہے ہیں ، پیپلز پارٹی کے ساتھ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن پیپلز پارٹی نئے ولولے کے ساتھ دوبارہ ابھر کر سامنے آئی،لیاری امن کا گہوارہ تھا ، آمروں اور مشرف کی باقیات نے اسے خون میں نہلایا، ہم دوبارہ لیاری کو امن کا گہوارہ بنائیں گے، لیاری میں جلسہ عام سے خطاب

اتوار 26 اپریل 2015 22:38

لیاری کے عوام سے اپنے نئے سیاسی سفر کے آغاز کے لیے رخصتی لے رہا ہوں، ..

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔26 اپریل۔2015ء) پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میں لیاری کے عوام سے اپنے نئے سیاسی سفر کے آغاز کے لیے رخصتی لے رہا ہوں ۔ اب پورے ملک میں جلسے کیے جائیں گے ۔ آئندہ الیکشن کے لیے یہ ہمارے سفر کا آغاز ہے ۔ بلاول اور آصفہ کے آنے تک میں پیپلز پارٹی کا جھنڈا سنبھالے رہوں گا ۔

پارٹی کی قیادت نوجوانوں کو سونپیں گے ۔ میں بھارت کی قیادت کو یہ بتا دینا چاہتا ہوں کہ کشمیریوں کو تنگ نہ کرو ۔ مسلمانوں نے کشمیر کا کاز اٹھا لیا تو پورا انڈیا کھڑا ہو جائے گا ۔ کہیں مسلمانوں کو یہ یاد نہ آ جائے کہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے ۔ چین سے آنے والی سرمایہ کاری کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے اور نہ ہی کسی منصوبے کو سیاسی بننے دیں گے ۔

(جاری ہے)

بلوچوں اور پشتونوں سمیت سب کے حقوق کا تحفظ کریں گے ۔ کسی کو ان منصوبوں سے نقصان نہیں ہو گا اور نہ ہی کوئی اقلیت میں تبدیل ہو گا ۔ کپتان خان ایک الیکشن میں دھاندلی پر شور مچا رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہر الیکشن میں دھاندلی ہوئی لیکن پیپلز پارٹی نئے ولولے کے ساتھ دوبارہ ابھر کر سامنے آئی ۔ لیاری امن کا گہوارہ تھا ۔ آمروں اور مشرف کی باقیات نے اسے خون میں نہلایا ۔

ہم دوبارہ لیاری کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ۔ وہ اتوار کو لیاری کے ککری گراوٴنڈ میں ایک بڑے جلسہ عام سے خطاب کر رہے تھے ۔ آصف علی زرداری نے اپنے خطاب کا آغاز جئے بھٹو کا زوردار نعرہ لگا کر کیا اور کہاکہ لیاری میں اتنا بڑا مجمع دیکھ کر میری رگوں میں طاقت آ گئی ہے ۔ میں لوگوں کا پیار ، جوش اور ولولہ دیکھ رہا ہوں ۔ لیاری نے ہمیشہ ہمیں محبت دی ہے ۔

لیاری پیپلز پارٹی کا ہے ۔ شہید بھٹو کا ہے ۔ شہید بے نظیر کا ہے ۔ لیاری پیپلز پارٹی کا کل بھی قلعہ تھا اور آج بھی قلعہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آج لیاری سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے ایک جیالے ملک محمد خان کی شہادت کا دن ہے ۔ لیاری کے شہداء کو ہم نہیں بھول سکتے ۔ ایاز سموں ، نذیر بلوچ اور کئی شہداء ہمارے دلوں میں بستے ہیں ۔ شاہراہ فیصل پر لیاری کے جیالوں کی تڑپتی ہوئی لاشوں سے آواز آ رہی تھی ” جئے جئے جئے بھٹو “ ۔

انہوں نے کہا کہ کپتان صاحب ایک الیکشن میں دھاندلی پر شور مچا رہے ہیں ۔ پیپلز پارٹی کے ساتھ ہرالیکشن میں دھاندلی ہوئی اور پیپلزپارٹی کامینڈیٹ چھینا جاتا رہا لیکن پیپلزپارٹی نئے ولولے کے ساتھ دوبارہ زندہ ہو جاتی ہے ۔ شہیدبھٹو نے کہا تھا کہ تم کتنے بھٹو مارو گے ، ہر گھر سے بھٹو نکلے گا ۔ یہاں سب بھٹو بیٹھے ہیں ۔ ہر محلے ، ہر گاوٴں اور ہر جگہ بھٹو موجود ہیں ۔

