سندھ میں جرگے اور پنچائتیں غریب عوام کے لیے ناسور بن چکی ہیں،حلیم عادل شیخ

جرگوں کے واقعات میں غریب اور امیر کی موت کے معاوضے بھی الگ الگ ہیں،صدر مسلم لیگ (ق)سندھ

ہفتہ 4 اپریل 2015 17:17

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) مسلم لیگ سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ نے کہا ہے کہسندھ بھر میں جرگے اور پنچائتیں معاشرے کے لیے ناسور بن چکی ہیں ،حکومت سندھ کی اقرباء پروری نے نام نہاد عزت دارجاگیر دار وں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے ،جس کی وجہ سے سندھ بھر میں لاقانونیت اور ناانصافی عام ہیں ۔ڈھرکی میں کہیں چادریں بیچنے والی معصوم بچی کوتشدد کے بعد زندہ جلادیا جاتا ہے ،کہیں دادو میں پولیس کا ایک اعلی ٰافسراسکول کی طالبہ کوگھریلو جھگڑے پر گھر میں گھس کر مارجاتا ہے تو کہیں کندھ کوٹ میں غربت کا ماراغریب کسان اپنی چار بیٹیوں کو بیچتا ہوا دکھائی دیتا ہے کیا ان واقعات کا کوئی پوچھنے والا ہے یا نہیں ؟۔

سانگھڑ میں ایک بااثر زمیندار تھر سے گندم کی کٹائی پر آئے ہوئے مزدور ہیرو بھیل کو گھر میں بلاکر گولی مار دیتا ہے ورثاء کی جانب سے تین دن تک لاش کے ساتھ دھرنا جاری رکھنے کے باجود مقامی پولیس نام نہاد وڈیروں کے خلاف خاموش تماشائی بنی رہتی ہے اس پر حکومت بھی چپ سادھے رکھتی ہے کیا یہ ریاستی دہشت گردی نہیں ہے کیا اس کے خلاف کوئی آپریشن نہیں بنتا؟۔

(جاری ہے)

۔آخر یہ جرگے اور یہ پنچائتیں کب ختم ہونگی کب ہوا کی بیٹی کو ونی اور کاروکاری سے کوئی بچانے آئے گااور سندھ کی غریب عوام کو جنگل کے اس قانون سے نجات ملے گی ، ان جرگہ اور پنچائتوں نے انسانی جانوں کی عمر مرتبے اور زات پات کے لحاظ سے قیمتیں مقرر کرکھی ہیں یعنی جرگوں کے واقعات میں غریب اور امیر کے مرنے کے معاضے بھی الگ الگ ہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسلم لیگ سندھ کے صوبائی سیکرٹریٹ میں کراچی کے جنرل سیکرٹری عبداللطیف رند کے ساتھ آئے ہوئے وفد سے ملاقات میں کیا ۔

حلیم عادل شیخ نے کہا کہ سندھ میں اس وقت پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت ہے جس کے وزراء سب اچھا کی رپوٹوں کو دیتے ہوئے تھکتے نہیں ہیں ایسے میں جرگوں اور پنچائیتوں کے فیصلے ان کی دسترس سے کس طرح باہر ہوسکتے ہیں حکومت کے سب اختیارات موجودہونے کے باوجود ایسے واقعات کو نہ روکنا اس بات کی نشاندہی ہے کہ حکومت کو اس بات کی قطعی پروا نہیں ہے کہ جرگے اور پنچائتوں میں کیا ہورہا ہے ۔

گھر کے مکین اپنے بچاؤ کے لیے کسی چور یا ڈاکوکو ماردیتے ہیں تو اس پر بھی جاگیر دار جرمانے کا پیسہ کھا جاتے ہیں ۔مسلح افراد دب دہاڑے معصوم بچیوں کو اغواکرکے فرارہوجاتے ہیں اور پولیس ان ملزموں کو پکڑنا تو دور کی بات مقدمہ تک درج کرنے میں رشوت طلب کرتی ہے ،جن کے پیچھے بھی ان ہی نام نہاد جرگے والوں کا ہاتھ ہوتا ہے کیونکہ ان لوگوں نے اپنے اپنے علاقوں میں اپنی مرضی کے پولیس افسران لگائے ہوتے ہیں جنھوں نے ان کے اشاروں پر دن اور رات کی تمیز تک ختم کررکھی ہے ۔

متعلقہ عنوان :