اسلام آباد ہائیکورٹ کا پاکستان میں سی آئی اے کے سابق چیف کے خلاف مقدمے کا حکم

منگل 7 اپریل 2015 14:46

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈرون حملہ کیس میں سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے )کے سابق اسٹیشن چیف جوناتھن بینکس کے خلاف تیسری مرتبہ ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیدیا،آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے موقف اپنایا کہ مقدمے کے اندراج سے دو ممالک کے تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں لہٰذاعدالت اس معاملے پر حکم جاری نہ کرے اور ایف آئی آر درج نہ کی جائے تاہم چیف جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا ہے کہ اس معاملے کی درخواست ضرور درج ہوگی اور عدالتی حکم پر عملدرآمد ضرور ہوگا۔

گزشتہ روز اسلام آباد ہائی کورٹ میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ڈرون حملوں میں ہلاک ہونے والے بے گناہ افراد کے کیس کی ان کیمرہ سماعت کی۔آئی جی اسلام آباد طاہر عالم فاضل عدالت کے رو برو پیش ہوئے ۔

(جاری ہے)

فاضل عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو کریم خان کے بیٹے اور بھائی کی ڈرون حملے ہلاکت کیس کی ایف آئی آر تھانہ سیکرٹریٹ اسلام آباد میں درج کرکے رپورٹ رجسٹرار اسلام آباد کو جمع کرانے کا حکم دیا۔

سماعت کے دوران آئی جی اسلام آباد طاہرعالم نے موقف اپنایا کہ اگر سابق سی آئی اے اسٹیشن چیف کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تو اس طرح امریکہ کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کا خدشہ ہے جبکہ اس معاملے میں دفتر خارجہ بھی ایک پارٹی ہے لہٰذاان کا موقف بھی جاننا ضروری ہے۔لہٰذاعدالت اس معاملے پر حکم جاری نہ کرے اور ایف آئی آر درج نہ کی جائے۔تاہم فاضل عدالت نے کہا کہ اس معاملے کی درخواست ضرور درج ہوگی اور عدالتی حکم پر عمل درآمد ضرور ہوگا۔

عدالت نے آئی جی اسلام آباد کو حکم دیا کہ کریم خان کے بیٹے اور بھائی کی ہلاکت کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کرکے رپورٹ رجسٹرار اسلام آباد کے پاس جمع کرائی جائے۔ یاد رہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے حاجی عبد الکریم خان کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی تھی کہ 2009 میں ہونے والے ڈرون حملے میں ان کے بیٹے اور بھائی کی ہلاکت ہوئی تھی، لیکن اسلام آباد اور پاکستان میں مقیم سی آئی اے حکام کے خلاف مقدمہ درج نہیں کیا جارہا۔

مذکورہ کیس کی گزشتہ دو سماعتوں کے دوران عدالت اسلام آباد پولیس اور آئی جی اسلام آباد طاہر عالم کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دے چکی ہے، تاہم اس پر عملدرآمد نہیں ہوسکا۔گزشتہ سماعت کے دوران سرکاری وکیل کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا تھا کہ اس حوالے سے شمالی وزیرستان کے پولیٹیکل ایجنٹ کو خط لکھا جاچکا ہے، کیونکہ یہ معاملہ اسلام آباد پولیس کی حدود میں نہیں آتا یہی وجہ ہے کہ مقدمہ درج نہیں کیا گیاجس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کیا تھا۔ واضح رہے کہ یہ تیسری مرتبہ ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے سابق سی آئی اے اسٹیشن چیف کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :