یمن کی جنگ میں ہمیں حریف نہیں رفیق بنناچاہئے ، اوآئی اجلاس بلاکرایک فورس تشکیل دی جائے ،جویمن میں پرامن مذاکرات کرواکرامن قائم کریں ،رحمان ملک

جمعرات 9 اپریل 2015 22:45

اسلام آباد(آن لائن) پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی یمن صورتحا پر بحث جاری ،اجلاس روایت کے مطابق ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا،اجلاس کی صدارت سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی۔بحث کا آغاز کرتے ہوئے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ اراکین پارلیمنٹ سے معافی کس بات کی صرف اللہ سے معافی مانگتا ہوں،میں ایک پاکستانی کی حیثیت سے اور مسلمان ہونے کی حیثیت سے تقریر کرنا چاہتا تھا،پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یمن کا مسئلہ اتنا آسان نہیں،دنیا میں 1945 میں آزاد ملکوں کی تعداد60سے کم تھی،1965 کے بعد294 سے زیادہ ہوگئی لوگ آزادی کی طرف جارہے تھے پہلی جنگ عظیم کے بعد کسی کے وہم گمان میں بھی نہیں تھا جب عالم اسلام کے خلاف اسرائیل کو پیدا کیا ،سینیٹر نسیمہ نثار نے کہا کہ کوئی شک نہیں کہ سعودی عرب عالم اسلام کا مرکز اور پاکستان کا دوست ملک ہے لیکن دوسری جانب یمن بھی مسلم ملک ہے اس وقت کوشش کی جارہی ہے کہ امت مسلمہ کو آپس میں لڑایا جائے لیکن ہمیں دلیر لیڈر کی ضرورت ہے ،سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ یمن سعودی عرب کا وہ ہمسایہ ملک ہے جسکو تمام ضروریات پوری کرنے کیلئے سعودی عرب نے امداد فراہم کی ،دونوں ملکوں میں برادرانہ تعلق تھا لیکن بدقسمتی سے یمن میں شورش ہوئی تو کچھ طاقتوں نے اسکا منہ سعودی عرب کی طرف پھیر دیا اس طرح ایک طرف سے یمن کو معاونت فراہم کی گئی لیکن پھر بھی سعودی عرب نے کسی بھی کارروائی سے گریز کیا لیکن معاملات اس نہج تک پہنچنے کے بعد سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔

(جاری ہے)

اپنے خطاب میں شیخ رشید نے کہا کہ ساری پارلیمنٹ نے ایک فضاء بنا دی ہے کہ ہمیں سعودی عرب سے الگ نہیں رہنا چاہئے لیکن یمن میں کسی قسم کے انتشار میں نہیں پڑنا چاہئے۔آج صورتحال مختلف ہے اب جو نیا اتحاد بننے جارہا ہے،اس میں امریکہ ایران اور بھارت کا بننے جارہا ہے،پاکستان کے تین دوست ہیں صرف چین ترکی سعودی عرب ہیں۔پاکستان کو کسی جنگ میں شامل نہیں ہونا چاہئے لیکن سعودی عرب کی خودمختاری کو قائم رکھنے کیلئے پاکستان سعودی عرب کی مدد کرے۔

میڈیا کے ذریعے جو پیغام دیا ہے وہ مقدس مقامات کو سامنے رکھا گیا ہے،اگر مقدس مقامات کو خطرہ ہوا تو پوری دنیا کے مسلمان سعودی عرب کی حفاظت کریں گے،پاکستان کو بھی سعودی عرب کی مدد کرنے سے گھبرانا نہیں چاہئے،داعش میں500 پاکستانی جنگ لڑ رہے ہیں2186 فرانس اور1500 برٹش لڑ رہے ہیں،ساری دنیا میں میڈیا کے ذریعے غلط پیغام جارہا ہے پاکستان کے پاس وہ عظیم فوج ہے جو عالم اسلام کی فوج مانی جانی ہے ہم کشکول لے کر پھر رہے ہیں خارجہ پالیسی اور خزانہ کمزور ہوگا تو کوئی کام ہم سے نہیں ہو پائے گا۔

