رہائشی علاقوں میں گھر و ں کا کمرشل استعما ل

سی ڈے اے ملو ث اہلکاروں کا تعین کرنے میں تاحال ناکام

منگل 7 اپریل 2015 14:31

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔2015ء) سپریم کورٹ آف پاکستان کے واضح احکامات کے باوجود سی ڈی اے حکام رہائشی علاقوں میں کمرشل مقاصد کے لئے استعمال ہونے والے بائیس سو گھروں کو غیر قانونی اجازت دینے والے بلڈنگ کنٹرول سیکشن اور شعبہ انفورسمنٹ کے اہلکاروں کا تعین کرنے میں تاحال ناکام ہے‘ حصہ وصول کرنے والے سی ڈی اے افسران اپنے ماتحتوں بچانے کے لئے ملبہ ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس پر ڈالنے کے لئے سرگرم ہو گئے ہیں۔

معتبر ذرائع نے اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔07 اپریل۔

(جاری ہے)

2015ء کو بتایا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے چیئرمین سی ڈی اے کو نہ صرف رہائشی علاقوں سے کمرشل سرگرمیوں کے خاتمے کا حکم اور پالیسی بنانے کا کہا ہے بلکہ کمرشل سرگرمیوں کی رہائشی علاقوں میں غیر قانونی اجازت دینے والے افسران اور ملازمین کا تعین کرنے کا حکم بھی دیا ہے تاہم سی ڈی اے کہ شعبہ بلڈنگ کنٹرول سیکشن کے چھ انسپکٹر جو کہ کمرشل سرگرمیوں کی رپورٹ کرنے کے ذمہ دار ہیں ان کے متعلق ممبر پلاننگ وسیم احمد خان نے مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے یاد رہے کہ بلڈنگ کنٹرول سیکشن ممبر پلاننگ کے ماتحت شعبہ ہے جبکہ دوسری جانب ان کمرشل سرگرمیوں کے خلاف کارروائی کرنے کے خلاف شعبہ انفورسمنٹ کے بھی درج سے زائد انسپکٹر‘ چار اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور دو ڈپٹی ڈائریکٹر کے خلاف تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی ہے ذمہ دار ذرائع کے مطابق حصہ وصول کرنے والے افسران اپنے ماتحتوں کو بچانے کے لئے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کروانے کے لئے جھوٹی رپورٹ تیار کر رہے ہیں اور اس رپورٹ میں کمرشل سرگرمیوں کی تمام تر ذمہ داری اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ اور وفاقی پولیس پر ڈالی جا رہی ہیں۔