یمنی باغیوں کے خلاف کارروائی کو فرقہ واریت کا رنگ دینا خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش ہے ، سعودی عرب نے یمن کے منتخب صدر کی درخواست پر ایک برادر مسلم ملک کی مدد کی جو کہ انسانی اوراخلاقی کے ساتھ مذہبی فریضہ بھی ہے

انصار الامہ کے مرکزی امیرمولانا فضل الرحمن خلیل کا یمن کی صورتحال پربیان

اتوار 5 اپریل 2015 17:25

اسلام آباد ( اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار5اپریل ۔2015ء ) انصار الامہ پاکستان کے مرکزی امیر مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہاہے کہ یمن میں منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر خطے کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی سازش کی جارہی ہے ،سعودی عرب نے یمن کے منتخب صدر کی درخواست پر ایک برادر مسلم ملک کی مدد کی ہے جو کہ انسانی اوراخلاقی کے ساتھ ساتھ مذہبی فریضہ بھی ہے اور کہاہے کہ اگر مسلم ممالک پہلے ہی ایک دوسرے کی مدد کے لیے متحدہوجاتے توامت مسلمہ کو آج عراق ، افغانستان ، چیچنیا ، شام ،لیبیا،بحرین جیسے مسائل کا سامنا نہ ہوتاجبکہ کشمیر اور فلسطین جیسے دیرینا مسئلے بھی حل ہو چکے ہوتے۔

گزشتہ روز اپنے ایک بیان میں نصار الامہ پاکستان کے امیر نے کہاکہ یمن میں منتخب حکومت کے خلاف جاری بغاوت کی سرکوبی کے لیے عرب ممالک کا اتحاد وقت کی ضرورت ہے باغیوں کی بیخ کنی مسلمہ اصول ہے تاہم یمن سے باہر بیٹھے چند سازشی عناصر اس مسئلہ کو فرقہ واریت کا رنگ دینے کی کوشش کررہے ہیں جو کہ خطے میں تباہی کا باعث بن سکتاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ حرمین شریفین کا دفاع ہر مسلمان کا فرض عین ہے عرب سپرنگ کے نام پر مشرق وسطیٰ کو غیر مستحکم کرنے کی سازش کی جارہی ہے جس کا بنیادی مقصد مسلمانوں کے روحانی مرکز کے گرد گھیرا تنگ کرنا اور اسرائیلی ناجائز ریاست کو مستحکم کرناہے ۔

انہوں نے کہاکہ یمن کی منتخب حکومت کو شرپسند عناصر کی جانب سے ختم کرنے اور یمن میں دہشت گردی پھیلانے کے ساتھ ساتھ مکہ و مدینہ پر حملہ کی دھمکیاں دینے والے دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں ضروری ہوچکی ہیں جبکہ سعودی عرب نے یمن کے منتخب صدر کی درخواست پر ایک برادر مسلم ملک کو دہشت گردوں سے بچانے کی کوشش کی ہے جو کہ لائق تحسین ہے اگر مسلم ممالک پہلے ہی متحد ہوجاتے تو آج امت کو درپیش سلگتے مسائل حل ہوچکے ہوتے ۔مولانا فضل الرحمن خلیل نے کہا کہ پاکستان کی مقتدر دینی جماعتوں پر مشتمل ”تحریک دفاع حرمین شریفین فورم“ کے تحت آٹھ اپریل کواسلام آباد میں سربراہی اجلاس منعقدہوگاجس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :