ایس ایچ او خانقاہ ڈوگراں سمیت 18افراد کیخلاف ایک شخص کو اغوا ء کر کے قتل کرنے کے الزام میں21 ماہ بعد مقدمہ درج

ہفتہ 4 اپریل 2015 16:16

سکھیکی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔04 اپریل۔2015ء) ایس ایچ او خانقاہ ڈوگراں سمیت 18افراد کے خلاف ایک شخص کو اغوا ء کر کے قتل کرنے کے الزام میں21 ماہ بعد مقدمہ درج، مقتول کو علاقہ تھانہ سکھیکی کے گاؤں نواں مانیکا سے رات کے وقت گھر داخل ہو کر ایس ایچ او تھانہ خانقاہ ڈوگراں نے اغواء کیااوراپنے تھانہ کی حدود میں لے جا کر مخالفین کے حوالے کر دیا، قتل زخمی کرنے کا بدلہ لینے کے لئے کیا گیا، پولیس ایک بھی ملزم کو گرفتار نہ کر سکی،مبینہ طور پر 6اور 7 جون 2013 کی رات سکھیکی کے نوا حی گاؤں نواں مانیکا کا رہائشی ریاست علی بھٹی اپنے گھر سویا ہوا تھا کہ رات چار بجے کے قریب ملزمان الطاف حسین، ارشاد، نوازسکنہ گڈگور، بھائی خان، اسلام دین، محمد اسلم ، محمد اصغر،محمد خلیل سکنہ چادر چک،ایس ایچ او تھانہ خانقاہ ڈوگراں رب نواز اور سب انسپکٹر ریاض حسین سمیت 18افراد چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گھر میں زبردستی گھس گئے اور ریاست علی بھٹی کو ایک گاڑی میں ڈال کر اپنی گاڑیاں لے کر تمام ملزمان سانگلہ ہل کی طرف روانہ ہوگئے، اس دوران ریاست علی کی بیوہ رضیہ بی بی اور گاؤں کے دوسرے لوگوں نے موٹر سائیکلوں پر ملزمان کا پیچھا شروع کر دیا،جب رضیہ بی بی اور اس کے ہمراہ گاؤں کے لوگ پیچھا کرتے ہوئے علاقہ تھانہ خانقاہ دوگراں حدود میں پل رتیاں کے قریب پہنچے تو ملزمان نے رضیہ بی بی وغیرہ پر ہوائی فائرنگ کر دی ، رضیہ بی بی اور اس کے ہمراہی جان بچانے کے لئے چھپ گئے،اپنے تھانہ کی حدود میں پہنچ کر ایس ایچ او رب نواز نے ریاست علی بھٹی کو ملزمان اصغر علی اور ارشاد وغیرہ کے حوالے کر دیا جو اسے زمیں پر گھسیٹتے رہے اوراسے اپنی شناخت کروانے کے بعد فائرنگ کر کے قتل کردیا،ملزمان کو شبہ تھا کہ ریاست علی نے وقوعہ سے چند روز قبل ان کے آدمیوں کو فائرنگ کرکے زخمی کیاتھا،اس وقت رضیہ بی بی نے قانونی کارروائی کے لئے پولیس کو درخواست کی مگر اس کی کسی نے ایک نہ سنی، ایک سال 9ماہ گزرنے کے بعد سکھیکی پولیس نے ملزمان کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس محمد کاظم رضا کے حکم پر زیر دفعہ 365,302,148.149 ت پ مقدمہ درج کر لیا ہے تاہم ابھی تک پولیس سکھیکی ایک بھی ملزم کو گرفتار نہ کر سکی ہے �

(جاری ہے)

متعلقہ عنوان :