سندھ اسمبلی :اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر کے خلاف قرار داد مذمت کثرت رائے سے منظور

سپیکر انہیں سزا کے طور پر پورے سیشن یا ایک دن کے لیے اجلاس میں آنے پر پابندی لگا دیں،ڈاکٹرسکندر شورو

منگل 7 اپریل 2015 19:19

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو اسمبلی کے قواعد انضباط کار کی کتاب پھاڑنے پر اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر کے خلاف قرار داد مذمت کثرت رائے سے منظور کر لی ۔ یہ قرار داد پاکستان پیپلز پارٹی کیرکن ڈاکٹرسکندر شورو نے پیش کی تھی ۔ اس قرار داد کی منظوری کے عمل کے دوران پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کے ڈائس کے سامنے زبردست احتجاج کیا اور ” نو نو “ کے نعرے لگائے ۔

قرا رداد میں کہا گیا کہ ” یہ ایوان سندھ اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر کی طرف سے اسمبلی کے قواعد انضباط کار کی محترم کتاب کو پھاڑنے اور اسے ہوا میں پھینکنے کے انتہائی شوریدہ سر رویے کی مذمت کرتا ہے ۔

(جاری ہے)

یہ جمہوریت میں پارلیمانی روایات کو تباہ کرنے کا خطرناک رجحان ہے ۔ “ ڈاکٹر سکندر شورو نے کہا کہ پیر کا دن جمہوریت کے لیے انتہائی افسوس ناک تھا ، جب اپوزیشن لیڈر نے اسمبلی قواعد کی کتاب کی توہین کی ۔

ان میں جمہوریت اور عوام دشمن قوتوں کا چہرہ نظر آیا ۔ انہوں نے پوری اسمبلی کی توہین کی ۔ انہیں رکن رہنے کا کوئی حق نہیں ہے ۔ انہیں ایوان سے معافی مانگنی چاہئے ۔ اسپیکر انہیں سزا کے طور پر پورے سیشن یا ایک دن کے لیے اجلاس میں آنے پر پابندی لگا دیں ۔ پوری دنیا جانتی ہے کہ آمر کی کوگ میں سیاست کس نے کی اور کالا باغ ڈیم کے حق میں ریلیاں کس نے نکالیں ۔

اپوزیشن ارکان کے شور شرابے میں ایوان نے کثرت رائے سے منظور کرلی اور اسپیکر نے اجلاس جمعہ کی صبح تک ملتوی کر دیا ۔ قبل ازیں منگل کو اجلاس شروع ہوا تو اسپیکر آغا سراج درانی نے اپوزیشن لیڈر کے پیر کے اجلاس میں اختیار کردہ رویہ پر سخت افسوس کا اظہار کیا ۔ اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر نے یہ بات تسلیم کر لی کہ پیر کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اسمبلی قواعد کی کتابیں پھاڑنے کا جو واقعہ ہوا ، وہ غلط ہوا ۔

اسپیکر آغا سراج خان درانی نے ان سے کہا کہ وہ معافی مانگیں کیونکہ انہوں نے آئین کو پھاڑا ہے لیکن شہریار خان مہر نے معافی نہیں مانگی اور کہاکہ یہ کتاب آئین نہیں ہے بلکہ آئین کی روشنی میں مرتب کی گئی ہے ۔ اس پر اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر عمل نہیں کرتے ہیں ۔ اسپیکر نے کہا کہ اگر ہم عمل نہیں کرتے تو ہمارے خلاف تحریک عدم اعتماد لے آئیں ۔ شہریار مہر نے کہاکہ تحریک عدم اعتماد لانے کے لیے ہمارے پاس اکثریت نہیں ہے لیکن قانون کی کتاب پر عمل ہونا چاہئے ۔

قرآن پاک کو گھروں میں رکھ دیا جاتا ہے ۔ نہ اسے پڑھا جاتا ہے اور نہ عمل کیا جاتا ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ اس کے باوجود قرآن پاک کو کوئی شہید نہیں کرتا ہے ۔ ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے کہا کہ ہم نے قواعد کے خلاف کوئی کام نہیں کیا ہے ۔ اسپیکر نے ڈپٹی اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ اپنا دفاع کیوں نہیں کر رہی ہیں ۔ میڈیا نے دیکھ لیا ہے کہ کتابیں کس نے پھاڑی ہیں ۔

میں ان لوگوں کی ڈکٹیشن نہیں لوں گا ۔ شہریار خان مہر بولنے لگے تو ان کا مائیک بند کر دیا گیا ۔ اس پر پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے احتجاج اور شور شرابہ کیا ۔ قبل ازیں اسپیکر نے کتابیں پھاڑنے کے واقعہ پر سخت افسوس کا اظہار کیا اور کہاکہ آئین کی توہین کی گئی ہے ۔ وزیر خزانہ سید مراد علی شاہ نے کہاکہ جن لوگوں نے آئین کی توہین کی ہے ، وہ مٹ گئے ہیں ۔ آئین باقی ہے ۔

متعلقہ عنوان :