Live Updates

عمران خان کے حیدرآباد ایئرپورٹ پہنچنے پرکارکنوں میں کشیدگی

کارکنوں کی بڑی تعداد گو نواز گو ،گو زرداری گوکیساتھ گو نادر لغاری، گوحفیظ گو کے نعرے بھی لگاتی رہی، الطاف حسین کیخلاف بھی نعرے بازی

بدھ 8 اپریل 2015 17:22

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔08 اپریل۔2015ء) تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا حیدرآباد ایئرپورٹ پہنچنے پر استقبال، کارکنوں کی بڑی تعداد گو نواز گو، گو زرداری گوکیساتھ گو نادر لغاری ،گو حفیظ گو، کے نعرے بھی لگاتی رہی، الطاف حسین کے خلاف بھی نعرے لگائے گئے جبکہ خدا حافظ چوک کے قریب ایم کیو ایم کے کچھ کارکنوں نے گو عمران گو کے نعرے بھی لگائے، ایئرپورٹ پر کارکنوں میں آپس میں کشیدگی کی وجہ سے عمران خان کو بغلی راستے سے نکال کر بھٹ شاہ کے لئے روانہ کر دیا گیا جہاں انہوں نے شاہ لطیف بھٹائی کے مزار پر حاضری دی اور سجادہ نشیں نثار حسین شاہ کے انتقال پر ان کے صاحبزادے نئے سجادہ نشیں وقار حسین شاہ سے تعزیت کی۔

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے بارے میں پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے بتایا تھا کہ وہ بدھ کو ساڑھے بارہ بجے ایئرپورٹ پہنچیں گے مگر ان کا خصوصی طیارہ 2 بجکر 40 منٹ پر حیدرآباد ایئرپورٹ پر اترا، پارٹی کے سیکریٹری جنرل جہانگیر ترین بھی ان کے ساتھ تھے، تحریک انصاف سندھ کے جنرل سیکریٹری ایم پی اے سید حفیظ الدین، سابق ایم پی اے عثمان کینیڈی، ضلعی صدر ڈاکٹر مستنصرباللہ اور دیگر رہنماؤں اور کارکنوں نے ان کا استقبال کیا، ایئرپورٹ سے باہر کارکنوں کی کافی تعداد موجود تھی جبکہ میڈیا کے کیمرے بھی ان کے منتظر تھے لیکن کارکنوں کے دو گروپوں کے درمیان سخت کشیدگی کی وجہ سے ایئرپورٹ کے صدر دروازے سے باہر نکلنے کے بجائے بغلی دروازے سے نکلے اور میڈیا اور کارکنوں کو منتظر چھوڑ کر بھٹ شاہ کے لئے روانہ ہو گئے۔

(جاری ہے)

عمران خان کی آمد پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے گئے تھے، لطیف آباد سے ایئرپورٹ تک پولیس اہلکار نہ صرف تعینات تھے بلکہ پولیس موبائلیں بھی گشت کر رہی تھیں ان کا خصوصی طیارہ اترنے سے پہلے رینجرز کی گاڑیاں بھی پہنچ گئیں خدا حافظ چوک کے قریب ایم کیو ایم کے کارکنوں کی موجودگی کی اطلاع پر خصوصا پولیس تعینات کی گئی تھی، یہاں سے عمران خان کا قافلہ گزرنے پر کچھ کارکنوں نے گوعمران گو کے نعرے لگائے تاہم کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔

عمران خان پونے چار بجے کے قریب درگاہ بھٹ شاہ پہنچے جہاں انہوں نے شاہ عبداللطیف بھٹائی کے مزار پر حاضری دی، تحریک انصاف سندھ کے صدر نادر اکمل لغاری، جہانگیر ترین بھی ان کے ساتھ تھے سجادہ نشیں وقار حسین شاہ نے ان کا استقبال کیا انہیں اجرک اور سندھی ٹوپی کے روایتی تحائف پیش کئے گئے، پی ٹی آئی کے کارکنوں اور عام لوگوں کی بڑی تعداد درگاہ میں موجود تھی بعد میں عمران خان نے وقار حسین شاہ سے ان کے والد نثار حسین شاہ کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا۔

