نیب کا رینٹل پاور پراجیکٹ کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع سمیت دیگر کے خلاف کرپشن اور بدعنوانیوں کے تحت تاز ہ تحقیقات کا فیصلہ

،شہریوں سے کروڑوں روپے لوٹنے کے الزام میں ایم ،ایس نیٹور لیز اینڈ ری فنانس ،این ،آئی ،پی ،ایل کے سی ای اوز اور چیئرمین کے خلاف کرپشن ریفرنسز دائر

منگل 14 اپریل 2015 22:47

نیب کا رینٹل پاور پراجیکٹ کیس میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، سابق ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔14 اپریل۔2015ء) قومی احتساب بیورو (نیب ) کے ایگزیکٹیو بورڈ نے گلف رینٹل پاور ،گوجرانوالہ کو غیر قانونی کنٹریکٹ ایوارڈ کے حوالے سے سابق وزیراعظم وسابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ایم ڈی، پی پی آئی بی فیاض الہی، سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر، پی پی آئی بی (موجود ایم ایس پی پی آئی بی) این اے زبیری، سابق ایم ڈی پیپکو فضل احمد خان، اور سابق سی ای او جینکو غلام مصطفی تونیو کے خلاف کرپشن اور بدعنوانیوں کے تحت تاز ہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے ملزمان نے ایم یم 62 میگاواٹ رینٹل پاور پراجیکٹ (رینٹل پاور) کے کنٹریکٹ ایوارڈ میں اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور گلف رینٹل پاو ر ایمن آباد ، گوجرانوالہ. قومی خزانے کو 493.85 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا ،شہریوں سے ٍ707.51ملین روپے لوٹنے کے الزام میں ایم ،ایس نیٹور لیز اینڈ ری فنانس لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ندیم حمید شیخ اور ایم ،ایس اورین انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ (این ،آئی ،پی ،ایل ) کے سی ای او اور چیئرمین راشد ندیم شیخ کے خلاف کرپشن ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ملزمان نے دھوکہ دہی سے عام عوام سے ڈپازٹس اٹھایا اور .51 707 ملین روپے کی رقم لوٹی چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا ہے کہ نیب پورے ملک سے کرپشن اور کرپٹ طرز عمل کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے ، نیب نے شفاف اور منصفا نہ تحقیقات اور عدالتوں میں بھر پور استغاثہ کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے ، نیب افسران شکایات کی اچھی طرح تصدیق کر یں اور بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق تحقیقات کریں ۔

(جاری ہے)

وہ منگل کو نیب کے ایگزیکٹو بورڑ کے اجلاس سے خطاب کر رہے تھے ۔ منگل کو ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس نیب ہیڈ کوارٹر میں چیئرمین نیب قمر زمان چو ہدری کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں کئی اہم فیصلے کیئے گئے ۔نیب ترجمان کے مطابق شہریوں سے ٍ707.51ملین روپے لوٹنے کے الزام میں ایم ،ایس نیٹور لیز اینڈ ری فنانس لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ندیم حمید شیخ اور ایم ،ایس اورین انٹرنیشنل (پرائیویٹ) لمیٹڈ (این ،آئی ،پی ،ایل ) کے سی ای او اور چیئرمین راشد ندیم شیخ کے خلاف کرپشن ریفرنسز دائر کرنے کا فیصلہ کیا ملزمان نے دھوکہ دہی سے عام عوام سے ڈپازٹس اٹھایا اور .51 707 ملین روپے کی رقم لوٹی ۔

اسی طرح ایگزیکٹو بورڈ اجلاس نے دو تازہ تحقیقات کرنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا ۔ ابتدائی تحقیقات گلف رینٹل پاور، گوجرانوالہ کو غیر قانونی کنٹریکٹ ایوارڈ کے حوالے سے سابق وفاقی وزیر پانی و بجلی راجہ پرویز اشرف، سابق سیکرٹری پانی و بجلی شاہد رفیع، سابق ایم ڈی، پی پی آئی بی فیاض الہی، سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر، پی پی آئی بی (موجود ایم ایس پی پی آئی بی) این اے زبیری، سابق ایم ڈی پیپکو فضل احمد خان، اور سابق سی ای او جینکو غلام مصطفی تونیو کے خلاف کرپشن اور بدعنوانیوں کے تحت تاز ہ تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ملزمان نے ایم یم 62 میگاواٹ رینٹل پاور پراجیکٹ (رینٹل پاور) کے کنٹریکٹ ایوارڈ میں اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا اور گلف رینٹل پاو ر ایمن آباد ، گوجرانوالہ. قومی خزانے کو 493.85 ملین روپے کا نقصان اٹھانا پڑا تھا ۔

جبکہ دوسری تفتیش پشاور یونیورسٹی کے آفسران و دیگر حکام خلاف تھی جنہوں نے کیمیکل سائنسز انسٹی ٹیوٹ، یونیورسٹی آف پشاور کے فنذز میں کرپشن اور اختیارات کا ناجائز استعمال کے زریعے 12کروڑ رپے غبن کیئے تھے۔ ملزمان امداد اللہ ،عارف اسماعیل ،میاں عبدالصمد اور محمد علی نے . کیمیکل سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ ( آئی ،سی ،ایس ) کے مختلف بینک اکاوٴنٹس سے 12 کروڑ غبن کیئے تھے۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس میں سات انکوائریاں کرنے کا بھی فیصلہ کیا . سب سے پہلے انکوائری راولپنڈی ،اسلام آباد میٹرو پروجیکٹ کی برقی سٹرھیوں اور پی ،ایس ،ڈی کے قوائد وضوابط سے ہٹ کر ٹھیکہ دینے کے حوالے سے راولپنڈی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (آر ڈی اے) کے حکام کے خلاف ہے جس میں آرڈی اے نے ایک کمپنی میسی انٹرپرائزز کو میٹرو بس پراجیکٹ کا ٹھیکہ قوائد و ضوابط سے ہٹ کر دیا . دوسرا انکوائری نیشنل بینک آف پاکستان بنگلا دیش برانچ کے افسروں اور دیگر افراد کے خلاف ہے جس میں، افسران اور سٹاف این بی پی بنگلا دیش کے چار شاخیں پروسیسنگ اور کریڈٹ حدود کی منظوری دینے میں صوابدیدی اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہو نے پر ہے۔

بینک سے قرض لینے والے کی طرف سے دی گئی سیکورٹی کے مناسب تشخیص کے عمل کرنے سے گریز سے قومی خزانے کو 170 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ۔. تیسری انکوائری بی او آر اور سی بی سی کے آفسروں کے خلاف ہے جس میں 6 ایکڑ اراضی کی غیر قانونی الاٹمنٹ کے لئے قانون کا غلط استعمال کیا گیا تھا اور ملزمان کی جعلی الاٹمنٹ کے لئے الزام تھا کہ اس سروے میں نمبر 476. جاری کیا تھا اسی طرح چوتھی انکوائری صوبہ کے پی کے لوکل گورنمنٹ اینڈ رورل ڈیولپمنٹ ڈیپارٹمنٹ (LG & RDD)، کے افسران / اہلکاروں کے خلاف ہے اس مقدمہ میں ملزمان کرپشن اور تکنیکی تشخیص کے ڈھونگ کے عمل میں اہل ٹھیکیداروں کو مسترد کرنے اور من پسند ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دینے اور قومی خزانے کو بھاری نقصان پہچانے کا الزام ہے ۔

پانچویں انکوائری امیر حمزہ مسعود، کمانڈنٹ فرنٹیئر ریزرو پولیس کے خلاف ہے . جس میں ملزم پر ذرائع آمدنی سے زائد اثاثے جمع کرنے کا الزام ہے. اسی طرح چھٹی انکوائری بلوچستان کے سیکرٹری خوراک محمد سلیم اعوان اور دوسروں کے خلاف ہے اس کیس میں ملزم نے اختیارات کا غلط استعمال کرتے ہوئے 2014 کے دوران نصیر آباد ڈویڑن میں گندم کی نقل و حمل کا قوائد ضوابط سے ہٹ کر ٹھیکہ دینے کا لئے الزام ہے. ساتویں انکوائری ایم ،ایس اے ایس آئی تاجروں کے خلاف ہے ۔

ایگزیکٹو بورڈ کے اجلاس نے دو انکوائریوں کی تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے پہلی انکوائری چیف ایگزیکٹو گیپکومحبوب عالم اور دوسروں کے خلاف ہے جبکہ دوسری انکوائری پی ڈی ایم اے اور ایم ،ایس کے افسران کے خلاف ہے ۔ایگذیکٹو بورڑ کے اجلاس نے دو شکایات کی تصدیق کرنے کی بھی منظوری دی سب سے پہلی نیپرا ڈی جی ایچ ،آر ڈاکٹر حماد سادمی ،کے خلاف. اس میں، ملزم نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے نیپرا میں کئی افسران کو تعینات کیا جبکہ . دوسری شکایت کی توثیق وفاقی اردو یونیورسٹی کراچی کے خزانچی چودھری محمد علی اور دیگر کے خلاف جس میں ملزمان نے پیپرا قوانین کے غلط استعمال کرتے ہوئے چوہدری محمد علی کے رشتہ دار کو ٹھیکہ دیا تھا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب قمر زمان چوہدری نے کہا کہ نیب پورے ملک سے کرپشن اور کرپٹ طرز عمل کے خاتمے کے لئے پر عزم ہے ۔ انہوں نے رشوت یا لالچ کے بغیر سنجیدہ کوشیش کرنے اور میرٹ کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب شفاف اور منصفا تحقیقات اور عدالتوں میں بھر پور استغاثہ کے ذریعے بدعنوانی کے خاتمے کا تہیہ کر رکھا ہے ۔انہوں نے نیب افسران پر زور دیا کہ شکایات کی اچھی طرح تصدیق کر یں اور بدعنوان عناصر کے خلاف قانون کے مطابق تحقیقات کریں ۔