وزیراعلیٰ اپنے وعدے پر عملدرآمد کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ،تاجر رہنما

محکمہ کیو ڈی اے کی جانب سے 2000ء میں تاجروں اور بس و ویگن مالکان کو ہزار گنجی میں پلاٹ الاٹ کئے گئے

بدھ 8 اپریل 2015 22:25

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) تاجر رہنماوں نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے وعدے پر عملدرآمد کرنے میں بری طرح ناکام ہوچکے ہیں تاجروں سے کئے گئے وعدوں کے مطابق تمام نجی بس و ویگن اڈوں کوفوری طورپر ہزار گنجی منتقل کیا جائے تاکہ تاجروں کے 11ارب روپے ڈوبنے سے بچ سکیں بصورت دیگر تاجران سخت احتجاج کرنے پر مجبور ہونگے۔

یہ بات آل بلوچستان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن (رجسٹرڈ) کے زیراہتمام بس و ویگن اڈوں کی ہزار گنجی عدم منتقلی کے خلاف نکالی گئی ریلی کے شرکاء سے آل بلوچستان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن کے صدر و تاجر رہنما رحیم آغا،حاجی عاشق اچکزئی ،انجمن تاجران بس اڈہ کے صدر حاجی ظہورکاکڑ،جنرل سیکرٹری خان کاکڑ،انجمن تاجران آل بلوچستان کے نائب صدر سابق ناظم حاجی سلیم نورزئی ،انجمن کسب کاران ہزار گنجی کے صدر سید نوران شاہ آغا،تاجر رہنما غلام علی خروٹی ،آل بلوچستان ریسٹورنٹ اینڈ ہوٹل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ملک داود خان بازئی ،چیئرمین صادق ترین ،سید وجاہت اللہ آغااور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے کہی اس سے قبل میٹروپولیٹن کارپوریشن کے سبزہ زار سے ایک بڑی ریلی رحیم آغا کی قیادت میں نکالی گئی جو مختلف شاہراہوں سے ہوتی ہوئی کوئٹہ پریس کلب پہنچ کر مظاہرے کی شکل اختیار کرگئی مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھارکھے تھے جن پر بس و ویگن اڈوں کو فوری طور پر ہزار گنجی منتقل کرنے کے نعرے درج تھے۔

(جاری ہے)

مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ محکمہ کیو ڈی اے کی جانب سے 2000ء میں تاجروں اور بس و ویگن مالکان کو ہزار گنجی میں پلاٹ الاٹ کئے گئے اور 2002ء میں اڈہ شفٹ ہونا تھا جو بعض ناگزیر وجوہات کی بناء پر منتقل نہ ہوسکاجس کے بعد تاجروں کے احتجاج پر بلوچستان ہائیکورٹ میں 2008ء میں فوری طوربس و ویگن اڈوں کو ہزار گنجی شفٹ کرنے کی ہدایت کی لیکن اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا اب وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ ،صوبائی وزیر عبدالرحیم زیارت وال ،چیف سیکرٹری ،کمشنر کوئٹہ ڈویژن کی موجودگی میں2مرتبہ تاجروں سے ملاقات کے دوران ہزار گنجی اڈے کی منتقلی کی تاریخ دی جس کا 9ستمبر2014ء کو کمشنر کوئٹہ ڈویژن نے میٹنگ کے باقاعدہ مینٹس جاری کئے لیکن تاحال اس پر بھی کوئی عملدرآمد نہیں ہوا ۔

انہوں نے کہا کہ بس و ویگن مالکان نے کئی مرتبہ پلاٹ لیکر وہ تاجروں پر فروخت کردیئے ہیں تاجروں نے ہزار گنجی اڈے میں 11ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہے لیکن بس اڈہ منتقل نہ ہونے کے باعث تاجران اور ہوٹل مالکان دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہوگئے اور وہ نان شبینہ کے محتاج ہوچکے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان اپنے وعدے پر عملدرآمد نہ کرسکے اب وہ صادق اورامین نہیں رہے ہیں جس پر صرف افسوس ہی کیا جاسکتا ہے۔

مقررین نے کہا کہ بس و ویگن مالکان نے بس اڈے کوہزار گنجی منتقلی اناء کا مسئلہ بنالیا ہے اور وہ ٹال مٹول سے کام لے رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ حکومت اپنے وعدوں پر عملدرآمد میں مکمل ناکام ہوچکی ہے جس سے عوام اور تاجروں میں مایوسی بڑھ رہی ہے شہر کھنڈرات کا منظر پیش کر رہا ہے سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکارہوچکی ہیں لیکن کوئی پرسان حال نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پربلا تفریق تمام نجی بس اور ویگن اڈوں کو ہزار گنجی منتقل کرے تاکہ تاجروں کے 11ارب روپے ڈوبنے سے بچ سکیں اور وہ اپنے بچوں کی روٹی روزی کماسکیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر فوری طور پر بس و ویگن اڈوں اور نجی ٹرمینلز کو ہزار گنجی منتقل نہیں کیا گیا تو 14اپریل کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں آئندہ کے سخت لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا جس کی تمام تر ذمہ دار صوبائی حکومت پر عائد ہوگی۔