یمن کے گرد جو بھی پانچ ملک ہیں وہاں انتشار جاری ہے،وزیراعظم کے سعودی عرب کے دورے میں جو ہوا وہ بھی بتایا جائے،فیصلہ کن میٹنگ ہوچکی ہے،سیاسی جماعتیں فوج بھیجنے کی مخالفت کر رہی ہیں لیکن اگر خود سے فیصلہ کیا تو سیاسی جماعتیں ساتھ نہیں دیں گی۔اس ملک میں غریب کا بچہ اچھے سکول میں نہیں پڑھ سکتا،مدارس کے اندر 17ہزار طلبہ زیر تعلیم ہیں،ان کیلئے کوشش کریں ،صرف فوٹو سیشن نہ کی جائے،چین کا سربراہ پاکستان آرہا ہے،چین،ایران،روس،ترکی کا اتحاد بن جائے تو ایک طاقت بن جائے گا۔

امریکہ نے شیل گیس لاکر تیل کی تباہی کردی ہے،دنیا اس وقت بدل رہی ہے یمن کی صورتحال کو افغانستان جیسا نہ سمجھا جائے۔محمود خان اچکزئی نے کہا کہ یمن کا مسئلہ اتنا آسان نہیں،دنیا میں 1945 میں آزاد ملکوں کی تعداد60سے کم تھی،1965 کے بعد294 سے زیادہ ہوگئی لوگ آزادی کی طرف جارہے تھے پہلی جنگ عظیم کے بعد کسی کے وہم گمان میں بھی نہیں تھا جب عالم اسلام کے خلاف اسرائیل کو پیدا کیا جس پہلی جنگ عظیم کے بعد خلافت کے خلاف بغاوت کی گئی تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے،عرب دنیا کی تشکیل نو کی گئی اب بھی ایسا لگ رہا ہے عرب دنیا کی تشکیل نو ہورہی ہے،کرد اتنے پاگل نہیں کہ داعش کے خلاف لڑ کر مریں،میں اپنے ملک کووارننگ دینا چاہتا ہوں کہ کسی سازش کا حصہ نہ بنے،دنیا ہم پر الزام لگاتی ہے کہ ہم نے ایٹم بم بیچا،ملک فوجوں سے نہیں بچائے جاسکتے،ملک عوام کی طاقت سے بچائے جاسکتے ہیں،ہم شفاف طریقے سے از سر نو کام کریں،جمہوریت کے خلاف کسی سازش میں ہم نے کسی کے خلاف کوئی کیس کیوں نہیں بنایا،سویت یونین کی طاقت ور ترین فوج جہاز ایٹم بم اس کو نہ بچا سکا خدا نہ کرے ہمارے ساتھ بھی ویسا ہی ہو،ہم سندھیوں کو باور کروائیں کہ ان کے وسائل ان کے بچوں کے ہیں بلوچستان کے عوام کو باور کروایا جائے کہ ان کے حقوق پہلے آتے ہیں،پختونوں کو اس ملک کا شہری سمجھا جائے۔

عمران خان میری چادر پر تنقید کرتے ہیں یہ چادر ان کو تحفے میں دے دوں گا،ہمیں اپنے ملک کی خیر منانی چاہئے۔فوج کا احترام کرتے ہیں فوج دفاع کیلئے ہے وہ بھی اپنے ملک کیلئے ہے،سیاست میں مستقل دشمنیاں نہیں ہوتیں،جاپان پر امریکہ نے ایٹم بم گرائے اب اتحادی ہے،اب وقت اسلام کا ہے،اسلام اپنے کردار کی وجہ سے پھیلا چاقو چھری کا استعمال کبھی نہیں ہوا،متاثر کیا تو صرف مسلمان کے کردار نے متاثرکیا،ہم سب پیش کش کرتے ہیں کہ ہم سعودی عرب کے بادشاہ اور ایران کے خامنہ ای کو ہاتھ ملوائیں،دو مسلمانوں کی حیثیت سے یہ لوگ آپس میں مل جائیں،ہم چاہے کہ ہم مستقل دشمنیاں ختم کریں،یہ آخری موقع ہے ہم سب کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھائیں جیسے بھارت اور چین،جرمنی اور جاپان،امریکہ وغیرہ آپس میں گزارہ کر رہے ہیں اس طرح ہم بھی بھارت کے ساتھ دشمنی ختم کرسکتے ہیں،صرف اسلام کی خاطر ہمیں یہ کرنا چاہئے۔

