پاکستان ”بنانا ری پبلک“ نہیں غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں معاون ہر ایک افسر کی جواب طلبی کی جائیگی وزیر داخلہ

جمعہ 10 اپریل 2015 22:22

پاکستان ”بنانا ری پبلک“ نہیں غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) وفاقی وزیر داخلہ و انسداد منشیات چوہدری نثار علی خان نے واضح کیا ہے کہ پاکستان ”بنانا ری پبلک“ نہیں ہر ایک افسر جو غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں معاون ہوا، اس کی جواب طلبی کی جائے گی  ڈرگ مافیا کے خلاف کسی دباؤ اور سفارش کو قبول نہیں کیا جائے گا منشیات کے اسمگلروں سمیت سنگین جرائم میں ملوث مجرم بیرون ممالک سے غیر قانونی طور پر پاکستان منتقل کئے جاتے رہے،43 مجرموں میں سے صرف 3 جیلوں میں ہیں  باقی رہا ہونے کے بعد بیرون ملک فرار ہوگئے، تھائی لینڈ سے ایک برمی باشندے کو پاکستانی ظاہر کر کے پاکستان منتقل کیا گیا،افسران سرکاری فائلوں کو بروقت نمٹائیں اور کلرک بادشاہوں والا رویہ اختیار کرنے کی بجائے احتیاط اور ذمہ داری سے اپنے فرائض منصبی ادا کریں۔

(جاری ہے)

جمعہ کو وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کے دوران گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ وزارت داخلہ کے افسران اور اہلکار اپنے فرائض منصبی احسن طریقے سے ادا نہیں کر رہے اور ان (وزیر داخلہ) کے نوٹس میں جب تک کوئی معاملہ نہ آئے اس پر کارروائی نہیں کی جاتی۔ وزیر داخلہ نے افسران کو یاد دلایا کہ وہ اپنی ذمہ داریوں کے لئے الله تعالیٰ کو جواب دہ ہیں، ان پر ملک اور عوام کی خدمت کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے جسے انہیں احسن طریقے سے ادا کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ عرصہ کے دوران تھائی لینڈ اور سری لنکا سمیت بیرون ممالک سے 43 منشیات کے اسمگلر اور دیگر جرائم میں ملوث مجرم پاکستان لائے گئے۔ یہ عمل وزارت داخلہ کی منظوری اور قانونی تقاضے پورے کئے بغیر عمل میں لایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے دور میں وزارت داخلہ کی منظوری سے صرف دو مجرم منتقل کئے گئے۔ قبل ازیں جو مجرم پاکستان لائے گئے وہ سنگین جرائم میں ملوث تھے اور انہیں کئی کئی سال قید اور جرمانوں کی سزائیں ہو چکی ہیں۔

بعض کو سزائے موت تک سنائی گئی۔ ان مجرموں اور منشیات کے اسمگلروں کو غیر قانونی طور پر پاکستان لایا جاتا رہا لیکن وزارت داخلہ اور متعلقہ اداروں نے نوٹس لینے کی زحمت نہیں کی۔ ان مجرموں کو پاکستان لانے کے بعد غیر قانونی طور پر رہا کرایا گیا اور متعلقہ حکام نے عدالتوں میں کیسوں کی پیروی بھی نہیں کی۔ ایف آئی اے جس کا کام کرپشن کو روکنا تھا، وہ خود کرپشن میں ملوث تھا اور وزارت داخلہ مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوئی رہی۔

انہوں نے افسران پر زور دیا کہ وہ سرکاری فائلوں کو بروقت نمٹائیں اور کلرک بادشاہوں والا رویہ اختیار کرنے کی بجائے احتیاط اور ذمہ داری سے اپنے فرائض منصبی ادا کریں۔ وزیر داخلہ نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ بیرون ملک سے منتقل کئے جانے والے مجرموں کے نام ای سی ایل میں بھی نہیں ڈالے گئے اور بدقسمتی سے ان میں سے صرف تین اس وقت جیلوں میں ہیں جبکہ اکثر رہائی کے بعد بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک سے مجرم قیدیوں کی منتقلی کیلئے پاکستان سے ایف آئی اے اہلکاروں کو غیر قانونی طور پر بھیجا گیا اور یہ سارا کام ملی بھگت سے ہوا، اس طرح کے کیسوں سے ملک کا نام بدنام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ”بنانا ری پبلک“ نہیں ہر ایک افسر جو غیر قانونی اور مجرمانہ سرگرمیوں میں معاون ہوا، اس کی جواب طلبی کی جائے گی۔

تھائی لینڈ سے مجرموں کو لانے والے ایف آئی اے اہلکاروں کا کرایہ کس نے دیا، یہ تک معلوم نہیں۔ اب ہر چیز کا حساب دینا پڑے گا اور ایف آئی اے کے افسروں کو بتانا ہوگا کہ وہ کس کی اجازت سے تھائی لینڈ گئے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ڈرگ مافیا کے خلاف کسی دباؤ اور سفارش کو قبول نہیں کیا جائے گا۔ انہوں نے اجلاس میں انکشاف کیا کہ تھائی لینڈ سے ایف آئی اے نے کوکو نامی جس مجرم کو پاکستان منتقل کیا، وہ پاکستان کی بجائے برما کا باشندہ ہے اور کبھی پاکستان آیا ہی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اے این ایف سے کرائی گئی انکوائری میں تمام حقائق سامنے آ گئے اور پتہ چلا کہ ڈرگ ٹریفکنگ علاقوں سے سزا یافتہ مجرموں کو پاکستان منتقل کر کے رہا کرا لیا جاتا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس برمی باشندے کو واپس بھجوایا جائے گا۔ وزیر داخلہ نے اجلاس کے دوران برمی باشندے کوکو سے ایف آئی اے کی حراست کے دوران ملاقات کرنے والوں کی تفصیل پوچھی تو ایف آئی اے کے متعلقہ افسر کو اس بارے میں زیادہ تفصیلات معلوم نہیں تھیں جس پر وزیر داخلہ نے ان کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داری آپ کی ہے تاہم آپ سے زیادہ تفصیل میرے پاس ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ منشیات کے انسداد کے حوالے سے ہم پر بین الاقوامی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں جنہیں ہر صورت پورا کیا جائیگا اور اس سلسلے میں کوئی دقیقہ فروگذاشت نہیں کیا جائے گا اور نہ ہی کسی قسم کی غفلت برداشت کی جائے گی۔ انہوں نے اجلاس کے دوران یہ انکشاف بھی کیا کہ بیرون ملک سے منتقل کیا گیا ایک مجرم پاکستان سے رہا ہونے کے بعد 19 بار پاکستان سے باہر آتا جاتا رہا اور کسی نے اسے روکنے کی کوشش نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ باہر سے پاکستان منتقل کئے گئے ہر ایک مجرم کا سراغ لگایا جائے گا اور متعلقہ افسران کو ان کے حوالے سے جواب دہ ہونا پڑیگا۔

متعلقہ عنوان :