اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے ری ٹینڈر کرنے کے احکامات جاری

وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات سے 45دنوں کے اندر پیپرا رولز کے مطابق شفاف طریقے سے تمام مکمل پراسس کرنے کے احکامات جاری کرکے رپورٹ طلب

بدھ 8 اپریل 2015 17:51

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے 2014ء کے 2 بلین روپے کے ٹینڈر کو ری ٹینڈر کرنے کے نے احکامات جاری کردیئے ، وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کو 45دنوں کے اندر پیپرا رولز کے مطابق شفاف طریقے سے تمام مکمل پراسس کرنے کے احکامات جاری کرکے رپورٹ طلب کرلی ہے ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے اشتہار کا ریکارڈ نہ ہونے پر پی ڈبلیو ڈی کے ڈائریکٹر جنرل پر سخت برہمی کا اظہار عدالت نے پی ڈبلیوڈی کو نئی عمارت کیلئے دوبارہ اشتہار دینے کا حکم دیدیا ۔ بدھ کے روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے دو رکنی بینچ نے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق کی عدالت میں ایک پرائیویٹ نجی تعمیراتی کمپنی گوندل کنسٹرکشن کی جانب سے دائر کی گئی اپیل کی سماعت ہوئی ۔

(جاری ہے)

درخواست گزار کی جانب سے ایڈووکیٹ شیخ حضر رشید پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پی ڈبلیو ڈی کے ڈی جی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ وفاق کی جانب سے بیرسٹر جہانگیر جدون عدالت عالیہ میں پیش ہوئے ۔ ابتدائی سماعت کے دوران جسٹس اطہر من اللہ نے پی ڈبلیو ڈی کے نئے چارج سنبھالنے والے ڈی جی سے ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے اشتہار سے متعلق استفسار کیا اور ریکارڈ طلب کیا جبکہ ڈی جی نے عدالت کو بتایا کہ ابھی کچھ دنوں پہلے مجھے بطور ڈی جی کا چارج ملا ہے ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے ٹینڈر اور اس میں حصہ لینے والی تعمیراتی کمپنیوں اور اخبارات اشتہارات سے متعلق کوئی معلومات نہیں ہیں اس کی وجہ سے عدالت میں پیش نہیں کرسکتے ۔

جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے ٹینڈر میں واضح طور پر بے ضابطگیاں پائی گئی ہیں اور عدالت میں پیش کی گئی انکوائری رپورٹ سے بھی واضح ہوتا ہے کہ پی ڈبلیو ڈی افسران اور وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات کے افسران کے درمیان تنازعہ کے باعث اس میں پیچیدگیاں پیدا ہوئی ہیں ۔ درخواست گزار گوندل کنسٹرکشن کمپنی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر کیلئے دیئے گئے ٹینڈر میں تقریباً 13کمپنیوں نے حصہ لیا تھا جن میں سے تین فرموں کو شارٹ لسٹ کیا گیا ۔

انہوں نے عدالت کو یہ بتایا کہ گوندل کنسٹرکشن کمپنی نے اسلام آباد ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے ٹینڈر کو آئینی رٹ پٹیشن کے ذریعے ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا جس کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے سنگل بینچ نے خارج کردیا تھا لیکن بعد ازاں اپیل دائر کی گئی جس میں عدالت عالیہ کے حکم پر ہائی کورٹ کی نئی عمارت کے لئے دیئے گئے ٹینڈر کی انکوائری کیلئے کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس میں پاکستان انجینئرنگ کونسل ، پی ڈبلیو ڈی اور نیسکام کا ایک نمائندہ شامل تھے اس کی رپورٹ بھی عدالت عالیہ میں پیش کی جاچکی ہے انہوں نے عدالت کو مزید بتایا کہ انکوائری کمیٹی کے دوران پی ڈبلیو ڈی کی جانب سے تعمیراتی کمپنی کو ٹینڈر دے دیا گیا جبکہ پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے اس پر اطہر من اللہ نے کہا کہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے قانونی پیچیدگیوں کے ساتھ ساتھ بے ضابطگیاں بھی پائی جاتی ہیں عدالت نے وزارت ہاؤسنگ و تعمیرات اور پی ڈبلیو ڈی کے حکام کو احکامات جاری کئے کہ ہائی کورٹ کی نئی عمارت کیلئے دیئے گئے ٹینڈر کو پاکستان انجینئرنگ کونسل اور پیپرا رولز کے مطابق اخبارات کے اشتہارات کے ساتھ ری ٹینڈر کیاجائے عدالت نے کہا کہ 45دنوں کے اندر تما م پراسیس مکمل کرکے فریقین حتمی رپورٹ عدالت میں پیش کریں ۔

ہائی کورٹ کی نئی عمارت کی تعمیر میں تاخیری حربے برداشت نہیں کئے جائینگے ۔ مذکورہ احکامات کے بعد عدالت عالیہ نے ہائی کورٹ کی نئی بلڈنگ کی تعمیر کیس کی ڈیڑ ھ ماہ تک ملتوی کردی ۔

متعلقہ عنوان :