اس وقت مسلم امہ کو سب مسلمانوں کے اتحاد کی ضرورت ہے،غیر ریاستی لوگوں کی سرگرمیاں عروج پر ہیں،اس خطے میں لڑائی نہیں لڑی جاتی،بحرہند میں 7 ایٹمی طاقتوں کے جہاز آتے رہتے ہیں،اس وقت جنگ کا سماں نہیں مشرقی وسطیٰ اور اس خطے میں کوئی بھی لڑائی نہیں سہ سکتے سوات فاٹا وزیرستان کراچی کے اندر لوگ محرومیوں کی وجہ سے غیر ریاستی عناصر کے ہاتھوں استعمال ہورہے ہیں جنگ کی مخالفت کرنی چاہئے،ثالثی کا کردار ادا کیا جاسکتا ہے لیکن جنگوں کی وجہ سے صرف تباہی آتی ہے،ہم تاریخ پڑھیں تو ہمیں پتہ چلے کہ لوگوں کو مارنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا جنگ سے کوئی بھی علاقہ فتح نہیں کیا جاسکتا،علماء کرام سے گزارش ہے کہ شیعہ سنی کے معاملے میں مثبت کردار ادا کریں۔

سینیٹر نسیمہ نثار نے کہا کہ کووی شک نہیں کہ سعودی عرب عالم اسلام کا مرکز اور پاکستان کا دوست ملک ہے لیکن دوسری جانب یمن بھی مسلم ملک ہے اس وقت کوشش کی جارہی ہے کہ امت مسلمہ کو آپس میں لڑایا جائے لیکن ہمیں دلیر لیڈر کی ضرورت ہے جو کہ سوئی ہوئی امت مسلمہ کو جگائے اگر یمن میں لگی آگ کو نہ بجھایا گیا تو یہ پورے عالم اسلام کو اپنی لپیٹ میں لے لے گی،اصل میں یہ جنگ سعودی عرب اور یمن کے درمیان ہے،انہوں نے کہا کہ کاش آج ذوالفقار علی بھٹو جیسی شخصیت عالم اسلام میں موجود ہوتی تو مسئلہ حل ہوجاتا،ہمیں اس جنگ میں شریک نہیں بلکہ ثالثی کا کردار ادا کرنا چاہئے لیکن حرمین شریفین کو خطرہ ہوا تو سب سے پہلے اپنے بچوں کی قربانی دوں گی۔

سینیٹر پروفیسر ساجد میر نے کہا کہ یمن سعودی عرب کا وہ ہمسایہ ملک ہے جسکو تمام ضروریات پوری کرنے کیلئے سعودی عرب نے امداد فراہم کی ،دونوں ملکوں میں برادرانہ تعلق تھا لیکن بدقسمتی سے یمن میں شورش ہوئی تو کچھ طاقتوں نے اسکا منہ سعودی عرب کی طرف پھیر دیا اس طرح ایک طرف سے یمن کو معاونت فراہم کی گئی لیکن پھر بھی سعودی عرب نے کسی بھی کارروائی سے گریز کیا لیکن معاملات اس نہج تک پہنچنے کے بعد سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے،ہمیں سعودی عرب کی حرمین شریفین کی حفاظت کرنی ہے آج جو سعودی عرب کی مدد کی مخالفت کر رہے ہیں وہ اس وقت کہاں تھے جب 65اور71ء کی جنگ سمیت ایٹمی قوت اور زلزلے سمیت دیگر بڑے مسائل پر سعودی عرب نے حمایت کی اورکس نے ہمیں بروقت تیل بلا معاوضہ دیا لحاظہ ہمیں انکے احسانات کو فراموش نہیں کرنا چاہئے،صلح اس وقت ہوتی ہے جب دونوں جانب سے ثالثی کے کردار کو تسلیم کیا جائے،سعودی عرب تو پاکستان کی ثالثی تسلیم کرلیگا لیکن حوثی باغی کبھی تسلیم نہیں کریں گے۔

