یمن میں خانہ جنگی کی صورتحال اور سعودی عرب فوج بھجوانے کے حوالے سے حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ عوامی خواہشات کے مطابق ہوگا‘ سعودی عرب کی سلامتی کو خطرے کی صورت میں سخت ردعمل دینگے‘ سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے تحفظ کا وعدہ ہر صورت پورا کرینگے‘ سعودی عرب نے اپنے تحفظ کے لئے زمینی افواج سمیت بحری اور فضائی مدد کی درخواست کی ہے‘ پاکستان اور ترکی نے سعودی جغرافیائی حدود کے تحفظ اور معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف کا پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی خانہ جنگی ‘ سعودی عرب فوج بھجوانے بارے پالیسی بیان

پیر 6 اپریل 2015 13:57

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔06 اپریل۔2015ء ) وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہاہے کہ یمن میں خانہ جنگی کی صورتحال اور سعودی عرب فوج بھجوانے کے حوالے سے حکومت جو بھی فیصلہ کرے گی وہ عوامی خواہشات کے مطابق ہوگا‘ سعودی عرب کی سلامتی کو خطرے کی صورت میں سخت ردعمل دینگے‘ سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کے تحفظ کا وعدہ ہر صورت پورا کرینگے‘ سعودی عرب نے اپنے تحفظ کے لئے زمینی افواج سمیت بحری اور فضائی مدد کی درخواست کی ہے‘ پاکستان اور ترکی نے سعودی جغرافیائی حدود کے تحفظ اور معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے ۔

وہ پیرکو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یمن کی خانہ جنگی اور سعودی عرب فوج بھجوانے کے حوالے سے ایوان میں عام بحث کی تحریک پیش کرنے کے بعد پالیسی بیان دے رہے تھے۔

(جاری ہے)

خواجہ محمد آصف نے کہا کہ پاک فوج کے 1 لاکھ 70ہزار جوان دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑرہے ہیں اور اس جنگ میں ہماری کسی نے مدد نے کی ، گزشتہ سالوں میں اربوں ڈالر کا نقصان برداشت کیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب ہمارا برادر ملک ہے اور اس کی سرحدوں کی خلاف ورزی کی گئی تو ہم ہرگز چپ نہیں بیٹھیں گے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ سعودی عرب کے نے پاکستان سے لڑاکا طیارے اور بحری جہاز مانگے ہیں ، سعودی عرب کی درخواست پر وزیراعظم نواز شریف نے اعلیٰ اداروں سے مشاورت کی ہے تاہم فوج یا لڑاکا طیارے بھیجنے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ یمن کی صورتحال پر پاکستان اور ترکی کا موقف ایک ہے ،ہم یمن میں آئینی حکومت دیکھنا چاہتے ، یمن میں غیر ریاستی سرگرمیوں پر شدید مذمت ہے ۔

خواجہ آصف نے کہا کہ ترکی کے صدر یمن کی صورتحال پر ایران کا دورہ کریں گے اور اس حوالے سے سعودی عرب کے نائب ولی عہد (آج) منگل کو ترکی جائیں گے ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا کہ یمن کا مسئلہ مذاکرات کے ذریعے حل ہوناچاہیے تاہم سعودی عرب کی سالمیت پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ایوان میں پی ٹی آئی کی واپسی جمہوریت کی فتح ہے ، یمن کی صورتحال سے سب واقف ہیں ، اس کے خط اور پاکستان پر اثرات پڑنے ہیں ۔

وزیراعظم نے صورتحال کا جائزہ لے کر فیصلہ کیاکہ اس معاملے پر پارلیمنٹ میں بحث کرائی جائے ۔ جنگ کی صورتحال میں پھنسے پاکستانی شہریوں کو وطن واپس لانے کیلئے وزیراعظم کی ہدایت پر خصوصی اقدامات کیے گئے ۔ 174 پاکستانی جو صنعا میں تھے ان میں سے 134 کل رات وطن پہنچ گئے ہیں ، سعودی حکومت نے پاکستانیوں کو واپس لانے میں ہماری مدد کی ۔ چین نے بھی اپنے بحری جہاز پر پاکستان واپس لایا ۔

ان کے بھی شکر گزار ہیں ۔ حوثی قبائل کی بغاوت کی وجہ سے یمن کے صدر پارٹی نے پڑوسی ملک میں پناہ لی ، سعودی عبر کے سربراہ نے پاکستان سے مارچ کے آخر میں مدد مانگی تھی ۔ وزیراعظم نے مشاورت کیلئے متعدد اجلاس کیے ۔ جن میں وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان سعودی عرب کی سلامتی پر حملے کے کے خلاف سخت رد عمل دے گا ۔سعودی عرب کی جغرافیائی حدودکی خلاف ورزی پرپاکستان سعودی عرب کے ساتھ ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ 31 مارچ کو میری قیادت میں پاکستانی وفد نے سعودی عرب کا دورہ کیا اور صورتحال پر مشاور ت کی ، سعودی عرب میں بھی ہم نے اپنے موقف کا اعادہ کیا ۔ وزیراعظم نے ترکی سے بھی مشاورت کیلئے دورہ کیا دونوں ملکوں نے ایشوپر ایک موقف اختیارکیا ۔ پاکستان مسئلہ کے پرامن حل کیلئے کوشاں ہے ۔ سعودی عرب نے زمینی فوج سمیت بحری اور فضائی مدد مانگی ہے ۔

پاکستان اورترکی نے مسئلہ ڈائیلاگ کے ذریعے حل کرانے پر اتفاق کیا ہے ۔ 2 اپریل کو وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سعودی سلامتی کو خطرے کی صورت میں پاکستان سعودی عرب کی مدد کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کی خواہشات کے مطابق فیصلہ کریں گے جس طرح پاکستان کو ایٹمی ملک بنانے کے وقت عوامی خواہشات کو مد نظر رکھا گیا تھا۔

خواجہ آصف نے کہا کہ پارلیمنٹ سب سے بڑا فورم ہے ، 1 لاکھ 70 ہزار فوجی دہشتگردوں کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیں ، ہم یہ جنگ اپنے وسائل سے لڑ رہے ہیں کسی نے ہماری مدد نہیں کی ۔ ہم دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اپنی غیرت و حمیت پر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ بدقسمتی ہے کہ اسلامی ممالک میدان جنگ بنے ہوئے ہیں اس کو اتحاد کی جتنی اب ضرورت ہے اس سے قبل نہ تھی ۔نواز شریف صورتحال کی حل کیلئے کو کوشش کریں گے ۔ سعودی عرب کی جغرافیائی حدود کی ہر صورت حفاظت کریں گے ۔