سعودی عرب اور یمن کی جنگ کو مسلمانوں کیلئے انتہائی خوفناک تصور کرتا ہوں، الطاف حسین

یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں کچھ لوگ مذہب کو درمیان میں ڈال کر ان دونوں ممالک کی چپقلش کے اصل رخ کو موڑ نا چاہتے ہیں

پیر 6 اپریل 2015 22:19

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطا ف حسین نے کہا ہے کہ یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں کچھ لوگ مذہب کو درمیان میں ڈال کر ان دونوں ممالک کی چپقلش کے اصل رخ کو موڑ نا چاہتے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ سعودی عر ب اور یمن کی جنگ کو میں خصوصاً مسلمانوں کیلئے انتہائی خوفناک اور ہولناک تصور کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ اگر پاکستان کے عسکری اداروں نے یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں اپنے آپ کو ملوث کیا تو اس صورتحال کو پاکستان کے مفاد میں ہرگز قرارنہیں دیاجاسکتا اور اس جنگ میں ملوث ہونے سے یمن اور سعودی عرب توقائم رہیں گے لیکن خدانخواستہ پاکستان کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

انہوں نے کہاکہ جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن سے میری اس ایشو پر گفتگو ہوئی اور ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان کواس جنگ میں مصالحت کار کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کااظہار انہوں نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔سعودی عرب اور یمن کے مابین جنگ کے حوالہ سے ایم کیوایم کاموٴقف بیان کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہاکہ میں اس جنگ میں دونوں ممالک کی تباہی اور بربادی دیکھ رہا ہوں ، جنگوں میں کوئی فریق زیر ہو یا حاوی ہو، دونوں صورتوں میں دونوں ممالک کی افواج،ان کی معیشت اوران ممالک کے عوام کا نقصان ہوتا ہے لہٰذا میں سعودی عرب اور یمن کی جنگ کو میں صرف ان دونوں ممالک کیلئے ہی نہیں بلکہ دنیا کے کیلئے بھی اچھا نہیں سمجھتا ، خصوصا ً مسلمانوں یا مسلم ممالک کیلئے اس جنگ کوانتہائی خوفناک اورہولناک تصور کرتا ہوں ۔

الطاف حسین نے کہاکہ بعض لوگ یمن اور سعودی عرب کی جاری جنگ میں مذہب کو درمیان میں ڈال کراس تنازعہ کے رخ کو موڑ نا چاہتے ہیں ۔ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ اگر یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں پاکستان کے عسکری اداروں نے یمن اور سعودی عرب کی جنگ میں خود کو ملوث کیا تو یمن اور سعودی عرب توقائم رہیں گے لیکن پاکستان کو خدانخواستہ نقصان پہنچ سکتا ہے ۔

اس حوالہ سے آج میری جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحما ن سے گفتگو ہوئی ، ان کا بھی یہی کہنا ہے کہ پاکستان کواس جنگ میں مصالحت کار کا کردار ادا کرنا چاہیے۔ ایک سوال کے جواب میں الطاف حسین نے کہاکہ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی نے سات ماہ قبل اپنے استعفے قومی اسمبلی کے اسپیکر کے پاس جمع کرائے تھے ، آئین کے آرٹیکل 64-1 کے تحت کوئی بھی رکن اپنے دستخط سے اپنا استعفیٰ قومی اسمبلی کے اسپیکر یا سیکریٹری کے پاس جمع کرادے تو آئین کی رو سے اس رکن اسمبلی کی نشست خالی ہوجاتی ہے ۔

آئین کے آرٹیکل 64-2 کے تحت اگر کوئی رکن اسمبلی بغیر کسی عذر اورتحریری وجہ بتائے 40 روزتک اجلاس سے غائب رہے تو اس کی رکنیت ختم ہوجاتی ہے۔ الطاف حسین نے کہاکہ آج مشترکہ اجلاس میں وزیراعظم پاکستان اور وفاقی حکومت نے قومی اسمبلی کو طلاق دینے والے اراکین کو معزز ایوان میں بٹھاکر اجلاس کیا اورانہیں بطوررکن پارلیمنٹ ایوان میں بیٹھنے کی اجازت دیکرآئین اور قانون شکنی کا عمل کیا ہے اور پاکستان کے ساتھ سنگین مذاق کیا ہے ۔ الطاف حسین نے وقت کاتقاضہ ہے کہ نفرت اورعصبیت کو بالائے طاق رکھ کر پاکستان کی بقاء اور سلامتی کو اولیت دی جائے ۔ انہوں نے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو سوچنے سمجھنے اور صحیح فیصلہ کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