وزیراعظم نوازشریف سعودی عرب کو ہر قسم کا تعاون فراہم کریں اور دوستی کو آگے بڑھانا چاہئے۔سینیٹر محمد صالح شاہ نے کہا کہ حرمین شریفین کے مقدس مقامات کی حفاظت پر کوئی شک نہیں ہے اور یہ ہمارا مقدس رقبہ ہے لیکن جوش اور ہوش کے تقاضے الگ الگ ہیں،افغانستان کی جنگ کو بھی زیادہ دیر نہیں ہوئی اس لئے حکومت کو دوستی کے تقاضے پورے کرتے ہوئے دونوں مسلمان ملکوں کے درمیان صلح صفائی کرانی چاہئے لیکن اگر سعودی سرزمین کو خطرہ ہو تو ھر فوجی اور دفاعی تعاون فراہم کیا جائے کیونکہ ہمیں ملک میں دیگر خطرات کو بھی دیکھنا ہوگا حالیہ دنوں میں داعش پکڑے گئے۔

غوث بخش مہرنے کہا کہ یمن کی صورتحال ایکسٹرنل معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ معاملہ لیبیا سے شروع ہوکر عراق،افغانستان اور اب یمن تک پہنچا ہے،وزیراعظم ترکی اورایرانی کے ساتھ ملکر اس مسئلے کو حل کریں اور اس کے لئے اور آئی سی کا اجلاس بلاکر اس کو ڈپلومیٹک طریقے سے حل کردیں،پاکستان پہلے جنگ بندی کرائیں،تمام مسلم ممالک اس مسئلے کو پرامن طریقے سے حل کرنے میں اپنا کردار ادا کریں پاکستان کو ہر حالت میں سعودی عرب کا ساتھ دینا چاہئے۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا ہے کہ مشترکہ اجلاس یمن کی صورتحال پر بڑا اہم ہے،یہ ایوان کی پوری قوم کی آواز یمن کا مسئلہ فلش پوائنٹ ہے،یمن کی موجودہ حالات کا اثر پاکستان سمیت دنیا پر پڑ رہی ہے جو انتہائی اہم مسئلہ ہے ایک سول اور یہ اگر بڑھ گیا تو اسکے بہت مضر اثرات مرتب ہوں گے،مسلم ممالک اور او آئی سی نے اپنا کردار ادا نہیں کیا،آرگنائزیشن کی جانب مثبت کردار سامنے نہ آنے کی وجہ سے ایران اس وقت طاقت کا مظاہرہ کر رہی ہے،سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کے دوستانہ تعلقات ہییں تو اگر کوئی دوسرا ملک اس مسئلے کو حل کریں گے تو پاکستان کو سب سے پہلے اپنا کردار ادا کریں۔

سب سے پہلے پاکستان یمن کے مسئلے میں ملک کے اندر کی صورتحال دیکھ کر فیصلہ کریں،پاکستان فوجی امداد کی بجائے ڈپلومیٹک پالیسی پر عملدرآمد کرلیا۔سیزفائر کی بجائے پہلے بات چیت شروع کریں اور پھر ساتھ ہی سیز فائر کروا کر انتخابات یمن میں کروانے کی کوشش کی جائے،سعودی عرب پاکستان اور ترکی کو اپنا الائنس بنانے کی کوشش کر رہا ہے لیکن اس میں پاکستان کو درمیان کاراستہ اختیار کرنا چاہئے،سعودی عرب کو کوئی خطرہ نہیں ہے اگر خدانخواستہ کوئی خطرہ ہو تو پھر پوری مسلم امہ اپنا تن من دھن پیش کریں گے اس میں کوئی دوسری رائے نہیں ہے،دونوں ایوان اس بات پر متفق ہے کہ یمن کی جنگ میں مداخلت نہیں کرنی چاہئے بلکہ ثالث کا کردار ادا کریں تو اس لحاظ سے یہ واضح پیغام ہے اسلئے اسکے خلاف کس قرارداد کی ضرورت نہیں ہے،پاکستان اس جنگ میں کودنے کی بجائے پرامن حل تلاش کرلیا کیونکہ اس ملکی حالات بھی اس بات کی اجازت نہیں دیتی۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر نعمان وزیر نے کہا کہ مشترکہ اجلاس کو بلانے کا فائدہ تب ہوگا جب حکومتی اراکین بھی اسمبلی میں اپنی حاضری کو یقینی بنائیں گے،ہماری خارجہ پالیسی ناکام ہوگئی ہے،وزیردفاع کا کوئی کام نہیں ایسے معاملات میں مداخلت کرنا،خارجہ امور کو خارجہ وزارت کے ذریعے حل ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے کسی نے پوچھا کہ اگر کالا باغ ڈیم بنایا جائے اور آپ کو علاقے چھوڑنا پڑے تو کیا کریں گے تو میں نے بولا میں اپنا علاقہ چوڑ دوں گا یہ چھوٹی سی قربانی دینا میرے لئے کوئی معنی نہیں رکھتی،کوئی بڑی قربانی مانگو تو وہ بھی دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ پالیسی میں فوج کا کوئی کردار نہیں ہونا چاہئے۔وزیردفاع کا کام اس وقت سامنے آتا ہے جب جنگ کیلئے فیصلہ ہوجائے۔حرمین شریف کو بچانے کیلئے کوئی معاوضہ نہیں بلکہ قربانی دینے کیلئے ہماری فوج بے لوث قربانی دینے کیلئے تیار ہے،قبلہ کو بچانے کیلئے کچھ بھی کرنا چاہئے،غیر ریاستی عناصر ہمارے اندر موجود ہیں یہ شیعہ سنی کی جنگ نہیں اگر اس مسئلہ کو جلد حل نہ کیا گیا تو کوئی ابہام نہیں کہ یہ جنگ اس فرقہ واریت کی جنگ میں تبدیل ہوجائے ہمیں ہماری آنے والی نسل کے بارے میں سوچنا چاہئے،کعبہ کو بچانے کیلئے ہر کوئی رضاکارانہ طور پر جائے گا لیکن یہ جنگ یمن کا اندرونی معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف کے خلاف جو زبان استعمال کی گئی اس پر تحریک انصاف کا کارکن اور رکن اسمبلی بھی جواب دے سکتے تھے لیکن میں سلوٹ پیش کرتا ہوں کہ تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی نے صبر وتحمل کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیردفاع کو اپنے الفاظ واپس لیں یا سپیکر قومی اسمبلی ان کے غیر پارلیمانی الفاظ حذف کریں،جس پر سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ تحریک انصاف واپس اسمبلیوں میں آئی ہے یہ جمہوریت کی فتح ہے جس طرح دیگر ممبران کی عزت ہے اس طرح تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی کی بھی عزت ہوگا۔

جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی صاحبزادہ طارق اللہ نے کہاکہ یمن کی صورتحال پرپارلیمنٹ جوبھی فیصلہ کرے حکومت اس پرمن وعن عمل کرے ،جہاں تک بات سعودی عرب کی ہے تووہ پاکستان کادوست ہے اوراس کے علاوہ وہاں پرمقدس مقامات ہیں جوپوری مسلم امہ کیلئے قابل احترام ہیں اس وقت پورے مسلم ممالک کی نظریں پاکستان پرہیں ،جس میں پرامن اورثالث کرداراداکرناچاہئے،وزیراعظم میاں نوازشریف کے شکرگزارہیں کہ پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس بلایا،یمن کے حساس معاملے پرایوان کی رائے معلوم کی اوراس پرعملدراامدکرکے یمن کے مسئلے کوبہتراندازمیں حکومت اپناکرداراداکریں ،پاکستان اوآئی سی کااجلاس بلاکروہاں پربھی اس اہم مسئلے کے حل کیلئے مسلم ممالک اپناکرداراداکریں ۔

حرمین شریفین مسلمانوں کے مقدس مقامات کی وجہ سے تمام مسلم امہ اپنی جان دینے سے گریزنہیں ہونے دیں گے ،کسی کوجرأت نہیں کہ وہ حرمین شریفین کومیلی آنکھ سے دیکھیں ،یمن میں جاری بریفنگ اقتدارکی جنگ ہے جس کیلئے اوآئی سی اجلاس بلاکراس مسئلے کاپرامن حل نکال دیناچاہئے ،افغان جنگ سترکی دہائی میں جہادتھافسادنہیں تھابعدمیں جہادکوفسادبنایاگیا،پاکستان کی افغانستان میں اس وقت مداخلت کاتقاضاتھا،افسوس کیساتھ کسی نے یہ بات نہیں کی ہے ،پی ٹی آئی کے پارلیمنٹ میں واپسی پرحکومت نے خوش آمدیدکے بجائے نعرے بازی کی جوافسوسناک ہے ۔

