بھارت کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کی تعمیر پر کوئی تشویش نہیں،انڈین ہائی کمشنرڈاکٹرٹی سی اے راگوان

اگر 2012 ء کے معاہدہ پر عمل کیا جاتا تو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں مزید بہتری آتی پاکستان ،بھارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرکے باہمی اعتماد کی بحالی ضروری ہے،پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی تو خطے میں استحکام آئیگا پاکستان کے چین ٗ ایران اور افغانستان کیساتھ تعلقات بھارت کیلئے کوئی مسئلہ نہیں،خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر خطاب

بدھ 22 اپریل 2015 21:21

بھارت کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کی تعمیر پر کوئی تشویش نہیں،انڈین ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی 22اپریل۔2015ء) پاکستان میں انڈیا کے ہائی کمشنرڈاکٹرٹی سی اے راگوان نے کہا ہے کہ بھارت کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کی تعمیر پر کوئی تشویش نہیں ۔ پاکستان کے چین ٗ ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بھارت کیلئے کوئی مسئلہ نہیں۔ پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی تو خطے میں استحکام آئے گا ۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان غلط فہمیوں کو دور کرکے باہمی اعتماد کی بحالی ضروری ہے ۔

خیبر پختونخوا چیمبرکی سفارش پر بزنس کمیونٹی کو ترجیحی بنیادوں پر بھارت کے ویزے جاری کئے جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے دورہ کے موقع پر چیمبر کے صدر فواد اسحق کی زیر صدارت چیمبر ہاؤس میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

اس موقع بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور ٗ خیبر پختونخوا چیمبر کے سینئر نائب صدر انجینئر مقصود انور پرویز ٗ نائب صدر حاجی اقبال خان ٗ وویمن چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی صدر مسز فطرت الیاس بلور ٗ انڈین ہائی کمشن کے فرسٹ سیکرٹری شترو گھن سنہا ٗ انڈین اکنامک اینڈ کمرشل قونصلر راجیش کمار اگنی ہوتری ٗ خیبر پختونخوا چیمبر کے سابق صدور زاہداﷲ شنواری ٗ حاجی محمد آصف ٗ چیمبر کی ایگزیکٹو کمیٹی کے اراکین شجاع محمد ٗ محمد شفیق ٗ عبدالقادر صراف ٗ صادق امین ٗ ڈاکٹر مسرت خالد ٗ شبنم منیر ٗ محمد اشتیاق اور حاجی محمد افضل اور اقبال رحمان سمیت وویمن چیمبر کی نائب صدر اقبال بانو سمیت صنعت و تجارت سے متعلقہ ممبران کثیر تعداد میں موجود تھے ۔

خیبر پختونخوا چیمبر کے صدر فواد اسحق نے پاکستان اور انڈیا کے مابین ٹیرف اور نان ٹیرف رکاوٹیں دور کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ انڈیا نے پاکستان کو موسٹ فیورٹ نیشن کا درجہ تو دیا ہے لیکن عملی طور پر پاکستانی بزنس کمیونٹی کو سہولیات فراہم نہیں کی جا رہیں اور باہمی تجارت کے فروغ میں مختلف رکاوٹیں حائل کی گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت ساؤتھ ایشیاء کی بڑی معیشت ہیں لیکن سیاسی کشیدگی اور سرحدی تنازعات کی وجہ سے دونوں ملکوں کی معیشت بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم 2.8 سے 2.9 بلین ڈالر ہے جبکہ دونوں ممالک کے درمیان 5 سے 10 بلین ڈالر کی تجارتی گنجائش موجود ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان اور انڈیا کے مابین دبئی ٗ افغانستان ٗ ایران ٗ سنگا پور اور ہانگ کانگ کے ذریعے غیر رسمی طور پر 5سے 7 بلین ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے جس سے دونوں ممالک کی معیشت کو کوئی خاص فائدہ نہیں ہو رہا ۔

انہوں نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمشن کی جانب سے بزنس کمیونٹی کو ویزوں کے اجراء میں مشکلات ٗ تجارتی وفود کے تبادلے نہ ہونے اور تجارت کی راہ میں حائل رکاوٹوں سمیت اہم مسائل پیش کئے اور کہا کہ پاکستان اور بھارت کو تجارتی اعتبار سے ایک دوسرے کے قریب لاکر خطے میں معاشی استحکام لایا جاسکتا ہے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بزنس مین فورم کے لیڈر سینیٹر الیاس احمد بلور نے پاکستان اور بھارت کے مابین باہمی تجارت اور اعتماد کی بحالی کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ بھارت پاکستانی بزنس کمیونٹی کو سہولیات فراہم کرے تو دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے ۔

انہوں نے بھارتی ہائی کمشن کی جانب سے ویزوں کے اجراء کے حوالے سے بزنس کمیونٹی کو درپیش مشکلات کا ذکر بھی کیا اور بھارتی ہائی کمشنر سے کہا کہ خیبر پختونخوا چیمبر اور وویمن چیمبر کی سفارش پر حقیقی بزنس کمیونٹی کو ویزوں کے اجراء کو یقینی بنایا جائے ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں انڈیا کے ہائی کمشنرڈاکٹرٹی سی اے راگوان نے کہا کہ بھارت کو پاک چائنا اکنامک کاریڈور کی تعمیر پر کوئی تشویش نہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان اور چین کے تعلقات بڑے اچھے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ بھارت کے بھی چین کے ساتھ تعلقات بڑے مستحکم ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت بھارت اور چائنا کے درمیان 70 بلین ڈالر کی تجارت ہو رہی ہے اور بھارت نے پاور جنریشن کے لئے چین سے آلات خریدے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2011-12 ء میں پاکستان اور انڈیا معاشی اعتبار سے ایک دوسرے کے بہت قریب آچکے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ اگر 2012 ء کے معاہدہ پر عمل کیا جاتا تو دونوں ممالک کے درمیان معاشی تعلقات میں مزید بہتری آتی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے چین ٗ ایران اور افغانستان کے ساتھ تعلقات بھارت کیلئے کوئی مسئلہ نہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی تو خطے میں استحکام آئے گا ۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان غلط فہمیوں دور کرکے باہمی اعتماد کی بحالی پرزور دیا اور کہا کہ بھارت پاکستان کے ساتھ بہتر تعلقات کا خواہاں ہے ۔ انہوں نے خیبر پختونخوا چیمبرکے صدر فواد اسحق کو یقین دلایا کہ چیمبر کی سفارش پر بزنس کمیونٹی کو ترجیحی بنیادوں پر بھارت کے ویزے جاری کئے جائیں گے ۔