تھائی لینڈ سے مجرموں کی منتقلی کا سکینڈل‘ ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے دو سینئر افسران کو تفتیش میں شامل کرلیا

شواہد ملنے پر ان افسران کو گرفتار بھی کیا جاسکتا ہے‘ ذرائع وزارت داخلہ

پیر 6 اپریل 2015 16:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) تھائی لینڈ سے منشیات کی سمگلنگ اور سنگین جرائم میں ملوث 9مجرموں کی پاکستان منتقلی کے سکینڈل میں ایف آئی اے نے وزارت داخلہ کے ایک جوائنٹ سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری سے بھی تفتیش شروع کردی ہے جبکہ وزارت داخلہ نے دفتر خارجہ کے افسران کے خلاف کارروائی کے لئے سیکرٹری خارجہ کو بھی خط لکھ دیا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ دو ہفتے قبل تھائی لینڈ سے 9خطرناک مجرموں کو پاکستان منتقل کیا گیا اور وزارت داخلہ کی مجاز اتھارٹی سے اس کی اجازت نہیں لی گئی جس کا وزیر داخلہ نے سخت نوٹس لیتے ہوئے اس معاملے میں ملوث تمام افسران کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا حکم جاری کیا جبکہ سابق دور حکومت میں تھائی لینڈ سے پاکستان آنے والے 35مجرموں سمیت ان 9مجرموں کے نام ای سی ایل کی لسٹ پر شامل کرنے کا حکم جاری کیا اور یہ وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کا چارج سنبھالنے کے بعد ای سی ایل کے حوالے سے پہلا حکم تھا۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق گرفتار سیکشن افسر نے تفتیش میں ایک ایڈیشنل سیکرٹری کے علاوہ جوائنٹ سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری کے ملوث ہونے کے بارے میں بتایا ہے اور یہ کہا ہے کہ انہوں نے این او سی اپنے سینئر افسران کی ہدایت پر جاری کیا تھا۔ذرائع کے مطابق ایف آئی اے نے جوائنٹ سیکرٹری اور ڈپٹی سیکرٹری سے تفتیش شروع کردی ہے اور اگر ان پر سیکشن افسر کی طرف سے لگایا گیا الزام درست ثابت ہوا تو انہیں اس کیس میں باضابطہ گرفتار بھی کیاجاسکتا ہے۔

جبکہ وزارت کے بعض حکام ایڈیشنل سیکرٹری کو بچانے کی کوششیں کررہے ہیں۔ دریں اثناء وزیر داخلہ نے ڈائریکٹر جنرل اینٹی نارکوٹکس فورس میجر جنرل خاور کی سربراہی میں ایک کمیٹی قائم کردی ہے جو ان 44 مجرموں کے حوالے سے تفتیش کررہی ہے اور تمام ریکارڈ کا جائزہ لیا جارہا ہے اور اس بات کی کوشش کی جائے گی کہ ریکارڈ ملنے کے بعد کوئی مجرم قانون کی گرفت سے بچ نہ سکے۔ ذرائع کے مطابق بعض مجرموں کو پچاس سال تک قید کی سزا ہوچکی ہے اور پاکستان واپس لایا جانے والا ایک مجرم تیس سال کی سزا کاٹ چکا ہے جو ایک بڑے وکیل کے ذریعے جیل سے رہائی کی کوششیں بھی کررہا ہے اور عدالت میں بھی ایک رٹ دائر کی گئی ہے۔

متعلقہ عنوان :