اگر میں کشمیر کا ذکر کروں تو بھٹو کشمیر تک ہے ۔ کشمیر پیپلز پارٹی کا ہے ۔ اگر میں ملک کے کسی اور علاقے کا ذکر کروں تو وہاں بھی بھٹو موجود ہے ۔ ہر جگہ بھٹو ازم ہے ۔ انہوں نے کہا کہ چین سے دوسری پیپلز پارٹی نے کی ۔ گوادر پورٹ پیپلز پارٹی نے دیا شاہراہیں ، سڑکیں اور انفرا سٹرکچر بھٹو ازم نے دیا ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ میں پیپلز پارٹی کا جھنڈا سنبھالے ہوئے ہوں ۔

جب تک بلاول اور آصفہ نہیں آ جاتے ، میں یہ جھنڈا سنبھالے رکھوں گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کچھ دوستوں کو یاد نہیں ہو گا اور مخالفین کو تو بالکل یاد نہیں ہو گا کہ لیاری نے مجھے قومی اسمبلی کا رکن منتخب کیا تھا ۔ شہید بے نظیر بھٹو نے مجھے یہاں سے الیکشن لڑنے کا حکم دیا تھا ۔ میں جیل سے نکل کر سیدھا لیاری آیا تھا اور یہاں جلسہ منعقد کیا تھا ۔

وہ زمانہ اور تھا ۔ ہم لیاری میں گھوم سکتے تھے ۔ یہاں امن تھا ۔ کراچی میں اگر کہیں گڑ بڑ ہوتی تھی تو لیاری میں آ کر پناہ لیتے تھے ۔ یہاں سناروں کی دکانیں تھیں ۔ یہاں سونے کا کاروبار ہوتا تھا ۔ یہاں ہر طرح کا بزنس تھا لیکن آمروں اور مشرف کی باقیات نے لیاری میں خون کی ہولی کھیلی لیکن ہم اب لیاری میں خون کی ہولی نہیں کھیلنے دیں گے ۔ ہم لیاری کو دوبارہ امن کا گہوارہ بنائیں گے ۔

آصف علی زرداری لیاری کے عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو یاد ہو گا کہ میرے دونوں بچے لیاری کی پیدائش ہیں ۔ بلاول کو لیاری سے جو محبت ہے یا آپ کو ان سے جو محبت ہے ۔ مجھے اس کا پتہ ہے ۔ بلاول چھپ کر لیاری آ جاتا ہے ۔ میں اسے ٹوکتا ہوں لیکن پھر بھی وہ لیاری آجاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا ارادہ لیاری کی خدمت کرنے کا ہے ۔ بھٹو کہتے تھے کہ سیاست عبادت ہے ۔

یہ عبادت جاری رہے گی ۔ انسان ذات کی خدمت ہی بڑی عبادت ہے ۔ ہم سب کی بلا امتیاز خدمت کرتے ہیں اور کرتے رہیں گے اور ہمارا یہ سلسلہ نسل در نسل جاری رہے گا ۔ ہمارا گڑھی خدا بخش اور شہیدوں سے یہ وعدہ ہے کہ ہم لیاری کی خدمت کرتے رہیں گے ۔ آصف علی زرداری نے کہاکہ میں نے اسلام آباد میں ساری سیاسی جماعتوں کو اکٹھا کرکے یہ فیصلہ کیا ہے کہ چین سے آنے والی سرمایہ کاری کو ڈی ریل نہیں ہونے دیا جائے گا اور چین کے تعاون سے شروع کیے جانے والے منصوبوں کو سیاسی نہیں بننے دیا جائے گا ۔

بلوچوں اور پشتونوں کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔ اگر وہ یہ سمجھتے ہیں کہ ان منصوبوں سے ان کے علاقوں میں نئی آباد کاری ہو گی اور وہ اقلیت بن جائیں گے تو ہم انہیں اقلیت نہیں بننے دیں گے ۔ ہم نے 18 ویں آئینی ترمیم میں اس کا پہلے سے بندوبست کر لیا ہے ۔ بلوچوں ، پشتونوں ، سندھیوں ، پنجابیوں کو ان منصوبوں سے خوف نہیں ہونا چاہئے ۔ ان منصوبوں سے کسی کو نقصان نہیں ہو گا بلکہ سب کا فائدہ ہو گا ۔

ہم ماوٴزے تنگ اور بھٹو کے فلسفہ کے ساتھ ترقی کرنا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ میں10 دفعہ چین گیا اور چین کے ساتھ دوستی کو بڑھایا ۔ اب چین کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے ساتھ ساتھ تجارتی تعلقات بھی ہوں گے ۔ آنے والی نسلوں کے لیے یہ بہت ضروری ہے ۔ میں یہ سوچتا تھا کہ اپنی آنے والی نسلوں کا مستقبل کیسے محفوظ کیا جائے ۔ چین ہمارا واحد دوست ہے ، جس نے وعدے کیے اورمعاہدے کیے ۔

ہماری کوششیں اور جدوجہد رنگ لا رہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی پانچ سال کی حکومت کی سوچ نہیں رہی ہے ۔ ہماری تاحیات سوچ ہے اور ہم مستقبل کے لیے کام کرتے ہیں ۔ شہید بھٹو اور شہید بے نظیر نے جو کام کیے ، وہ آج بھی دنیا کو یاد ہیں اور ہمیشہ رہیں گے ۔ بلاول اور آصفہ جو کام کریں گے ، وہ بھی دنیا کو یاد رہیں گے ۔ آپ کو اور ہمیں ان کے لیے بنیادیں ڈالنی ہیں تاکہ وہ آنے والی نسلوں کو آگے لے کر چل سکیں ۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کی زندگی میں مشکلیں آتی ہیں ۔ لیڈر شپ کا کام یہ ہے کہ وہ ان مشکلوں سے نکالیں ۔ وہ یہ نہ دیکھیں کہ ان کی مقبولیت کا کیا ہو گا ۔ ہم پاکستان اور سندھ کو محفوظ رکھیں گے ۔ شہید بی بی کے نام پر محنت کشوں کا جو حصہ ہم نے صنعتوں میں رکھا تھا ، وہ حق ہم لے کر رہیں گے ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی یہ کہتا ہے کہ پیپلز پارٹی پنجاب ، خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں مقبول نہیں ہے تو میں یہ بات ماننے کے لیے تیار نہیں ہوں ۔

پیپلز پارٹی کے خلاف کام کرنے والی طاقتیں اور قوتیں مشکلات ڈالتی رہیں ۔ ایک مرحلے پر سندھ میں بھی پیپلز پارٹی کی حکومت نہیں بن سکی ۔ ہم 14 نشستوں کے ساتھ اپوزیشن میں بیٹھے تھے لیکن ہم نے آئندہ الیکشن میں دوبارہ حکومت بنائی ۔ انہوں نے کہا کہ یہ وقت آنے اور جانے والا ہے ۔ ڈھائی سال پورے ہو چکے ہیں ۔ ڈھائی سال کے بعد دوبارہ الیکشن ہوں گے ۔

میں کہتا ہوں کہ پارٹی کومضبوط کریں اور حوصلہ رکھیں ۔ سیاست اور پارٹی کی کمان نوجوانوں کے ہاتھوں میں ہونی چاہئے ۔ میں شاہ صاحب سے کہتا ہوں کہ وہ اور میں اپنا کام کریں ۔ ہم حکومت چلائیں اور پارٹی نوجوان چلائیں ۔ جب بلاول اور آصفہ بھٹو زرداری یہاں آ جائیں گے تو پھر ان کا تاریخی استقبال ہو گا اور جئے بھٹو اور جئے بے نظیر کے نعرے ہوں گے ۔

ہم اندرون سندھ اور پنجاب کے کسانوں اور محنت کشوں کے مسائل سے آگاہ ہیں ۔ ان کے حل کے لیے کوششیں کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ انڈیا میں ہمارے کشمیری بھائیوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ میں انڈیا کی قیادت کو بتا دینا چاہتا ہوں کہ میرا کوئی بزنس نہیں ہے ۔ میری وہاں کوئی تجارت نہیں ہے ۔ کشمیریوں کو تنگ نہیں کرو ، ورنہ پاکستانی اور انڈیا کے مسلمانوں نے کشمیر کے کاز کو اٹھا لیا تو پھر پورا انڈیا اٹھ کھڑا ہو گا ۔

کہیں مسلمانوں کو یاد نہ آجائے کہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری سے جلسوں کا آغاز ہوا ہے ۔ میں نے لیاری سے شروع کیا ہے اور میں پنجاب ، جنوبی پنجاب ، ملتان ، کشمیر ، گلگت بلتستان اور پورے ملک میں جلسے کروں گا ۔ ہم نے آئندہ الیکشن کے لیے سفر شروع کر دیا ہے ۔ پیپلز پارٹی ہر موڑ پر لڑے گی ۔ لوگوں کے حقوق ، اپنے دوستوں اور کراچی کے عوام کے لیے لڑے گی ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ایسی پارٹی ہے ، جس میں کوئی فرق نہیں ہے ۔ پشتون ، سندھی ، بلوچ نئے سندھی ، ہندو اور ہر قسم کے لوگ اس پارٹی میں موجود ہیں ۔ ہم سرائیکی ، بلوچوں اور پشتونوں کا تحفظ کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ لیاری والوں کو یاد ہو گا کہ میں یہاں دولہا بن کر آیا تھا ۔ شہید بی بی کی رخصتی یہاں سے ہوئی تھی ۔ آج میں نئے سیاسی سفر کے لیے یہاں سے رخصتی لے رہا ہوں ۔ انہوں نے اپنے خطاب کا اختتام جئے بھٹو کے گرجدار نعرے سے کیا ۔