سندھ اسمبلی ،صوبے میں تمام سرکاری اور نجی بلند عمارتوں میں ایمرجنسی ایگزٹ روٹس بنائے جائیں ،قرارداد منظور

شادی ہالز مسمار ہونے کی وجہ سے جن لوگوں کی شادیاں متاثر یا ملتوی ہوئیں ، ان سے معافی چاہتا ہوں،وزیراطلاعات و بلدیات سندھ کا ایوان میں بیان

منگل 7 اپریل 2015 19:17

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء ) سندھ اسمبلی نے منگل کو ایک قرار داد اتفاق رائے سے منظور کر لی ، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں تمام سرکاری اور نجی بلند عمارتوں میں ایمرجنسی ایگزٹ روٹس بنائے جائیں ۔ یہ قرار داد پاکستان پیپلزپارٹی کی خاتون رکن نصرت سلطانہ نے پیش کی تھی ۔ قرار داد پر خطاب کرتے ہوئے متعدد ارکان نے ایمرجنسی ایگزٹ روٹس ( ہنگامی خارجی راستوں ) کی ضرورت پر زور دیا اور سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلڈنگ قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں ۔

اتھارٹی کے لوگ اپنی ذمہ داریاں پوری نہیں کر رہے ہیں ۔ وزیر بلدیات و اطلاعات شرجیل انعام میمن نے قرار داد کی حمایت میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے ہاں جو نظام رہا ہے ، اس میں ضروری چیزوں کو اہمیت نہیں دی جاتی ہے ، جس کی وجہ سے بہت نقصان ہوتا ہے ۔

(جاری ہے)

حکومت سندھ نے ہائی ڈینسٹی بورڈ تشکیل دیا ہے ۔ اب کسی بھی نئی بلند عمارت کا نقشہ اس وقت تک منظور نہیں ہو گا ، جب تک اس میں ایگزٹ روٹس نہ دیئے جائیں ۔

بلڈرز کو پانی ، بجلی ، گیس اور سیوریج کے لیے بھی خود انتظامات کرنا ہوں گے ۔ ہر بلند عمارت کے لیے انسارکلز اور فائر بریگیڈ کی گاڑیاں بھی بلڈرز کو خریدنا ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ غیر قانونی شادی ہالز کی تعمیر میں کئی بیورو کریٹس اور ادارے ملوث ہیں ۔ یہ شادی ہالز گرانے میں کسی کو ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا ہے ۔ یہ شادی ہالز فلاحی پلاٹس اور پارکس پر قائم ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ شاہراہوں کے درمیان میں ریسٹورنٹس قائم کر دیئے گئے ہیں ۔ انہیں کس نے بجلی ، گیس اور پانی کے کنکشن دئیے ؟ انہوں نے کہا کہ شادی ہالز مسمار ہونے کی وجہ سے جن لوگوں کی شادیاں متاثر یا ملتوی ہوئیں ، ان سے معافی چاہتا ہوں لیکن میں نے 6 ماہ قبل اخباروں میں اشتہارات دیئے تھے کہ غیر قانونی تجاوزات از خود ہٹادی جائیں ۔ ہمیں تجاوزات کے خلاف مہم میں عوام کی حمایت حاصل ہے ۔

ہم نیک نیتی سے کام کر رہے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے محمد حسین خان نے کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی نے لوٹ مار کا بازار گرم کر رکھا ہے ۔ جہاں تین منزلہ عمارتیں بن سکتی ہیں ، وہاں سات آٹھ منزلہ عمارتوں کی اجازت دی جاتی ہے ۔ اتھارٹی نے غیر قانونی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی ۔ غیر قانونی شادی ہالز بن گئے ہیں لیکن اتھارٹی نے آنکھیں بندرکھیں ۔

اتھارٹی کے لوگ لوٹ مار کے علاوہ کوئی کام نہیں کرتے ۔ ایم کیو ایم کے زبیر احمد خان نے کہا کہ پہلے ایک چار منزلہ عمارت کی تعمیر کی اجازت دی جاتی ہے ۔ اس کے بعد تین منزلوں کی مزید اجازت دی جاتی ہے ۔ حیدر آباد میں بلڈنگز کے قوانین کی سنگین خلاف ورزیاں ہوتی ہیں ۔ ایم کیو ایم کی سمیتا افضل ، سید خالد احمد نے کہا کہ جن زیر تعمیر عمارتوں میں ایگزٹ روٹس نہیں ہیں ، ان کے این او سی منسوخ کی جائیں ۔ مسلم لیگ (فنکشنل) کی خاتون رکن نصرت سحر عباسی ، تحریک انصاف کے خرم شیر زمان خان ، ایم کیو ایم کے محمد معین عامر پیر زادہ اور دیگر نے بھی قرار داد کی حمایت میں تقریریں کیں ۔

متعلقہ عنوان :