سسٹم جل رہا ہے‘ عوام کی توقعات سسٹم سے پوری نہیں ہو رہیں؛ جسٹس منظور احمد ملک

ہفتہ 4 اپریل 2015 16:55

ملتان (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا ہے کہ سسٹم جل رہا ہے‘ عوام کی توقعات سسٹم سے پوری نہیں ہو رہیں‘ عوام کے مقدمات کے فیصلے نہیں ہو رہے‘ بعض مقدمات بیس‘ بیس سال پرانے ہو چکے ہیں‘ مجھے وکلاء جو دانشور بھی ہیں ان پر اعتماد ہے کہ وہ مجھے مایوس نہیں ہونے دینگے اور عوام کو انصاف کی فوری فراہمی کے لئے روز روز کی ہڑتالیں ختم کر دینگے۔

یہ بات انہوں نے ہفتے کی دوپہر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے عہدیداروں کی تقریب حلف برداری کے موقع پر وکلاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ یوحنا آباد کا واقعہ بہت تکلیف دہ ہے جلنے والا مسلمان ہو یا مسیحی انسان ہے ایسے واقعات سب کے لئے تکلیف دہ ہیں ایسے واقعات سسٹم کی خرابی کے باعث رونما ہوتے ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ تمام لوگ جو اس نظام عدل سے وابسطہ ہیں وکلاء انتظامیہ ججز سب سے بات کرنے آیا ہوں انہوں نے کہا کہ نظام عدل کے اصل اسٹیک ہولڈر عوام ہیں میں وکلاء کے تمام مطالبات مانتا ہوں مگر میرا بھی وکلاء سے ایک مطالبہ ہے کہ وکلاء بھی عوام کا خیال کریں اور عوام کا سوچیں۔

انہوں نے کہا کہ وکلاء کچہری سے نکلنے والے عوام کے مطالبات سنیں اور دیکھیں کہ قصور وار کون ہے وکلاء پولیس عدلیہ انتظامیہ یا کوئی اور۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاملات اتنے گھمبیر ہو چکے ہیں کہ ہر شخص اپنی ذمہ داری دوسروں پر ڈالتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اولیا اللہ ‘ میٹھی زبان بولنے والے ‘ درد دل رکھنے والوں کا شہر ہے میں یہ مشن لے کر یہاں آیا ہوں کہ مقدمات کے فیصلے جلد ہوں وکلاء ججوں کا احترام کریں اور جج بھی وکلاء کا خیال رکھیں۔

انہوں نے کہا آج میں وکلاء کے مطالبات ماننے نہیں آیا تھا اور اپنے مطالبات منوانے آیا تھا مگر میں وکلاء کے مطالبات مان رہا ہوں انہوں نے کہا کہ وکیل طاقت کی زبان نہیں سمجھتا لیکن دلیل کی زبان ضرور سمجھتا ہے اور سنتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماضی میں سزائے موت ملنے پر وکیل بھی سر جھکاتا تھا اور جس کو سزا ملتی تھی وہ بھی مگر اب ایسا نہیں ہو رہا۔

انہوں نے کہا کہ میرے دور میں کوئی جج کسی وکیل کی تذلیل نہیں کرے گا۔ میں آج جس جگہ پر کھڑا کام کر رہا ہوں یہ میرے وکیل ہونے کی وجہ سے ہے۔ وکلاء اس نظام کو بچائیں گے عوام کے اعتماد کو بحال کرینگے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکلاء اس سسٹم پر عوام کا اعتماد بحال کریں۔ انہوں نے اس موقع پر کہا کہ میں لاہور ہائیکورٹ کے جج مسٹر جسٹس امین الدین خان کو یہاں ساتھ لایا ہوں ملتان کی دھرتی نے بڑے بڑے نامور لوگ پیدا کئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ بار کے صدر کے مطالبے پر ملتان میں سروس ٹربیونل بھی بنے گا کسٹم کورٹس بھی بنیں گی تاہم جہاں تک جوڈیشل کمپلیکس کا تعلق ہے تو میں لاہور ہائیکورٹ کے جج سید منصور علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی کمیٹی بنا رہا ہوں جس میں مسٹر جسٹس امین الدین خان بھی شامل ہونگے اور یہ کمیٹی جو رپورٹ دیگی مین اس سے اتفاق کروں گا انہوں نے کہا کہ ڈسٹرکٹ کورٹس ملتان کے لئے دس کنال اراضی بہت کم یہ زیادہ ہونی چاہئے وکلاء روز روز ہڑتالیں بند کریں عوام کا سوچیں اور عوام کو بہتر انصاف دیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے حکم دیا ہے کہ ہائیکورٹ میں 2007ء کے تمام کیسوں کے فیصلے کئے جائیں وکلاء سے درخواست ہے کہ وہ بھی تعاون کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاتھوں سے معاملات نکلے جا رہے ہیں اور دنیا میں جو بھی تبدیلیاں یا انقلاب آئے ہیں ان میں وکلاء نے کردار ادا کئے ہیں وکلاء کبھی جیل میں جا کر قیدیوں کی باتیں سنیں ان کے مقدمات کے بارے مین سنیں۔

انہوں نے کہا کہ میں وکلاء سے مایوس نہیں ہوں مگر وکیل کو اس وقت پتہ چلتا ہے جب اس کا خود کا کیس چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء تنقید کریں مطالبات کریں میں حاضر ہوں ججوں کو احترام دیں عوام کا اعتماد بحال کریں اور کوئی جج ایسا نہیں جو وکیل نہ رہا ہو۔ ہم بھی وکیل بنے تھے اور میری ذاتی خواہش ہے کہ میں اس ذمہ داری کے بعد وکالت کا پیشہ ہی اپناؤں انہوں نے کہا کہ جب تک میں کالے کوٹ پہنے ہوئے ہوں اس کا احترام ہوتا رہے گا۔