حیدرآباد ایئرپورٹ پر صبح 11 بجے سے ہی پی ٹی آئی کے کارکن پہنچنا شروع ہو گئے تھے اور آخر تک چند سو کے قریب کارکن موجود تھے جن میں ایک درجن کے قریب خواتین بھی تھیں، ایم پی اے حفیظ الدین، عثمان کینیڈی، ڈاکٹر مستنصرباللہ اور دیگر رہنما اپنے حامیوں کے ساتھ ایئرپورٹ کے اندر چلے گئے جبکہ باہر بھی کافی کارکن موجود تھے، سخت گرمی میں سائے کا اور پانی کا انتظام نہ ہونے کی وجہ سے کارکنوں اور میڈیا کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا، عثمان کینیڈی اپنے حامیوں کے ساتھ پہنچے اور انہوں نے الطاف حسین اور دہشت گردوں پر لعنت، عمران خان زندہ باہ، نظریاتی کارکن زندہ باہ پیراشوٹ مردہ باد کے نعرے لگوائے، پی ٹی آئی کے کارکن گونوازگو گو زرداری گو عمران خان ویلکم عمران خان ویلکم، وزیراعظم عمران خان، کون بچائے گا پاکستان عمران خان عمران، تیرے جانثار بے شمار، دہشت گردی مردہ باد کے نعرے لگاتے رہے جبکہ کچھ لڑکیاں بھی میڈیا کے کیمروں کے سامنے نعرے لگاتی رہیں جبکہ پی ٹی آئی جامشورو کی ایک گاڑی جس پر ڈیک لگے ہوئے تھے پی ٹی آئی کے پشتو نغمے بجاتی رہی، صورتحال اس وقت خراب ہوئی جبکہ موٹرسائیکلوں پر چند درجن پی ٹی آئی کارکن پہنچے اور انہوں نے عمران خان ویلکم، گونواز گو، گوزرداری گو کے بعد نظریاتی کارکن زندہ باہ پیراشوٹ مردہ باد، گونادرلغاری گو، گومستنصرباللہ گو کے نعرے بھی لگانے شروع کر دیئے اور کورس کے انداز میں یہ نعرے لگاتے رہے، پی ٹی آئی سندھ کے صدر سردار نادر اکمل لغاری، جنرل سیکریٹری سید حفیظ الدین اور ضلع حیدرآباد کے صدر ڈاکٹر مستنصرباللہ کے خلاف نعرے لگائے جانے کے بعد صورتحال کشیدہ ہو گئی اور جامشورو پی ٹی آئی کی گاڑی سے اعلان کیا گیا کہ اندر بیٹھے ہوئے لیڈرو شرم کرو باہر نکلو کیا تم اس وقت باہر آؤ گے جب کارکن ایک دوسرے کا گریبان پکڑ لیں گے، گاڑی سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ جامشورو اور کوٹری کے کارکن اس گروہ بندی کا حصہ نہ بنیں اور عمران خان کے استقبال کے لئے پرجوش نعرے لگائیں، اس کشیدگی کے دوران ایک کارکن کو موٹرسائیکل سے گرا کر اس پر مکے برسائے گئے جس سے خاصی بدمزگی پیدا ہو گئی تاہم دوسروں نے مداخلت کرکے معاملہ رفع دفع کرادیا اس کشیدگی میں دونوں گروپوں کے لیڈر ایئرپورٹ کے اندر بیٹھے رہے اور کسی نے مداخلت نہیں کی۔

اس موقع پر پی ٹی آئی حیدرآباد کے سابق نائب صدر اور سابق جنرل سیکریٹری سید منصور علی اور اعجاز نوناری نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم عمران خان کو پی ٹی آئی کی تنظیمی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لئے یہاں آئے ہیں جس کو سندھ کا صدر بنا رکھا ہے وہ سردار ہے اور کہتا ہے کہ میں نے یتیم خانہ نہیں کھول رکھا ہے نادر اکمل لغاری اور حفیظ الدین کے سواء سندھ میں کوئی تنظیم نہیں ہے نہ ہی یہ دوسروں کو پارٹی میں شامل ہونے دیتے ہیں کیونکہ نئے شامل ہونے والوں سے یہ اپنا عہدہ چھن جانے کا خطرہ محسوس کرتے ہیں، سید منصور علی نے کہا کہ وہ 17 سال سے پارٹی کے نظریاتی کارکن ہیں وہ ضلع حیدرآباد کے نائب صدر و جنرل سیکریٹری رہے ہیں لیکن یہاں نظریاتی کارکنوں کو کوئی اہمیت نہیں دی جا رہی، انہوں نے کہا کہ جسٹس وجہیہ الدین کمیشن دھاندلی ثابت ہونے پر پی ٹی آئی کے تمام عہدے ختم کر چکا ہے اس لئے اس وقت صوبے میں کوئی عہدیدار نہیں ہے، انہوں نے کہا کہ جسٹس وجہیہ الدین نے 10 اپریل کو ان سابق عہدیداروں کو طلب کیا ہے ہم ان کی پشت پر ہیں ہمیں یقین ہے کہ وہ انصاف کریں گے پارٹی کارکنوں کو انصاف ملے گا تو ہی پارٹی عوام کو انصاف فراہم کر سکے گی، انہوں نے کہا کہ ہمیں نظریاتی کارکن چاہئیں پیراشوٹ نہیں اس وقت بھی عمران خان وڈیروں جاگیرداروں اور سرمایہ داروں کے پاس جا رہے ہیں جبکہ کارکن گولیاں اور ڈنڈے کھا رہے ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں ہم چاہتے ہیں کہ عمران خان نظریاتی کارکنوں کے پاس آئیں، انہوں نے بتایا کہ آئندہ ماہ نظریاتی کارکنوں کا کنونشن منعقد کیا جائے گا۔

Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات