عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی کا ایک بھائی برطانیہ میں مقیم ہے،وہ اکثراہم سیاسی شخصیت سے رابطے میں رہتا تھے، اس نے کیس کے دو اہم ملزمان کاشف اورمحسن علی کو لاکھوں روپے کی یونیورسٹی فیسوں سمیت دیگر سہولیات فراہم کیں، میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے معظم کے بھائی کی جلد گرفتاری کا امکان ہے ،ملزمان کاشف اور محسن علی عمران فاروق کو قتل کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں ، حسا س اداروں نے ملزمان سے تفتیش کے بعد سکاٹ لینڈ یارڈ سے معلومات کا تبادلہ کیا،معظم علی نے کراچی میں کئی گھر تبدیل کئے ،ایک سیاسی تنظیم کے عہدیدار حساس اداروں کے چھاپوں بارے معظم کو آگاہ کردیتے تھے ،ذرائع کے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے انکشافات

پیر 13 اپریل 2015 21:42

عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی کا ایک بھائی برطانیہ میں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔13 اپریل۔2015ء) ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مزید انکشافات سامنے آئے ہیں، جن کے مطابق عمران فاروق قتل کیس کے مرکزی ملزم معظم علی کا ایک بھائی برطانوی شہری اور وہیں مقیم ہے،وہ اکثراہم سیاسی شخصیت سے رابطے میں رہتے تھے، اس نے اس کیس کے دو اہم ملزمان کاشف اورمحسن علی کو ان کی لاکھوں روپے کی یونیورسٹی کی فیسوں سمیت دیگر سہولیات فراہم کیں، میٹروپولیٹن پولیس جلد معظم علی کے بھائی کو گرفتار کرسکتی ہے،معظم علی نے کراچی میں کئی گھر تبدیل کئے،ملزمان کاشف اور محسن علی عمران فاروق کو قتل کرنے کا اعتراف کر چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مرکزی ملزم معظم علی کے بارے میں مزید انکشافات سامنے آئے ہیں۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق معظم علی کا ایک بھائی برطانوی شہری ہے اور وہ وہیں مقیم ہے، اس نے عمران فاروق قتل کیس میں گرفتار دو ملزمان کاشف اور محسن علی کو سہولیات فراہم کیں، اس نے ملزمان کی یونیورسٹی کی لاکھوں روپے کی فیسیں بھی ادا کیں جبکہ برطانوی نژاد شہری کے لندن میں مقیم اہم سیاسی شخصیت سے اکثر رابطے رہتے تھے،معلومات تک کے تبادلے کے بعد میٹروپولیٹن پولیس کی جانب سے ملزم کی جلد گرفتاری کا امکان ہے۔

ذرائع کے مطابق ایک بات یہ بھی اہم ہے کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ملزمان کی حوالگی کا کوئی معاہدہ موجود نہیں۔حساس ادارے گزشتہ ایک سال سے معظم علی کو گرفتار کرنے کی کوششوں میں مصروف تھے تاہم وہ جتنے بھی چھاپے مارتے تھے اس دوران کراچی کی ایک اہم تنظیم کے عہدیدار اسے حساس اداروں کی کارروائی سے باخبر کر دیتے تھے۔ ذرائع کے مطابق معظم علی کی گرفتاری میں رینجرز نے بھی اہم کردار ادا کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت پاکستان کی جانب سے برطانیہ سے سری لنکا اور پھر پاکستان آنے اور گرفتار ہونے والے ملزمان تک سکارٹ لینڈ یارڈ کو براہ راست رسائی یا ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی تھی تاہم پاکستان کے حساس اداروں نے ان سے تفتیش کر کے تمام معلومات اکٹھی کیں اور انہیں سکارٹ لینڈ یارڈ کے ساتھ شیئر کیا، ان ملزمان کے حوالے سے دستاویزی ثبوت بھی سامنے آ چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق 2010ء میں گرفتار ہونے والے ملزمان کاشف اور محسن علی نے اعتراف کرلیا ہے کہ انہوں نے ڈاکٹر عمران فاروق کو قتل کیا اور اس کی منصوبہ بندی انہوں نے برطانیہ کی یونیورسٹی کے ایک ہاسٹل میں کی، جس میں وہ زیر تعلیم تھے۔ ذرائع کے مطابق پاکستان واپسی پر ملزمان میں سے ایک کے پاس پاکستانی اور دوسرے کے پاس برطانیہ کا جعلی پاسپورٹ تھا، ایک ملزم نے ہیتھرو ایئرپورٹ پر سری لنکا جانے اور پھر پاکستان داخل ہونے کیلئے پاکستان کے پاسپورٹ پر سفر کیا تھا جبکہ دوسرے نے برطانوی جانے کیلئے پاکستانی اور واپس آنے کیلئے برطانیہ کا جعلی پاسپورٹ استعمال کیا۔(اح+ط س)