محکمہ انسداد تجاوزات نے گلشن اقبال میں فلاحی و رفاعی مقاصد کے لئے دیئے گئے پلاٹوں پر قائم چار شادی لانوں کو مسمار کرکے اراضی کو قبضے میں لے لیا

جمعہ 3 اپریل 2015 22:12

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) صوبائی وزیر بلدیات شرجیل انعام میمن کی ہدایت پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے گلشن اقبال میں فلاحی و رفاعی مقاصد کے لئے دیئے گئے پلاٹوں پر قائم چار شادی لانوں کو مسمار کرکے اراضی کو قبضے میں لے لیا جن میں سوک شادی لان، جونا گڑھ میرج ہال ، فاران کلب انٹرنیشنل اور نارتھ ناظم آباد میں فلورنس شادی ہال شامل ہیں تفصیلات کے مطابق کالعدم کے ڈی اے نے 1970ء میں ڈاکٹر عزیز کو 12روپے فی مربع گز کے حساب سے 1937 مربع گز زمین اسپتال بنانے کے لئے الاٹ کی تھی جس کو 5 سال میں مکمل کرنا تھا تاہم ڈاکٹر نصرت عزیز اسپتال کی تعمیر میں ناکام رہے جس پر کالعدم کے ڈی اے کی گورننگ باڈی نے 7فروری1982ء کو اس پلاٹ کے مالکانہ حقوق کو منسوخ کردیا تاہم ڈاکٹر نصرت عزیز نے اس دوران بریگیڈیئر جمیل کو اسپیشل اٹارنی مقرر کردیا جس نے 2 دسمبر1997ء کو واشنگٹن ڈی سی میں پاکستانی سفارتخانے کی تصدیق کے ساتھ شاہد بلڈرز کو تعمیرات کی اجازت دے دی تھی۔

(جاری ہے)

کالعدم کے ڈی اے نے اس پر کارروائی شروع کی تو اٹارنی نے ہائی کورٹ میں کے ڈی اے کے خلاف درخواست دائر کردی جس پر عدالت عالیہ نے فلاحی مقاصد کے لئے دیئے گئے پلاٹ پر سوک میرج لان کی تعمیر پر اٹارنی کو شوکاز نوٹس دیا ، اٹارنی کو متعدد بار متنبہ کیا گیا کہ فلاحی مقاصد کے لئے حاصل کئے گئے پلاٹ پر تجارتی سرگرمیاں بند کی جائیں تاہم انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی تو بلدیہ عظمیٰ کراچی کے محکمہ انسداد تجاوزات نے جمعہ کو اس پر کارروائی کرتے ہوئے لان کو مسمار کرکے زمین کو قبضے میں لے لیا۔

ایس ٹی 2-C اور 2-1 ،4 ہزار مربع گز زمین جوناگڑھ اسٹیٹ فیڈریشن کو عوام کی فلاح و بہبود کے لئے 1978ء میں الاٹ کی گئی تھی تاہم جونا گڑھ اسٹیٹ نے ان پلاٹوں پر شادی ہال قائم کرکے تجارتی مقاصد کے لئے استعمال کیا اور عوامی فلاح و بہبود کے لئے کوئی کام نہیں کیا، کالعدم کے ڈی اے نے 1994ء کے بعد متعدد بار شوکاز نوٹس جاری کئے اور متنبہ کیا کہ فلاحی مقاصد کے لئے حاصل کئے گئے پلاٹ پر تجارتی سرگرمیاں بند کی جائیں مگر انہوں نے اس پر توجہ نہیں دی لہٰذا بلدیہ عظمیٰ کراچی نے ان پلاٹوں کو بھی مسمار کرکے جونا گڑھ لان کو سیل کردیا۔

فاران کلب انٹرنیشنل کو ایس ٹی1-A اور ایس ٹی1-B، 1975ء میں سوشل اینڈ کلچرل سرگرمیوں کو فروغ دینے کے لئے 2000 مربع گز زمین الاٹ کی گئی تھی تاہم انہوں نے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کی اور اس پر انہیں بھی متعدد بار نوٹس دیئے گئے تاہم توجہ نہ دینے پر اس شادی لان کو بھی مسمار کرکے سیل کردیا گیا۔ شعبہ انسداد تجاوزات کے اہلکاروں نے پلاٹ نمبر ST-2 بلاکH ، نارتھ ناظم آباد پر قائم فلورنس شادی ہال کو بھی مسمار کردیا۔

یہ رفاعی پلاٹ 8 دسمبر 1964ء کو ڈاکٹر عبدالجمیل خان کو اسپتال کی تعمیر کے لئے الاٹ کیا گیا تھا جہاں غریب و مستحق مریضوں کا علاج ہونا تھا تاہم ڈاکٹر عبدالجمیل خان نے 5 جنوری 1993ء کو اس پلاٹ کو محمد بابر خان غوری،خورشید احمد اور مسز بدری صدری کو منتقل کردیا ، کے ڈی اے نے 1993ء میں اس پلاٹ کے ٹرانسفرکے حوالے سے شوکاز نوٹس جاری کیا اور متعدد بار متنبہ کیا گیا کہ پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں کو بند کرکے اصل مقصد یعنی اسپتال کی تعمیر کے لئے استعمال میں لایا جائے تاہم اس پر توجہ نہ دی گئی بلدیہ عظمیٰ کراچی کے عملے نے جمعہ کی شام اس پلاٹ پر شادی ہال اور دیگر تعمیرات کو مسمار کرکے پلاٹ کو اپنی تحویل میں لے لیا۔

واضح رہے کہ ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب احمد سومرو نے حکومت کے نوٹیفکیشن نمبر SOA/LG/4(37)2011 ، مورخہ7دسمبر 2011ء کے تحت تفویض کردہ کونسل کے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے قرارداد نمبر 26 مورخہ 30 مارچ 2015ء کو منظور ی دیدی ہے جس کے تحت کے ایم سی اور ادارہ ترقیات کراچی کے ایسے تمام رفاہی پلاٹ جو اپنے اصل مقصد استعمال میں نہیں اور جن کی الاٹمنٹ اور لیز بھی ہوچکی ہے ایسے تمام پلاٹوں کی لیز اور الاٹمنٹ کی منسوخی اور ان تمام پلاٹوں کا قبضہ واپس لے کر ان کو سیل کرنے کی منظوری عطا کی گئی ہے۔