بیرون ملک مقید ڈرگ مافیا کے اسمگلروں کو وزارت داخلہ، خارجہ اور ایف آئی اے کی ملی بھگت سے پاکستان لایا جاتا ہے‘ ای سی ایل میں نام شامل نہ کرنے ‘عدالتوں میں پیروی نہ ہونے سے ملزمان رہا ہو جاتے ہیں ‘وزیر داخلہ کا انکشاف

جمعہ 10 اپریل 2015 17:42

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے انکشاف کیا ہے کہ بیرون ملک مقید ڈرگ مافیا کے اسمگلروں کو وزارت داخلہ، خارجہ اور ایف آئی اے کی ملی بھگت سے پاکستان لایا جاتا ہے، ای سی ایل میں نام نہ ڈالے جانے اور عدالتوں میں مقدمات کی پیروی نہ کرنے کی وجہ سے ملزمان جلد رہا اور ملک ملک گھومتے ہیں،ابراہیم ککو برمی شہری ہے،پاکستانی بنا کرخلاف ضابطہ تھائی لینڈ سے پاکستان لایا گیا، وزارت مادر پدر آزادی کا رواج عام رہا اور غلط عادتیں پڑی رہیں، حلال اور حرام میں تمیز ختم ہو چکی ہے، جو سیدھے راستے پر نہیں چل سکتے اور حلال و حرام میں تمیز و قومی مفاد کو مقدم نہیں رکھ سکتے وہ خاموشی سے سیکرٹری داخلہ کو بتا دیں، باعزت طور پر ان کی پوسٹنگ کر دی جائے گی، کام کرنا ہے تو وزارت میں رہیں ورنہ اس کی جان چھوڑ دیں، حق حلال اور قومی مفاد کا راستہ اپنانا ہے، حرام کھانے والے کو جیل بھجواؤں گا، بنانا ری پبلک نہیں ہر ایک کی جواب طلبی ہو گی۔

(جاری ہے)

جمعہ کو وزارت داخلہ میں اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کہا کہ وزارت کا منصب سنبھالتے ہی واضح کر دیا تھا کہ یہ وزارت انتہائی اہم اور حساس ہے بالخصوص ہمارے ملک کی انٹرنل سیکیورٹی کی صورتحال کی وجہ سے بہت اہمیت اختیار کر چکی ہے، وزارت مادر پدر آزادی کا رواج عام رہا اور غلط عادتیں پڑی رہیں، حلال اور حرام میں تمیز ختم ہو چکی ہے، جو سیدھے راستے پر نہیں چل سکتے اور حلال و حرام میں تمیز و قومی مفاد کو مقدم نہیں رکھ سکتے وہ خاموشی سے سیکرٹری داخلہ کو بتا دیں، باعزت طور پر ان کی پوسٹنگ کر دی جائے گی، کام کرنا ہے تو وزارت میں رہیں ورنہ اس کی جان چھوڑ دیں، حق حلال اور قومی مفاد کا راستہ اپنانا ہے، حرام کھانے والے کو جیل بھجواؤں گا، اس وقت بھی جعلی لائسنس بنانے کے کیس میں ایک افسر 21 سال کیلئے جیل میں جعلی ویزے جاری کرنے والا افسر 8 ماہ سے، جیل میں گرفتار ہے، ایک اور گرفتار اور دوسرے کی ضمانت ہو چکی ہے، مجھے کسی سے دشمنی نہیں، ایل ڈی سی سے لے کر منسٹر تک سب نے مل کر کام کرنا ہے۔

انہوں نے اعلیٰ بیورو کریسی سے سوال کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم اس پوزیشن میں مال بنانے اور ملک کی تضحیک کرنے آئے ہیں، اللہ نے اگر موقع دیا ہے تو ملک کی خدمت کریں، جو چیز منسٹر کے نوٹس میں نہ آئے اس پر ایکشن ہی نہیں ہوتا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ برما کاشہری ابراہیم ککو کو جعلی ڈومیسائل پر پاکستانی پاسپورٹ جاری کروایا گیا اور اسے تھائی لینڈ کی جیل سے بغیر قواعد و ضوابط پاکستان لایا گیا، ایف آئی اے نے نا تو وزارت سے باقاعدہ اجازت لی نہ کاغذات تیار لئے اور نہ ہی کرایا لیا، دو لوگوں کا اسکواڈ مجرم کو پاکستان لانے کیلئے بھیجا گیا یہ بنانا ری پبلک نہیں ہر ایک کی جواب طلبی ہو گی۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ جہاں سے بندے کو ڈی پورٹ کیا جاتا ہے کرایہ وہی ملک دیتا ہے ، یہ اپنا کرایا لگا کر گئے اور اتنے بڑے سمگلر کو پاکستانی شہری بنا کر پاکستان میں لے آئے، ڈی جی اے این ایف نے انکوائری کی ہے، جس سے ثابت ہوا کہ وہ برما کا باشندہ ہے اور اسے خوشاب سے جعلی ڈومیسائل جاری کروایا گیا جس کے بعد پاکستان ایمبیسی تھائی لینڈ نے اس ڈرگ سمگلر کو پاسپورٹ جاری کیا۔

چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ یہ بہت بڑا ڈرگ مافیا ہے ہر جگہ سے میرے اوپر شدید ترین دباؤ ڈالا گیا کہ میں اس غیر ملکی کو جیل جانے دوں مگر میں نے ہر دباؤ کو قبول کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ وزارت داخلہ، خارجہ اور ایف آئی اے کی ملی بھگت سے اسے پاکستان لایا گیا، اس سے پہلے 44منشیات کے اسمگلر تھائی لینڈ اور سری لنکا سے پاکستان لائے گئے جن کو عمر قید 30 سے 50 سال تک قید کی سزائیں اور جرمانے ہوئے تھے انہیں مخصوص طریقہ کار سے لایا گیا یہاں پر نہ تو ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے گئے اور نہ ہی ان کے مقدمات کی عدالتوں میں پیروی کی گئی، جس میں سے اکثر رہا ہو گئے۔

انہوں نے کہا کہ جس ادارے کا کام کرپشن روکنا ہے اس ادارے کے افسران خون کرپشن میں ملوث نکلے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت غلط معلومات دیتی ہے مجھے بتایا گیا کہ سری لنکا اور تھائی لینڈ کے ساتھ ہمارا کوئی قیدیوں کا کیس ہی نہیں ہے،پھر کس طریقے سے ان لوگوں کو لایا گیا، ماضی میں مادر پدر آزادی بے شک رہی ہو ، اب یہ قابل قبول نہیں ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت تک 83قیدیوں کو دوسرے ممالک سے پاکستان لایا گیا ہے۔

اس موقع پر اس وقت کے ڈائریکٹر ایف آئی اے نے صفائی پیش کرنے کی کوشش کی تاہم وہ وزیر داخلہ سمیت اجلاس کو مطمئن نہ کر سکے، جس پر چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ آپ نے ملک کو گروی رکھ دیا ہے، اگر ہم پر الزام لگتا ہے تو ہم کیا جواب دیں گے۔ ایف آئی اے سے جواب مانگا جو سوال پوچھے گئے ان کا جواب نہیں آیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اس کیس کو ٹیسٹ کیس کے طور پر لیا جائے گا اور اس میں ملوث ہونے والے کسی بھی افسر کو معاف نہیں کیا جائے گا۔(اح+اچ)

متعلقہ عنوان :