سیاسی و عسکری قیادت کا سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرنے کا فیصلہ قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے،سعودی عرب مسلمانوں کا روحانی اور پاکستان دفاعی مرکز ہے ،صلیبیوں و یہودیوں کی حرمین الشریفین کیخلاف سازشوں سے پوری امت کو آگاہ کریں گے

جماعةالدعوة سیاسی امور کے کوآرڈینیٹر حافظ خالد ولید کا بیان

ہفتہ 4 اپریل 2015 18:39

لاہور( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء ) جماعةالدعوة سیاسی امور کے کوآرڈینیٹر حافظ خالد ولید نے کہا ہے کہ سیاسی و عسکری قیادت کا سرزمین حرمین شریفین کے تحفظ کیلئے کردار ادا کرنے کا فیصلہ پوری قوم کی امنگوں کا ترجمان ہے۔ سعودی عرب مسلمانوں کا روحانی اور پاکستان دفاعی مرکز ہے۔ حرمین الشریفین کا دفاع اپنا دینی فریضہ سمجھ کر اداکریں گے۔

صلیبیوں و یہودیوں کی حرمین الشریفین کیخلاف سازشوں سے پوری امت کو آگاہ کریں گے۔جماعةالدعوة ملک بھر میں رائے عامہ ہموار کرنے کا سلسلہ جاری رکھے گی۔ اپنے بیان میں انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اور یمن کے درمیان موجودہ صورتحال ایک خوفناک سازش کا پتہ دیتی ہے۔ اس سازش میں درحقیقت صلیبی، یہودی اور امریکی سبھی شامل ہیں جو بنیادی طور پر پورے عالم اسلام کو ان کے اندرونی مسائل میں الجھانے کی خوفناک منصوبہ بندی کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

جس طرح انہوں نے پاکستان کے اندر جنگ چھیڑی اور مسلمان کو مسلمان کے خلاف کھڑا کیا۔ مشرق وسطیٰ میں داعش کا فتنہ پروان چڑھایا جو شام اور عراق میں مسلمانوں کا قتل عام کر رہے ہیں بالکل اسی انداز میں یمن میں حوثی باغیوں کو مضبوط کیا گیا تاکہ وہ ایک بڑی قوت بن کر سعودی عرب کیلئے خطرہ بن جائیں۔ انہوں نے کہاکہ حقیقت میں یمن کے باغیوں کا اصل ہدف سعودی عرب ہے۔

حوثی باغیوں کی سیاسی اور فوجی اعتبار سے مدد کی جارہی ہے۔سب ملکوں کو اصل حقائق کو سمجھنا چاہیے کہ یہودی و صلیبی کیا کھیل کھیل رہے ہیں اور کسی کو ان سازشوں کا حصہ نہیں بننا چاہیے بلکہ عالم اسلام کے ساتھ مل کر سرزمین الحرمین الشریفین کے تحفظ کا فریضہ سرانجام دینا چاہیے۔عرب لیگ اور عالم اسلام کی سطح پر سب مسلمانوں اور مسلمانوں کی حکومتوں کا ایک ہی نقطہ نظر ہے ۔

انہوں نے کہاکہ سعودی عرب اور یمن کی موجودہ صورتحال بہت تشویشناک ہے۔ جماعةالدعوة اس حوالہ سے یہ موقف رکھتی ہے کہ ہم نے سعودی عرب اور حرمین الشریفین کا تحفظ دینی فریضہ سمجھتے ہوئے ایمان کی بنیاد پر کرنا ہے اور اس کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کیاجائے گا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس سازش سے پوری دنیا میں امت مسلمہ کو آگاہ کیا جائے۔ ان شاء اللہ ہم یہ کام کریں گے اور امت کو جوڑنے کی کوشش کریں گے۔

متعلقہ عنوان :