پیپلزپارٹی کے سینیٹررحمان ملک نے کہاکہ پی ٹی آئی اگرجماعت اسلامی کے دفترکے چکرنہ لگاتے توآج یہاں پرنہ ہوتے ،جمہوریت کاحسن ہی یہی ہے لیکن اس پارلیمنٹ پرایک کوبات کرنے کاحق حاصل ہے ،لیکن یہاں پرصرف اس کوبات کرنے کی اجازت دی جاتی جس کوپارٹی لیڈرنامزدکرتی ہے اس کوٹہ سسٹم کوپارلیمنٹ سے ختم کیاجائے پارلیمنٹ میں باہرممالک کے کسی مسئلے پراگرمشترکہ اجلاس بلایاجائے توپھراس کے لئے اتحادکی ضرورت ہے لیکن یہاں پراتحادنام کی کوئی چیزیں نظرنہیں آتی کیاپیغام دیاجارہاہے باہرکہ ہم ہم نے اپنے درمیان یونٹی نہیں ہے ۔

یمن کے صدرشیعہ ہے یمن کے عوام نے اپنے صدرکونکال دیاوہ ملک اس وقت دہشتگردی سے نمٹ رہاہے اورپوری دنیانے کہاکہ دہشتگردپاکستان میں ہیں ،یمن کی جنگ میں ہمیں حریف نہیں رفیق بنناچاہئے ،اسلام بھی کہتاہے کہ تمام مسلمان بھائی بھائی ہیں ،امن گولی سے نہیں بلکہ امن مذاکرات کے ذریعے سے کہاجاتاہے اوآئی اجلاس بلاکرایک فورس تشکیل دی جائے ،جویمن میں پرامن مذاکرات کرواکرامن قائم کریں حکومت یمن کی صورتحال پرجلدازجلداپناموٴقف پیش کرکے اوآئی سی اجلاس بلاکراپناکرداراداکرے۔

رکن قومی اسمبلی اویس لغاری نے کہاکہ اپوزیشن کواس کے مطابق حق دیاجائے ،لیکن ہمارابولنے کاحق نہ چھیناجائے کیونکہ ہمارے ہی حلقے ہیں اوران کے بھی تحفظات ہیں ۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ ن نے بھارت کے ساتھ اچھے تعلقات قائم کئے ،بھارت کے ساتھ سیکرٹری خارجہ لیول کی دوبارہ بات چیت شروع کرائی ،افغانستان کاصدرکرزئی کبھی پاکستان کے ساتھ بات نہیں کرتاتھالیکن آج اشرف غنی پاکستان کے ساتھ سیاسی سطح پربات چیت کرتاہے ۔

آج اپوزیشن ان تمام چیزوں کوقبول کیوں نہیں کرتی ہے کہ ملک صحیح سمت میں جارہاہے ،ملک کامیڈیااس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھتاجب تک سیاستدانوں کولڑانہ دے ،حکومت کی یمن اورسعودیہ کے معاملے پربالکل ٹھیک اقدام ہے ،تحریک انصاف کے لیڈرنے کہاکہ نوازشریف آٹھ سال سعودی عرب میں گزارکرآئے ہیں تواس کامطلب ہے کہ وہ وہاں پرپاکستان کوبیچ آئے ،اس طرح توعمران خان بھی پوری دنیامیں گھومے پھرے ہیں تمام پارٹی کے لیڈروں نے یمن میں تمام پاکستانیوں کوخیریت سے نکالنے پرنوازشریف کاشکریہ کیوں ادانہیں کیا،خواہ مخواہ کی تنقیدسے ملک تباہ ہورہاہے ۔

انہوں نے کہاکہ وزیردفاع خواجہ آصف کے الفاظ کوحذف کرنے کاکہاگیاہے توپھرکنٹینرپرکھڑے عظیم خان کے الفاظ کوکون حذف کریگا،سعودی عرب نے ہمیں بروقت ہرموقع پرتعاون دیاتوہم بھی سعودی کنگ ڈوم کومعاونت فراہم کریں گے ،یمن میں القاعدہ بیٹھاہے اورافغانستان سے بدترحالت ہے ،وزیراعظم اب ترکی کے ساتھ مل کربحران کوختم کرنے میں کرداراداکریں ،جس کے بعدمشترکہ اجلاس جمعہ کے روز10:30تک ملتوی کردیاگیا

متعلقہ عنوان :