خیبرپختونخوا حکومت کا چین سے کئے گئے معاہدوں پر تحفظات کااظہار ، اعتماد میں نہ لینے پر پر ویز خٹک کاوفاقی حکومت سے شدیداحتجاج

46ارب ڈالر کے نئے معاہدوں بارے ہمیں اعتماد میں لیاگیا نہ ہی معلومات کا تبادلہ کیاگیا ، لگتاہے دال میں کچھ کالا ہے ، چین ہمیں مفت میں رقم دے رہاہے اور نہ ہی کوئی احسان کررہاہے یہ سرمایہ کاری ہے جس کا وہ سودوصول کرے گا ،کاشغرگوادرکے پرانے روٹ کوبحال کیا جائے ،چین کے ساتھ کئے گئے تمام معاہدے شفاف دکھائی نہیں دے رہے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی میڈیا کوبریفنگ

بدھ 22 اپریل 2015 20:37

خیبرپختونخوا حکومت کا چین سے کئے گئے معاہدوں پر تحفظات کااظہار ، اعتماد ..

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی 22اپریل۔2015ء ) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے وفاقی حکومت پر کڑی تنقید اور شدیداحتجاج کرتے ہوئے اعتراض اٹھایا کہ ان کو آج تک چین کے ساتھ ہونے والے 46ارب ڈالر کے نئے معاہدوں سے کوئی بریفنگ دی گئی، اعتماد میں لیاگیا اور اورنہ ہی اس حوالے سے ہمارے ساتھ کسی قسم معلومات کا تبادلہ کیاگیا ، یہ اس بات کی کی عکاسی کرتی ہے کہ اند رخانے کچھ نہ کچھ ہے اور دال میں کچھ کالا ہے ، چین ہمیں مفت میں رقم نہیں دے رہاہے اور نہ ہی ہم پر کوئی احسان کررہاہے یہ سرمایہ کاری ہے جس کا وہ سودوصول کرے گا ،کاشغرگوادرکے پرانے روٹ کوبحال کیا جائے ،خیبرپختونخواحکومت نے وفاق کے چین کے ساتھ اربوں ڈالر کے معاہدوں پر تحفظات کااظہار کیاہے،چین کے ساتھ کئے گئے تمام معاہدے شفاف دکھائی نہیں دے رہے ۔

(جاری ہے)

وہ بدھ کو وزیراعلیٰ ہاؤس میں میڈیا کوبریفنگ د ے رہے تھے ۔ وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے بتایاکہ خیبرپختونخوا حکومت چین کے صدرکے دورے کوخوش آئند قرار دیتی ہے لیکن کاشغرگوادر راہداری کے حوالے سے پرانانقشہ خنجرات، کوہستان ،شانگلہ، ایبٹ آباد ،میانوالی اورڈی آئی خان سے ہوتاہوا بلوچستان کے راستے گوادرتک جاتاتھا لیکن اب اس راستے کے متعلق بتایاجاتاہے کہ ہری پورکے مقام پر یہ پنجاب داخل ہوگا اورپھرملتان کے ساتھ لنک ہوتے ہوئے کراچی اورپھربلوچستان میں داخل ہوگا۔

نیاروٹ پرانے روٹ سے 635کلومیٹرسے زائد لمبا ہے ہمیں تشویش ہے کہ اس پرسات سے آٹھ نئے شہر اور صنعتی بستیاں بنائی جائیں گی ان میں سے کوئی بھی خیبرپختونخوا کی حدود میں نہیں ہے ہمارے صوبے کو پسماندہ رکھاگیاہے اس لئے خیبرپختونخواحکومت وفاق سے شدیداحتجاج کرتی ہے. وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے چین کے ساتھ معاہدوں پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہاکہ تمام معاہدے شفاف دکھائی نہیں دے رہے ہیں ان معاہدوں میں ایک عجیب سسٹم رکھاگیاہے حکومت اور چینی کمپنیاں آمنے سامنے بیٹھیں گی اور پھرتجارت کے حوالے سے نرخ طے کرینگے نہ ان میں مقابلہ ہوگا اورنہ ہی تیسری پارٹی کو دخل اندازی کااختیار ہوگا اس لئے ان کے ریٹ بے تحاشا زیادہ ہونگے۔

