پاکستان کو یمن کے مسئلہ پر مفاہمتی کردار ادا کرنا چاہیے، ماضی میں دخل اندازی کے مضمرات سے سبق لینا چاہیے،سینیٹرفرحت اللہ بابر

منگل 7 اپریل 2015 20:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ پاکستان کو یمن کے مسئلہ پر مفاہمتی کردار ادا کرنا چاہیے،ہمیں ماضی میں دخل اندازی کے مضمرات سے سبق لینا چاہیے،کستانی فوجی بھیجنے کی بجائے سعودی عرب کے ساتھ انٹیلی جنس کے تبادلے، لاجسٹک، اہم اور مقدس مقامات کی حفاظت، مشکل علاقوں میں جنگ کی تربیت اور صحت کے شعبہ میں تعاون فراہم کیا جانا چاہیے، پی ٹی آئی کے ارکان کی پارلیمنٹ میں واپسی کو خوش آئندہے، وزیرِدفاع کے قابل اعتراض الفاظ کو کارروائی سے حذف کیا جائے۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن اور سعودی عرب کی صورتحال پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان کی سعودی عرب کی اس طرح مدد کرنی چاہیے کہ اس میں دخل اندازی کا عنصر نہ ہو،پاکستان کو یمن کے مسئلہ پر مفاہمتی کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ یمن میں پاکستانی فوجی بھیجنے کی بجائے سعودی عرب کے ساتھ انٹیلی جنس کے تبادلے، لاجسٹک، اہم اور مقدس مقامات کی حفاظت، مشکل علاقوں میں جنگ کی تربیت اور صحت کے شعبہ میں تعاون فراہم کیا جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ بھی بارڈر سکیورٹی اور افغانستان سے دوطرفہ بات چیت کو آگے بڑھانا چاہیے۔ ہمیں ایسا کام نہیں کرنا چاہیے جس سے ایران کی مخالفت کا تاثر ابھرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن فوج میں سب سے زیادہ حصہ لینے والا ملک ہے اور اگریمن میں اقوام متحدہ کی امن فوج جاتی ہے تو پھر یمن میں بھی اسی حیثیت میں جانا چاہیے۔

یمن میں فوری طور پر جنگ بندی کی کوششیں کرنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن کی صورتحال بنیادی طور پر سیاسی ہے اور اس کا حل بھی سیاسی ہونا چاہیے نہ کہ فوجی۔ گزشتہ ہفتہ ایران نے یمن کے بحران کے حل کے لئے سعودی عرب سے مذاکرات کی دعوت دی تھی۔ پاکستان کو اس مفاہمتی کردار کو نبھانا چاہیے۔ اسلامی ممالک سے اچھے تعلقات ہماری آئینی ذمہ داری ہے اور اسے مفاہمتی کردار سے ممکن بنایا جا سکتا ہے نہ کہ فریق بن کر۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں ماضی میں دخل اندازی کے مضمرات سے سبق لینا چاہیے۔ صدر ایوب نے 1967ء میں کچھ رقم کے بدلے اس وقت کے بریگیڈئیر ضیاالحق کو اردن بھیجا تھا جس نے وہاں فلسطینیوں پر ظلم کیا جس کے بعد سے پی ایل او نے کبھی بھی کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان کی حمایت نہیں کی۔ اسی طرح 80 کی دہائی میں ڈالروں کے عوض ہم نے اسلام کے نام پر افغانستان میں مداخلت کی جس کے بعد پاکستان میں منشیات اور کلاشنکوف کلچر پیدا ہوا، پناہ گزین پاکستان آئے اور دہشتگردی پھیلی۔

اس زمانے میں ہماری فوج نے ایمان، تقویٰ اور جہاد فی سبیل اللہ کا نعرہ اپنایا اور جہاد کی نجکاری کی جس کے مضمرات آج تک ہم بھگت رہے ہیں۔ 2001ء میں ایک ٹیلی فون کال پر پاکستان کے ہوائی اڈے افغانستان کے خلاف استعمال کرنے کے لئے دے دئیے گئے جس کے بعد پاکستان کے فوجیوں سمیت 56ہزار افراد شہید ہوگئے اور ایک سو ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا جبکہ امریکہ نے ہمیں صرف 20ارب ڈالر دئیے۔ پاکستان کو ان تمام دخل اندازیوں سے بے تہاشہ نقصان ہوا ہے۔ پی ٹی آئی کے ارکان کی پارلیمنٹ میں واپسی کو خوش آمدید کہتے ہوئے وزیرِدفاع خواجہ آصف کے بیان پر تنقید کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے مطالبہ کیا کہ وزیرِدفاع کے قابل اعتراض الفاظ کو کارروائی سے حذف کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :