سپریم کورٹ نے اردو کوسرکاری و دفتری زبان بنانے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کی تفصیلا ت طلب کر لیں
جمعہ 10 اپریل 2015 14:19
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔10 اپریل۔2015ء) سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے قائمقام چیف جسٹس جواد ایس خواجہ کی سربراہی میں جمعہ کے روز اردو کو قومی‘ سرکاری و دفتری زبان بنانے کے لئے دائر کردہ کیس کی سماعت کرتے ہوئے سیکرٹری کیبنٹڈویژن سے ایک ہفتہ کے اندر اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کی تفصیلا ت اور تاخیر کرنے پر ذمہ داروں کے نام بھی طلب کر لئے ہیں۔
جسٹس جواد ایس خواجہ نے استفسار کیا کہ کیا آج تک اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے لئے کیبنٹ کا اجلاس ہوا ہے۔ کیا معاملہ کابینہ میں اٹھایا گیا ہے۔ لگتا ہے حکومت آئین و قانون پر عملدرآمد نہیں کر رہی۔ سماعت کے دوران درخواست گزار ایڈووکیٹ ایم کوکب اقبال پیش ہوئے۔(جاری ہے)
ابتدائی سماعت کے دوران انہوں نے پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 251 کے مطابق پاکستان کی قومی زبان اردو ہے اور اس کو دفتری اور سرکاری زبان بنانے کے لئے پندرہ سال کے اندر تمام ضروری اقدامات کرنا تھے لیکن 1988 تک پندرہ سال کاعرصہ مکمل ہو گیا لیکن اس کے بعد 27 سال گزرگئے اور آج تک وفاقی حکومت نے اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے۔
سماعت کے دوران جسٹس جواد ایس خواجہ نے وفاق کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا اس حوالے سے حکومت نے کیبنٹ کا کوئی اجلاس آج تک بلایا ہے۔ عدالت نے وفاق کے وکیل کو احکامات جاری کئے پندرہ منٹ کے اندر حکومت سے تمام تفصیل لے کر عدالت میں پیش کریں۔ 20 منٹ کے وقفہ کے بعد جب کیس کی دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو وفاق کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ابھی تک وزارت کی جانب سے کوئی رپورٹ نہیں مل سکی آئندہ سماعت پر عدالت میں اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے حوالے سے ریکارڈ پیش کر دیا جائے گا۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت آئین کی پاسداری نہیں کر رہی۔ جن عناصر کے خلاف حکومت نے کارروائی کرنا ہوتی ہے وہ بھی یہ کہہ سکتے ہیں کہ حکومت خود آئین کی پاسداری نہیں کر رہی بلکہ آئین خلاف ورزی کا ارتکاب کر رہی ہے۔ آئین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہو سکتی ہے تو صاحب اقتدار لوگوں کے خلاف کیوں نہیں ہو سکتی۔ درخواست گزار نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے مزید بتایا کہ قائد اعظم نے فرمایا تھا کہ پاکستان کی سرکاری زبان اردو ہو گی اور پاکستان بنانے میں بھی عام غریب لوگوں نے جانیں بھی قربان کی اور اہم کردار ادا کیا۔ پاکستان کی زیادہ تر آبادی مڈل کلاس سے تعلق رکھتی ہے اور وہ اعلیٰ تعلیمی امتحانات میں اس بناء پر حصہ نہیں لے سکتے کہ ان کی انگلش کمزور ہوتی ہے کیونکہ ان کو بیکن ہاؤس و دیگر بڑے اہم تعلیمی اداروں میں پڑھنے کا موقع نہیں ملتا۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ آپ کے دلائل سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ معاشرے میں طبقاتی و لسانی تفریق پیدا ہو رہی ہے۔ آئین کا اطلاق نہیں ہو گا کوئی بھی سرکار کو یہ کہہ سکتا ہے کہ حکومت خود آئین کی پاسداری نہیں کر رہی ہم کیوں کریں۔ دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے سرکاری وکیل کو احکامات جاری کئے اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے حوالے سے کئے گئے اقدامات کیبنٹ ڈویژن سے لے کر عدالت میں تحریری طور پر پیش کئے جائیں اور عدالت نے اردو کو سرکاری و دفتری زبان بنانے کے حوالے سے تاخیر کے ذمہ داران کے نام بھی طلب کر لئے ہیں۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کرتے ہوئے آئندہ سماعت 20 تاریخکو شروع ہونے والے ہفتہ میں مقرر کرنے کے احکامات جاری کر دیئے۔متعلقہ عنوان :
مزید اہم خبریں
-
ہمارے سیاسی قیدیوں کی رہائی تک ڈیل ہو گی نہ مفاہمت
-
پنجاب پولیس نے وزیراعلیٰ مریم نواز کے وردی پہننے کوپولیس ڈریس ریگولیشنز کے مطابق قرار دےدیا
-
اپنی رہائی یا وقتی فائدے کیلئے پاکستانیوں کے حقوق سے دستبردار نہیں ہوں گا
-
تحریک انصاف کا 9 مئی کو جلسہ عام کے انعقاد کا فیصلہ
-
کتنے لوگوں کے منہ بند کرلو گے؟ جب ظلم کے خلاف آواز اٹھتی ہے تو ظلم کا خاتمہ ہوتا ہے
-
عدلیہ میں مبینہ مداخلت کے خلاف سوموٹو پر سماعت کیلئے نیا بنچ تشکیل دے دیا گیا
-
نواز شریف عمران خان سے مذاکرات پر آمادہ ہیں، رانا ثنا اللہ
-
اولاد کی خوشی کیلئے اپنی بیوی پر سوتن لانے کا ظلم نہیں کرسکتا، شیر افضل مروت
-
سر دار ایاز صادق سے اراکین قومی اسمبلی کی ملاقات ،قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل کے حوالے سے مشاورت
-
وفاقی وزیر عبدالعلیم خان سے برطانوی پولیٹکل قونصلر مس زوئی وئیر کی ملاقات ، دوطرفہ تعلقات پرگفتگو
-
یوسف رضا گیلانی کی زیرصدارت بزنس ایڈوائزی کمیٹی کا اجلاس ،سب کو ساتھ لیکر چلنے کا عزم
-
مریم نوازکے پولیس یونیفارم پہننے پر وہ ٹولہ تنقید کررہا جن کا اپنا لیڈراپنی ہی بیٹی کو تسلیم کرنے کو تیار نہیں‘عظمیٰ بخاری
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2024, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.