یہ واضح کرتاچلوں کہ چین ہمیں مفت میں رقم نہیں دے رہاہے اور نہ ہی ہم پر کوئی احسان کررہاہے یہ سرمایہ کاری ہے جس کا وہ سودوصول کرے گا جس طرح کے معاہدے کئے گئے ہیں مجھے دکھائی دے رہاہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر گھپلے ہونگے۔پرویز خٹک نے کہاکہ وفاق قوم کو صحیح صورتحال بھی نہیں بتارہی ہے کہ چینی صدر کے حوالے سے کیاکیاباتیں ہوئیں27.60بلین ڈالرکے جومعاہدے ہوئے ہیں اس میں پنجاب کے ساتھ11ارب ڈالر،سندھ کاحصہ9ارب ڈالراورخیبرپختونخواکاحصہ صرف 2.7ارب ڈالر رکھاگیاہے جبکہ بلوچستان کے حصے میں کچھ بھی نہیں آیاہے خیبرپختونخواکے صرف دومقامات کو رکھاگیاہے ہماراحصہ موجودہ حصے سے ڈبل بنتاہے کاشغرگوادرراہ داری کے حوالے سے وزیراعلیٰ نے مزیدبتایاکہ اس حوالے سے وفاق نے جو ورکنگ گروپ تشکیل دیاتھااس میں ایک منٹ کیلئے بھی ہمارے ساتھ مشاورت نہیں کی گئی اورنہ ہی ہمیں اعتمادمیں لیاگیا ہمارے صوبے کو نمائندگی نہیں دی گئی جوکہ زیادتی ہے وزیراعلیٰ پرویزخٹک نے چین کے ساتھ معاہدوں پر انگلی اٹھاتے ہوئے کہاکہ تمام معاہدے شفاف دکھائی نہیں دے رہے ہیں ان معاہدوں میں ایک عجیب سسٹم رکھاگیاہے حکومت اور چائنیزکمپنیاں آمنے سامنے بیٹھیں گی اور پھرتجارت کے حوالے سے نرخ طے کرینگے نہ ان میں مقابلہ ہوگا اورنہ ہی تیسری پارٹی کو دخل اندازی کااختیار ہوگا اس لئے ان کے ریٹ بے تحاشا زیادہ ہونگے۔

یہ واضح کرتاچلوں کہ چائنا ہمیں مفت میں رقم نہیں دے رہاہے اور نہ ہی ہم پر کوئی احسان کررہاہے یہ سرمایہ کاری ہے جس کا وہ سودوصول کرے گا جس طرح کے معاہدے کئے گئے ہیں مجھے دکھائی دے رہاہے کہ دال میں کچھ کالا ہے اور اس میں بڑے پیمانے پر گھپلے ہونگے۔پرویزخٹک نے بتایاکہ بین الاقوامی تجارت وفاقی حکومت کے ذریعے ہوتی ہے پنجاب کا وزیراعلیٰ سارا دن وزیراعظم کے ساتھ چمٹاہواہوتاہے ہمیں آج تک وہ کہیں باہرنہیں لیکرگئے چائناکی سفارتکاری کے حوالے سے انہوں نے کئی بار چائناسفیر سے ملاقاتوں کی کوشش کی لیکن سفیربہت زیادہ خوفزدہ ہے وہ میرے ساتھ میڈیاکے سامنے بات چیت سے بھی ڈرتاہے اوران کے یہ معاملات مزید شکوک وشبہات پیدا کرتے ہیں اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران میں نے انہیں بتایاتھاکہ میں نے آپ کو شہباز شریف کے ساتھ فوٹومیں دیکھاتوپھرمیں میڈیا کے پاس جاؤنگا کئی ماہ قبل جب وہ پشاورآرہے تھے توانہوں نے مجھ سے ملنے کی درخواست کی لیکن میں نے واضح کیاکہ پھرمیڈیاکوبھی خبردی جائیگی وہ اس بات پر راضی نہیں ہوئے جب وہ میرے ساتھ ملنے سے اتناڈرتاہے توپھروہ ہمارے ساتھ تجارت کیسے کریگا۔

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخوا میں پن بجلی کے پانچ ہزار میگاواٹ سستی بجلی کیلئے فیزیبلٹی رپورٹ تیار کی گئی ہے اورہم سرمایہ کاروں کوڈھونڈرہے ہیں عجیب سالگ رہاہے کہ سستی بجلی کے بجائے پنجاب میں پون چکی ،شمسی اور کوئلے کے ذریعے بجلی پیداکرنے کے حوالے سے معاہدے ہورہے ہیں جس کانرخ ہماری پن بجلی سے کئی گنازیادہ ہوگا۔پرویزخٹک نے ایک سوال پر بتایاکہ ہماراسالانہ ترقیاتی پروگرام کافنڈزضائع نہیں ہورہاہے ہم نے نئے ترقیاتی منصوبوں کے بجائے جاری منصوبوں کیلئے فنڈرکھاہواہے لیکن یہاں پر یہ بات بتاتاچلوں کہ پی ایس ڈی پی وہ فنڈ ہے جووفاق صوبوں کو دیتی ہے گزشتہ دس سالوں کے دوران ہمارا حجم پانچ سو ارب روپے بنتاہے لیکن حیران کن بات یہ ہے کہ ابھی تک ہمیں گزشتہ دس سال میں 220ارب روپے دئیے گئے اوراگر وفاق جون تک پی ایس ڈی پی کی ادائیگی نہیں کرتا تو پھر وہ ضائع ہوجاتا ہے اوریہی حال سندھ اور بلوچستان کے ساتھ بھی رکھاگیاہے ،بریفنگ کے دوران انہوں نے بتایاکہ ہمارابنیادی مطالبہ ہے کہ کاشغرگوادرراہداری کا پرانا نقشہ بحال رکھاجائے صوبوں کے ساتھ برابری کی سطح پر سلوک کیاجائے اوراس حوالے سے انہوں نے صوبوں میں دیگرسیاسی جماعتوں اور باقی صوبوں سے بھی بات چیت شروع کی ہوئی ہے۔