آئندہ پانچ برس میں ملک میں بجلی کی پچاس فیصد ضروریات ونڈ پاور سے پوری کی جاسکتی ہے، جیسپر مولر

جمعرات 9 اپریل 2015 18:48

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) پاکستان میں ڈنمارک کے سفیر جیسپر مولر سورنسین نے کہا ہے کہ پاکستان 2020 ء تک بجلی کی اپنی پچاس فیصد ضروریات ونڈ پاور کے ذریعے پوری کرسکتا ہے جس کے لئے انکی حکومت، مالیاتی ادارے اور بنک ہر قسم کے تعاون کے لئے تیار ہیں یہ بات انہوں نے آج شام محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کی بزنس ایڈمنسٹریشن سوسائیٹی کے زیر اہتمام ڈنمارک،پاکستان اور ہماری پارٹنرشپ کے موضوع پر منعقد کیے جانے والے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کی جسکی صدارت ماجو کے صدر پروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب نے کی۔

۔جیسپر مولر نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ سال کے اختتام تک ڈنمارک بجلی کی چالیس فیصد ضروریات ونڈ پاور کے ذریعے پوری کرنے کے قابل ہو چکا تھا جبکہ دنیا بھر میں پچاس فیصد ونڈ پاور ٹربائن ان کے ملک میں تیار کئے جا رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان کا سب سے اہم مسلہ بجلی کی قلت کا ہے جس کی وجہ سے قومی ترقی کے لئے بے شمار مسائل پیدا ہو رہے ہیں اس بنا پر اگر پاکستان میں سولر انرجی اور ونڈ پاور سے استفادہ کرنے پر توجہ دی جائے تو وہ بجلی کی 65 فی صد ضروریات پوری کر سکتا ہے او ر یوں ملک میں لوگوں کو روزگار کی فراہمی کے وسیع مواقع حاصل ہو سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان میں سیکورٹی، قانونی تنازعات،کرپشن،غیر یقینی صورتحال، بدانتظامی اور سیاسی استحکام کے مسائل پر قابو پالیا جائے تو نہ صرف وہ اپنے قومی ترقی و خوشحالی کے ہدف حاصل کرسکے گا بلکہ ملک میں بیرون ملک سے سرمایہ کاری کے رحجان میں اضافہ ہوجائے گا انہوں نے کہا کہ اس ضمن میں ڈنمارک کی حکو مت پاکستان سے ہرممکن تعاون کے لئے تیار ہے کیونکہ ڈنمارک کے لئے پاکستان ایک اہم ملک ہے اور ہم اسے ایک خوشحال اور مستحکم ملک کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں جس کے لئے ہم توانائی، صحت عامہ، خواتین کی تعلیم، معیاری غذا و ادویات کی فراہمی اور سماجی شعور اجاگر کرنے کے شعبوں میں ہرممکن تعاون اور امداد فراہم کررہے ہیں۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے محمد علی جناح یونیورسٹی کراچی کے صدرپروفیسر ڈاکٹر عبدالوہاب نے کہا کہ ماجو ملک کی ان چند یونیورسٹیوں میں شامل ہے جہاں سب سے زیادہ غیر ملکی ماہرین باقاعدگی کے ساتھ آکر خطاب کرتے ہیں جس کا مقصد طلبہ کو دنیا کے دیگر ممالک میں ہونے والی ترقی سے آگاہ کر ا نا ہوتا ہے تاکہ جب وہ تعلیم مکمل کرکے اپنی عملی زندگی میں قدم رکھیں تو پاکستان کو ایک انتہائی جدید،خوشحال اور مستحکم ملک بنانے کے لئے جدو جہد کرسکیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں اب بھی 65 فی صد افراد تعلیم سے محروم ہیں ، غربت، مہنگائی، بے روز گار، علاج معالجہ اور سماجی انصاف کی سہولتوں سے محروم ہیں، مڈل کلاس طبقہ سے تو ٹیکس وصول کرلیا جاتا ہے مگر اہل ثروت افراد کے پانچ فیصد لوگ بھی بمشکل ٹیکس ادا کرتے ہیں اس لئے اب ہم نئی نسل سے توقع کرسکتے ہیں کہ وہ ان مسائل کو حل کرنے کے لئے ایک اہم رول ادا کرسکے گی۔

متعلقہ عنوان :