سندھ اسمبلی ، ایم کیو ایم ، فنکشنل لیگ، ن لیگ کا نکتہ ہائے اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر شدید احتجاج

پیر 6 اپریل 2015 20:39

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) سندھ اسمبلی میں پیر کو متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) ، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے اپوزیشن ارکان نے نکتہ ہائے اعتراض پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر سخت احتجاج ، شور شرابہ اور ہنگامہ کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اسپیکر ڈائس کے سامنے جاکر احتجاج بھی کیا اور نعرے بازی بھی کی ۔

وہ شیم شیم کے نعرے لگا رہے تھے ۔ اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر اور مسلم لیگ (فنکشنل) کے دیگر ارکان نے اسمبلی کے قواعد کی کتابیں بھی پھاڑ دیں جبکہ اسپیکر آغا سراج درانی نے ان کے خلاف کارروائی کرنے کا اعلان کیا ۔ اپوزیشن ارکان کے احتجاج تلاوت ، نعت اور فاتحہ خوانی کے بعد شروع ہوا ۔ ایک مرتبہ ایم کیو ایم کے ارکان نے واک آوٴٹ کیا ۔

(جاری ہے)

دوسری مرتبہ مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے احتجاجاً واک آوٴٹ اور پھر تیسری مرتبہ ان تمام ارکان نے واک آوٴٹ کیا اور اجلاس ختم ہونے تک ایوان میں واپس نہیں آئے ۔

احتجاج کے دوران ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی بھی کیا ۔ اس طرح پیر کا دن اپوزیشن کے احتجاج کا دن تھا ۔ فاتحہ خوانی کے بعد متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) کے رکن محمد حسین خان نے نکتہ اعتراض پر ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپے اور گرفتاریوں کے حوالے سے بات کرنا چاہی لیکن اسپیکر نے انہیں اجازت نہیں دی اور کہا کہ ایوان کو قواعد و ضوابط کے مطابق چلایا جائے گا ۔

وقفہ سوالات کے بعد اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر بھی نکتہ اعتراض پر بات کرنا چاہتے تھے لیکن اس مرتبہ اجلاس کی صدارت کرنے والی ڈپٹی اسپیکر سیدہ شہلا رضا نے انہیں بھی اجازت نہیں دی اور کہا کہ اسمبلی قواعد میں نکتہ اعتراض پر بات کرنے کی گنجائش نہیں ہے ۔ اس پرمسلم لیگ(فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بھی ایوان سے واک آوٴٹ کیا ۔ بعد ازاں ڈپٹی اسپیکر نے توجہ دلاوٴ نوٹس کا وقفہ شروع کرنے کا اعلان کیا لیکن ایم کیو ایم کے رکن محمد حسین خان نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کے ارکان سندھ اسمبلی استعفیٰ کے حوالے سے بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر مسلسل احتجاج کرتے رہے ۔

مسلم لیگ (فنکشنل) اور مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے بھی ایوان میں واپس آ کر احتجاج جاری رکھا ۔ ڈپٹی اسپیکر بار بار یہ کہتی رہیں کہ وہ قواعد سے ہٹ کر اجلاس نہیں چلائیں گی ۔اپوزیشن کے احتجاج کے دوران توجہ داوٴ نوٹس کا وقفہ بھی ختم ہو گیا ۔ صرف ایک توجہ دلاوٴ نوٹس پر وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے بیان دیا ۔ توجہ دلاوٴ نوٹس کے وقفہ کے بعد بھی اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا ۔

اپوزیشن کے احتجاج کی وجہ سے اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر اپنی تحریک التواء بھی پیش نہیں کر سکے ۔ ڈپٹی اسپیکر نے اجلاس 10 منٹ کے لیے ملتوی کر دیا ۔ اس دوران مسلم لیگ (ن) کی خاتون رکن سورٹھ تھیبو اسپیکر کی کرسی پر آکر بیٹھنے لگیں تاکہ وہ اجلاس شروع کر سکیں تو اسپیکر آغا سراج درانی ایوان میں آ گئے اور اجلاس دوبارہ شروع ہو گیا ۔ اسپیکر نے سورٹھ تھیبو کے رویے پر سخت افسوس کا اظہار کیا ۔

اپوزیشن ارکان پھر احتجاج اور ہنگامہ کرنے لگے ۔اپوزیشن کے شور شرابہ کے دوران قانون سازی کا عمل شروع ہوا ۔ اسپیکر نے کہا کہ نکتہ اعتراض پر قواعد کے مطابق بات نہیں کی جا سکتی ۔ میں کسی کی خواہش کے مطابق ایوان کو نہیں چلاوٴ ں گا بلکہ قواعد کے مطابق چلاوٴں گا ۔ اپوزیشن ارکان کو اگر بات کرنی ہے تو وہ تحریک التواء یا قرار داد لے آئیں ۔ اپوزیشن لیڈر شہر مہر اور دیگر اپوزیشن ارکان نے اسپیکر کی ڈائس کے سامنے جا کر احتجاج کیا اور شیم شیم کے نعرے لگائے ۔

اسپیکر کارروائی کو آگے بڑھاتے رہے ۔ اپوزیشن لیڈر شہریار خان مہر اور دیگر ارکان اسمبلی کے قواعد انضباط کار کی کتابیں پھاڑ دیں اور پھر ایوان سے واک آوٴٹ کر گئے اور وہ اجلاس ختم ہونے تک واپس نہیں آئے ۔ اپوزیشن کی نشستوں پر صرف تحریک انصاف کے دو ارکان ڈاکٹر سیما ضیاء اور خرم شیر زمان خان بیٹھے ہوئے تھے ۔ اسپیکر آغا سراج درانی نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ افسوس ناک ہے ۔

انہوں نے سندھ اسمبلی کے ایوان کی توہین کی ہے ۔ اسمبلی کے قواعد کی کتاب ہم نے آئین کے مطابق اتفاق رائے سے تیار کی ہے ۔ اپوزیشن لیڈر کو مجھ سے کوئی تکلیف ہے ۔ اگر وہ مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو وہ ایوان سے باہر کریں ۔ وہ نان ایشوز پر اسمبلی میں بات کرتے ہیں اور میڈیا میں اپنی بقا کے لیے یہ سب کام کرتے ہیں ۔ میں کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیتا ۔ جن لوگوں نے کتاب پھاڑی ہے اور ایوان کی توہین کی ہے ، ان کے خلاف ایکشن ہونا چاہئے ۔

سینئر وزیر نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ جب جمہوریت مستحکم ہونے لگتی ہے تو یہ بات کچھ لوگوں کو پسند نہیں آتی ہے ۔ اسپیکر نے کہا کہ یہ لوگ ضیاء کی باقیات ہیں اور ان میں ضیاء کی روح آ جاتی ہے ۔ نثار احمد کھوڑو نے کہا کہ انہوں نے آئین پر حملہ کیا ہے اور اس اسمبلی پر حملہ کیا ہے ۔ ان کے خلاف تحریک مذمت آنی چاہئے ۔ اسپیکر نے کہا کہ ان لوگوں نے آئین اور سندھ اسمبلی کی توہین کی ہے ۔