قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کا طانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو

جمعہ 10 اپریل 2015 22:29

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء ) قومی ٹیسٹ کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق نے کہا ہے کہ ورلڈ کپ کے دوران میڈیا میں اگر صرف کھیل اور کارکردگی کی بنیاد پر تنقید ہوتی تو اچھا تھا لیکن اس میں ذاتیات اور کردار کشی کا عنصر غالب رہا ہے، مجھ پر تنقیدسے میری فیملی بھی متاثر ہوئی ،ذاتیات پر ہونے والی تنقید اور کردار کشی سے والدین اپنے بچوں کو کرکٹ کی جانب لانا چھوڑ دیں گے،اب صرف ٹیسٹ کر کٹ کھیلوں گا۔

جمعہ کو برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹر ویو دیتے ہوئے مصباح الحق نے کہا کہ ذاتیات پر ہونے والی تنقید اور کردار کشی سے والدین اپنے بچوں کو کرکٹ کی جانب لانا چھوڑ دیں گے اور ایک وقت ایسا آئے گا کہ کوئی بھی یہ نہیں سوچے گا کہ کرکٹ کھیلنی ہے، ہمارے معاشرے کا یہ رویہ بن چکا ہے کہ جتنی شدت سے تنقید کریں گے آپ کی اہمیت بڑھے گی۔

(جاری ہے)

یہ سوچ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔

ٹی وی چیلنز کو اپنی پالیسی کا ازسرنو جائزہ لینا چاہیے کہ وہ تنقید کرتے ہوئے اخلاقی حد تو پار نہیں کر رہے ہیں،مصباح الحق نے کہا کہ انھیں سب سے زیادہ افسوس اس بات کا ہے کہ ان پر ہونے والی تنقید کے نتیجے میں ان کی فیملی کو ذہنی اذیت کا سامنا کرنا پڑا۔ہمارے یہاں کسی شخص کو اس حد تک ہدف بنا دیا جاتا ہے کہ اس کی فیملی کیلئے بھی اذیت ناک صورت حال بن جاتی ہے۔

مجھ پر جو تنقید ہوئی اس سے میری فیملی بھی متاثر ہوئی جس کا مجھے دکھ ہے کہ انھیں خواہ مخواہ ذہنی دباوٴ کا سامنا کرنا پڑا۔‘انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ سے قبل حالات ان کے لیے پریشان کن تھے۔ورلڈ کپ سے پہلے میں ان فٹ ہوگیا تھا ساتھ ہی میری کارکردگی بھی اچھی نہیں رہی تھی۔ وہ دن واقعی پریشان کن تھے لیکن میں اس مشکل سے نکلنے میں کامیاب رہا۔

‘جب سے میں کپتان بنا ہوں ہم اپنی ہوم سیریز بھی ملک سے باہر کھیل رہے ہیں لہذا فیملی کو اتنا وقت نہیں دے پایا ہوں۔ میرے بچوں کو میری ضرورت ہے لہذا اب یہی وقت ہے کہ زندگی کو تبدیل کیا جائے۔ اب میں زیادہ وقت فیملی کو دے سکوں گا۔ میرے پرانے دوست ہیں جن سے میں باقاعدگی سے نہیں مل پاتا۔ کرکٹ چھوڑنے کے بعد ان دوستوں کے گلے شکوے بھی دور ہوجائیں گے۔

مصباح الحق نے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اپنے علاقے میانوالی کے لیے کچھ کرسکوں جہاں بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔’میانوالی میں صحت، تعلیم اور کھیل کی بنیادی سہولتیں نہیں ہیں۔ وہاں کے کھلاڑی جسمانی طور پر بہت مضبوط ہیں لیکن انفرااسٹرکچر نہ ہونے کے سبب ان کا ٹیلنٹ ضائع ہوجاتا ہے۔ میری خواہش ہے کہ میں اپنے علاقے کی بہتری کیلئے کچھ کرسکوں۔

‘انہوں نے کہا کہ ورلڈ کپ کے اختتام پر ون ڈے انٹرنیشنل سے ریٹائر ہو چکاہوں تاہم اب صرف ٹیسٹ کرکٹ کھیلوں گا۔مصباح الحق سے پوچھا گیا کہ اتنی زیادہ تنقید کی بجائے آپ نے کبھی شدید ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ اس کی کوئی خاص وجہ ؟جس پر انہوں نے کہا کہ زندگی کے چیلنجز سے نمٹنا ہی اصل بات ہے۔ میں کوشش کرتا ہوں کہ صبر و سکون اور اعتماد کے ساتھ حالات کا مقابلہ کروں۔ میں عام زندگی میں بھی نارمل رہتا ہوں۔ میں ردعمل کا اظہار شدت سے کرنے والا شخص نہیں ہوں۔

متعلقہ عنوان :