کاشتکار جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی استعمال کر کے پیداوار میں اضافہ کریں، وزیر خوراک

جمعرات 9 اپریل 2015 12:48

سرگودھا(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔09 اپریل۔2015ء) وفا قی وزیر برائے نیشنل فوڈ سکیورٹی سکندر حیات بوسن نے کاشتکاروں پر زور دیا ہے کہ وہ روایتی طریق کاشت کو ترک کر کے جدید ریسرچ اور ٹیکنالوجی سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی پیداواری لاگت میں کمی کے ساتھ ساتھ پیداوار میں اضافہ کو یقینی بنائیں تاکہ ان کو ان کی محنت کا مناسب ثمر مل سکے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سرگودہا میں کینو گرینڈ ایکسپورٹ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر وفاقی پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات محسن شاہ نواز رانجھا‘ چیئرمین سٹینڈنگ کمیٹی ملک شاکر بشیر اعوان‘ ڈی سی او سرگودھا ثاقب منان‘ سابق وزیر خوراک نذر محمد گوندل ‘ کینو گروورز ‘ تاجر‘ کاشتکار‘ صنعت کار‘ ایکسپورٹرز اور ٹرانسپورٹرز کے علاوہ زراعت کے شعبہ تحقیق و ترقی سے وابستہ افسران اور ماہرین کی کثیر تعداد میں شرکت کی۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر نے کہا کہ سرگودہا کے کسان کاشت کے اعتبار سے جنوبی پنجاب سے 40 سال آگے لیکن پیداوار کے لحاظ سے 20 سال پیچھے ہیں انہوں نے کہا کہ زراعت ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔ جدید ریسرچ سے استفادہ کئے بغیر کسان کی خوشحالی کا خواب شرمندہ تعبیر ہونا ممکن نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی منڈیوں میں زرعی پیداوار کے نرخوں میں نمایاں کمی اور بحران کے باعث کسانوں کو ان کی پیداوار کی سعی لاگت نہیں مل رہی ۔

انہوں نے کہا کہ کسان کی خوشحالی سے ملکی خوشحالی جڑی ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حالیہ سال کینو کی کثیر ایکسپورٹ میں ایکسپورٹرز نے بھرپور منافع کمایا لیکن کسان نسبتا مالی طور پر استفادہ نہ کر سکا۔ انہوں نے کسانوں کو ترغیب دلائی کہ وہ برادری ازم سے نکل کر اپنے مفادات کے حصول کیلئے کسان پارلیمنٹرین کا انتخاب کریں تاکہ ان کے مسائل ایوان بالا اور پالیسی سازوں تک پہنچ سکیں۔ انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ سرگودہا کے کینو کے جو کاشتکار اپنے باغات سے کینکر و سکیب کی بیماری کا خاتمہ کریں گے حکومت بیماری سے پاک ان باغات کے مالکان کو ایک لاکھ روپے فی کس انعام دے گی۔

متعلقہ عنوان :