شفقت حسین کی کم عمری کا معاملہ ‘ انسانی حقوق کی خاتون عہدیدار نے ایف آئی اے سے تعاون کرنے سے انکار کردیا

تحقیقاتی ٹیم پھانسی کے منتظر مجرم کے والدین سے بھی ملے گی‘ ذرائع وزارت داخلہ

پیر 6 اپریل 2015 16:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء) سات سالہ معصوم بچے کے قتل کے مجرم شفقت حسین کی صحیح عمر کے تعین کے لئے وزارت داخلہ کی طرف سے بنائی گئی ایف آئی اے کی تحقیقاتی ٹیم نے اپنی رپورٹ مرتب کرلی ہے جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ شفقت حسین کی عمر تیرہ سال بتانے والی این جی او کی خاتون وکیل سارہ بلال کو بیان اور ثبوت دینے کے لئے تین مرتبہ طلب کیا گیا مگر وہ تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہیں ہوئیں۔

وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق سات سالہ معصوم بچے کے قتل میں ملوث شفقت حسین کی پھانسی میں دو مرتبہ اس وجہ سے توسیع کی گئی تھی کہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے یہ اعتراض اٹھایا تھا کہ تیرہ سال کی عمر کے بچے کو پھانسی کی سزا نہیں مل سکتی جس پر وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے عمر کے تعین کے لئے ایک تحقیقاتی کمیٹی قائم کی جس میں ایف آئی اے کے ایک ڈائریکٹر سمیت دیگر افسران شامل تھے۔

(جاری ہے)

تحقیقاتی ٹیم نے تمام ریکارڈ کا تفصیلی جائزہ لیا جس میں پتہ چلا کہ شفقت حسین کی کم عمری سے متعلق جو دعویٰ انسانی حقوق کی تنظیمیں کررہی ہیں اس میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ تحقیقاتی ٹیم نے انسانی حقوق کی عہدیدار سارہ بلال ایڈووکیٹ کو تین مرتبہ رابطہ کرکے تحقیقات میں تعاون کرنے کی استدعا کی اور ان سے کہا کہ اگر ان کے پاس شفقت حسین کی کم عمری کے حوالے سے کوئی دستاویزی ثبوت یا کوئی اور ریکارڈ موجود ہے تو وہ لے کر آئیں لیکن سارہ بلال نے کسی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کردیا۔

ذرائع کے مطابق تفصیلی رپورٹ عنقریب وزارت داخلہ کو موصول ہوجائے گی جس کے بعد شفقت حسین کی پھانسی کی نئی تاریخ مقرر کرنے سے متعلق فیصلہ کیا جائے گا اور وزارت داخلہ اس حوالے سے ایک سمری وزیراعظم اور صدر کو بھجوائے گی جبکہ تحقیقاتی ٹیم نے شفقت حسین کے والدین سے بھی رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :