سعودی عرب نے خطے میں نفرت کے بیج بو دیے ہیں،ا سے جلداس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف مہم قتل عام ہے، ’شام، لبنان اور عراق میں دہشت گردوں کو مالی امداد اور اسلحے کی فراہمی کا کیا مطلب ہے

ایران کے صدر حسن روحانی کا کوفوج کے قومی دن کے موقع پر ٹی وی پر خطاب

ہفتہ 18 اپریل 2015 21:57

سعودی عرب نے خطے میں نفرت کے بیج بو دیے ہیں،ا سے جلداس کے نتائج کا سامنا ..

تہران (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ 18اپریل۔2015ء ) ایران کے صدر حسن روحانی نے سعودی عرب کو یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف فضائی بمباری پر سخت تنقید کا نشانہ بنا تے ہوئے کہاہے کہ سعودی عرب نے خطے میں نفرت کے بیج بو دیے ہیں اور اس کو سعودی عرب کو جلد یا بدیر اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا، سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف مہم قتل عام ہے ۔

ہفتہ کوفوج کے قومی دن کے موقع پر ٹی وی پر براہ راست نشر کی گئی تقریر میں صدر روحانی نے سعودی عرب پر خطے میں نفرت کے بیج بونے کا الزام عائد کیا۔ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو جلد یا بدیر اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔صدر روحانی نے ایران کے روحانی پیشوا آیت اﷲ خامنہ ای کے اس بیان کی تائید بھی کی جس میں انھوں نے سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے حوثی باغیوں کے خلاف مہم کو قتل عام قرار دیا تھا۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ ایران حوثی باغیوں کی حمایت کرتا ہے تاہم انھیں کسی بھی قسم کے فوجی امداد فراہم کرنے سے انکار کرتا ہے۔ صدر حسن روحانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ آپ نے خطے کے عوام کے دلوں میں نفرت کے بیج بو دیے ہیں، جلد یا بدیر آپ کو اس کے نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔انھوں نے سوال اٹھایا کہ سعودی عرب اس کارروائی سے کیا حاصل کرنے کی امید رکھتا ہے۔

حسن روحانی کا کہنا تھا کہ ’شام، لبنان اور عراق میں دہشت گردوں کو مالی امداد اور اسلحے کی فراہمی کا کیا مطلب ہے؟ یمن میں معصوم اورمظلوم لوگوں پر بمباری کا کیا مطلب ہے؟ آپ کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں؟ کیا بچوں کو مارنے سے آپ طاقت حاصل کر لیں گے؟۔ادھر ایرانی خبررساں ادارے کے مطابق ایران وزیر خارجہ محمد جواد ظریف کا کہنا ہے کہ ایران یمن میں جاری ’فوجی کارروائیوں‘ کے خاتمے کے لیے کسی بھی قسم کی معاونت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

جواد ظریف نیاومان کے وزیرخارجہ یوسف بن علوی بن عبداﷲ نے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایران اپنے ’فور آرٹیکل پلان‘ کے فریم ورک تحت یمن میں فوجی کارروائیوں کے خاتمے اور تمام یمنی فریقین کے مابین مذاکرات کے آغاز کے لیے تمام ضروری معاونت فراہم کر سکتا ہے۔دوسری جانب سعودی عرب نے یمن میں جنگ سے متاثرہ شہریوں کے لیے امداد کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی جانب سے امداد کی اپیل میں مانگی گئی تمام رقم دے گا۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں جاری تنازع کے باعث اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔سعودی سرکاری خبر رساں ادارے کے مطابق سعودی عرب یمن میں جنگ سے متاثرہ عوام کو 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر امداد فراہم کرے گا۔سرکاری سطح پر جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اپنے یمنی بھائیوں کے ساتھ کھڑا ہے۔

واضح رہے کہ یہ بیان اقوام متحدہ کی جانب سے عالمی برادری سے یمن میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک کی فضائی کارروائیوں سے متاثرہ افراد کے لیے 27 کروڑ 40 لاکھ ڈالر کی امداد کی اپیل کی گئی تھی۔اقوام متحدہ نے کہاہے کہ یمن میں جاری تنازع کے باعث اب تک سینکڑوں افراد ہلاک اور ہزاروں کی تعداد میں خاندان اپنے گھروں سے نقل مکانی کر چکے ہیں۔

متعلقہ عنوان :