پاکستان میں جنگلات کے تحفظ اور شجر کاری کیلئے ایک جامع منصوبہ تیارکرنیکا فیصلہ کیا ہے، شجر کاری کیلئے ٹارگٹ مقرر کرکے اس کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے ، تمام سٹیک ہولڈرز سے اس سلسلے میں مشاورت کا سلسلہ شروع کردیا ہے ،ان کی سفارشات اور تجاویز کے بعد حتمی رپورٹ مرتب کرکے منصوبہ کو حتمی شکل دیدی جائیگی

وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان کا مشاورتی اجلاس سے خطاب

جمعرات 9 اپریل 2015 20:33

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء ) وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر مشاہداللہ خان نے کہا ہے کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی نے پاکستان میں جنگلات کے تحفظ اور شجر کاری کیلئے ایک جامع منصوبہ تیارکرنیکا فیصلہ کیا ہے،جس میں ملک میں شجر کاری کیلئے ٹارگٹ مقرر کرکے اس کے حصول کو یقینی بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اس سلسلے میں صوبائی وزراء برائے محکمہ جنگلات ، سکریٹریز اور تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کا سلسلہ شروع کردیا ہے جن کی سفارشات اور تجاویز کے بعد حتمی رپورٹ مرتب کرکے منصوبہ کو حتمی شکل دیدی جائیگی۔ وہ جمعرات کو یہاں چاروں صوبائی سکریٹریز برائے جنگلات،آزاد کشمیر، گلگت بلتستان، فاٹا، پاکستان ریلوے، نیشنل ہائی وے اتھارٹی اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے جنگلات سے متعلقہ اداروں کے زمہ داران کے ساتھ مشاورتی اجلاس کے موقع پر خطاب کررہے تھے ۔

(جاری ہے)

انھوں نے کہا کہ جنگلات کا تحفظ ہماری اولین زمہ داری ہونی چاہیئے۔وفاقی حکومت جنگلات کے تحفظ اور نئی شجر کاری سے متعلق تمام صوبوں ،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان،فاٹا اور دیگر اداروں کی مکمل سرپرستی اور تعاون کیلئے ہروقت تیار ہے،اس ضمن میں پارٹی اور صوبائی وابسطگیوں سے بالاتر ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے،وزارت موسمیاتی تبدیلی جنگلات کے تحفظ کے معاملے پر کوئی سیاست نہیں کرے گی اور کسی صوبے یا ادارے کے ساتھ کوئی امتیازی سلوک یا تفریق نہیں کرے گی۔

ہم سب ایک ہیں اور جنگلات کے تحفظ کیلئے ملکر کام کریں گے۔انھوں نے کہا کہ جنگلات کا مسئلہ اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے ہم بھی اقوام متحدہ کے معاہدوں کے پابند ہیں اوران بین الااقوامی قوانین پر عملدرآمد کو یقنی بنانا ہماری زمہ داری ہے،اگر ہم متحد ہوکر اس ضمن میں کام نہ کریں تو بین الاقوامی سطح پر ہماری بدنامی ہوگی۔ہم چاہتے ہیں کہ دنیا کو یہ پتہ چلے کہ پاکستان جنگلات کے تحفظ کیلئے سنجیدہ کوششیں کررہی ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ بدقسمتی سے اس وقت ملک میں سرکاری اعدادو شمار کے مطابق پانچ فیصد اراضی پر جنگلات پائے جاتے ہیں حالانکہ بین الا قوامی قانون کے مطابق کم از کم پچیس فیصد جنگلات کا ہونا ضروری ہے۔ہم نے اس ٹارگٹ کوہر صورت حاصل کرنا ہے ایتھوپیا جیسا ملک اگر کامیابی سے جنگلات میں اضافہ کررہی ہے تو ہم کیوں نہیں کرسکتے۔ انھوں نے کہا کہ ہم نے جنگلات کے تحفظ اور آگاہی کیلئے میڈیا کمپلین کو بھی تیز کرنا ہے اس سلسلے میں میڈیا اور یوتھ کو اس مہم میں شامل کرنے کی ضرورت ہیں۔

انھوں نے چاروں صوبوں،آزاد کشمیر،گلگت بلتستان،فاٹا اور دیگر تمام متعلقہ اداروں کے زمہ داروں پر زور دیا کہ وہ جنگلات کے تحفظ اور نئے جنگلات کی شجر کاری کیلئے انقلابی بنیادوں پر کام کریں۔وفاقی سیکریٹری برائے موسمیاتی تبدیلی عارف احمد خان نے کہا کہ پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے منفی اثرات سے نمٹنے کے لیے جنگلات کی ایراضی میں اضافہ اور ان کو پائیدار بناکر تحفظ کرنا ناگزیر ہے او ر یہ صوبائی محکمہ جنگلات کی مدد کے بغیر ممکن نہیں ہے۔

انھوں نے تمام سٹیک ہولدڑز کو یقین دھانی کرائی کہ وفاق اور ان کی وزارت بلا تفریق تمام صوبوں اور سٹیک ہولڈرز کو ہر ممکن مالی اور تکنیکی تعاون فراہم کرے گی اور ان کو درپیش مسائل کو حل کریں گے۔اس دوران تمام سٹیک ہولڈرز نے جنگلات کے تحفظ اور نئی شجر کاری مہم ، ان پر عملدرآمد اور انہیں اس ضمن میں درپیش مالی اور انتظامی مسائل سے بھی وفاقی وزیر کو آگاہ کیا۔اجلاس میں آئی جی فارسٹ سید ناصر محمود،ڈی آئی جی فارسٹ عبدالمناف قائمخانی،سمیت وزارت کے دیگر اعلیٰ حکام بھی موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :