کرکٹ کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہورہے ہیں ، احسان مانی

جمعرات 9 اپریل 2015 15:11

کرکٹ کے مستقبل کو شدید خطرات لاحق ہورہے ہیں ، احسان مانی

لندن(اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار9اپریل۔2015ء) آئی سی سی کے سابق صدر احسان مانی کا کہنا ہے کہ کرکٹ کے مستقبل کو اس وقت جتنے خطرات لاحق ہیں اتنے پہلے کبھی نہیں تھے، 10میں سے 5آئی سی سی کے مستقل رکن ممالک کو شدید چیلنجز کاسامنا ہے۔تفصیلات کے مطابق لارڈز میں نئے وژڈن کرکٹرز الماناک کے اجرا کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے گزشتہ سال انگلینڈ، بھارتی اور آسٹریلوی بورڈز کی جانب آئی سی سی کے معاملات اپنے ہاتھ میں لینے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ان تبدیلیوں کو ایک سال گزر چکا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں آج سے قبل کبھی بھی کھیل کے مستقبل کے حوالے سے اتنے خدشات لاحق نہیں تھے، دس میں سے پانچ رکن ملکوں کو مدد کی اشد ضرورت ہے۔ ان ممالک کو پیسے کی کمی اور اچھی کرکٹ کی کمی کا سامنا ہے۔

(جاری ہے)

مانی کے مطابق ان پانچ ملکوں میں پاکستان، ویسٹ انڈیز، سری لنکا، بنگلہ دیش اور زمبابوے شامل ہیں اور بالخصوص ویسٹ انڈیز میں کھیل کا مستقبل تاریک ہوتا جارہا ہے ۔

احسان مانی کے مطابق کچھ ویسٹ انڈین کھلاڑی اپنی قومی ٹیم سے کھیلنے کے بجائے انڈین پریمیئر لیگ اور دوسری ٹی ٹوئنٹی لیگ کھیلنے کو ترجیح دیتے ہیں اور اس کی سادہ سی وجہ پیسہ ہے، یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ کھلاڑی کسی بھی چیز سے پہلے اپنے ملک کے لیے کھیلنے کو ترجیح دیں ، کرکٹ کو مضبوط ویسٹ انڈین ٹیم کی ضرورت ہے اور ان کے فرسٹ کلاس کرکٹرز کو اس کھیل کا حصہ رکھنے کے لیے انہیں بہتر رقم دینا ضروری ہے ،ویسٹ انڈیز کو آئی سی سی اور اشتہاری حقوق کی مد میں ملنے والی رقم کے مقابلے میں اگلے 8 سال میں مزید 30 سے 50 ملین ڈالر کی ضرورت ہو گی۔

مانی نے ایسوسی ایٹ ٹیموں کے مستقبل پر بھی تحفظات ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایسوسی ایٹ ملکوں کو ورلڈ کپ سے باہر کرنے بجائے شامل کرنے کی ضرورت ہے، انہیں مزید فنڈنگ اور آئی سی سی اراکین سے میچز کے مواقع فراہم کرنے کی بھی ضرورت ہے۔ 2003ء سے 2006ء تک آئی سی سی کی صدارت کرنے والے احسان مانی نے ٹیسٹ کرکٹ بچانے کے لیے کم از کم تین ٹیسٹ میچز کی سیریز رکھنے کا مطالبہ بھی کیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ کو بچانے کے لیے بہت مفاظی کی جاتی ہے لیکن حقیقت اس سے کافی مختلف ہے۔ گزشتہ سال سری لنکن ٹیم نے دورہ انگلینڈ میں صرف دو ٹیسٹ میچز کھیلے لیکن بھارت کو پانچ ٹیسٹ میچ کھیلنے کا موقع فراہم کیا گیا جس کا اصل مقصد میزبان ملک کو زیادہ سے زیادہ پیسہ کما کر دینا ہے۔

متعلقہ عنوان :