ذہنی طور پر معذور بچوں کی تربیت کیلئے ”تبدیلی“ کے نام سے سنٹر آف ایکسیلنس قائم کیا جائیگا،مہر تاج روغانی

معذور بچے معاشرے کا حصہ ہیں ،فلاح و بہبود ،تعلیم و تربیت ،خوشحالی ہماری ا جتماعی ذمہ داری ہے،معاون خصوصی وزیراعلی خیبرپختونخوا

جمعہ 3 اپریل 2015 19:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء) وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کی معاون خصوصی برائے خصوصی تعلیم،سماجی بہبوداور ترقی خواتین پروفیسر ڈاکٹر مہر تاج روغانی نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت بہت جلد ذہنی طور پر معذور بچوں کی تربیت اور فلاح و بہبود کے لئے ”تبدیلی“ کے نام سے سنٹر آف ایکسیلنس قائم کرے گی تاکہ معذور بچوں کو معیاری تعلیم اور تربیت سے آراستہ کر کے ان کو معاشرے میں باوقار مقام دلایا جاسکے۔

وہ لڑمہ پشاور میں شہید بے نظیر وومن یونیورسٹی میں بچوں کو لاحق ہونیوالی ذہنی بیماری آئیزم کی تشخیص ،علاج اور آگاہی کے بارے میں ایک روزہ سیمینار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کر رہی تھیں۔ سیمینار کا اہتمام شہید بے نظیر یونیورسٹی برائے خواتین اور پاکستان سائٹیفک اینڈٹیکنالوجیکل انفارمیشن سنٹر(پاسٹک) نے مشترکہ طور پر کیا تھا۔

(جاری ہے)

سیمینار میں طلبہ،طبی ماہرین،نفسیاتی ماہرین اور اعلیٰ سرکاری حکام کے علاوہ سماجی کارکنوں نے بھی شرکت کی۔

تقریب سے ہوم اکنامکس کالج کی پرنسپل کنیز فاطمہ،پاکستان سائٹیفک اینڈٹیکنالوجیکل انفارمیشن سنٹر کی ڈائریکٹر مس نگین،شہید بے نظیر بھٹو یونیورسٹی برائے خواتین کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر رضیہ سلطانہ،ڈاکٹر محمدعرفان،اسسٹنٹ پروفیسر پشاور میڈیکل کالج ڈاکٹر ثاقب صدیقی،جونیئر رجسٹرار مسز کوثر سہیل،مسز غزالہ علی خان اور ڈاکٹر فرحت ہمایوں نے بھی سیمینار سے خطاب کیا۔

پروفیسر مہر تاج روغانی نے ذہنی طور پر پسماندہ بچوں کی فلاح و بہبود کے بارے میں شعور بیدار کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ذہنی طور پر معذور بچے ہمارے معاشرے کا حصہ ہیں اس لئے انکی فلاح و بہبود ،تعلیم و تربیت اور خوشحالی ہماری ا جتماعی ذمہ داری ہے۔انہوں نے معذور بچوں کی بہبود کے لئے موجودہ حکومت کی ترجیحات بیان کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت ملازمتوں میں معذور افراد کے کوٹے میں خاطر خواہ اضافہ کرناچاہتی ہے انہوں نے کہا کہ اس وقت معذور بچوں کے لئے صوبے میں سکولوں کی تعداد ناکافی ہے جن میں اضافہ کرنے اور انکا معیار بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے مزیدکہاکہ سالانہ ترقیاتی پروگرام میں معذور بچوں کے لئے مزید سکولوں کے قیام اور موجودہ سکولوں کی درجہ بلندی کے لئے اقدامات کئے جائیں گے۔وزیر اعلیٰ کی معاون خصوصی نے کہا کہ اس وقت صوبے کی آبادی 12سے15فیصدتک معذور افراد پر مشتمل ہے انہوں نے انکشاف کیا کہ صوبائی حکومت معذور افراد کے لئے تبدیلی سنٹر کے نام سے ایک معیاری ادارہ کھولنے کا منصوبہ بنا چکی ہے اس مرکزمیں معذور افراد کی پیشہ ورانہ تربیت،تعلیم،روزگار اور ان کی صلاحیتوں کو نکھارنے کے لئے اعلیٰ انتظام موجود ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اس ادارے کا مقصد معذور افراد کومعاشرے پر بوجھ بننے کی بجائے انکو مفید شہری بنا کر معاشرے میں باعزت مقام دلانا ہے۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مختلف ماہرین نے بچوں کو لاحق ہونے والی بیماری آئیزم پر تفصیلی روشنی ڈالی انہوں نے اس بیماری کی علامات کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ اس کا آغاز پیدائش کے ایک سال کے اندر ہوتا ہے اور وقت کے ساتھ اس میں شدت آتی جاتی ہے ماہرین نے مزید بتایاکہ 110میں سے ایک بچے کو یہ بیماری لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے۔

ماہرین نے مزید کہا کہ اس بیماری کی جلد تشخیص اور بروقت علاج سے ایسے بچوں کو بہتر زندگی گزارنے کے قابل بنایا جا سکتا ہے۔ماہرین نے مزید کہا کہ یہ بیماری لڑکیوں کی نسبت لڑکوں کو زیادہ لاحق ہونے کا خطرہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ جن خواتین کی شادی40سال کے بعد ہوتی ہے ایسی خواتین کے بچے اس بیماری کا زیادہ شکار ہوتے ہیں۔ماہرین نفسیات نے اس بیماری میں مبتلا بچوں سے اچھے برتاؤ اوربہتر تربیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایسے بچو ں کامناسب خیال رکھ کر انکو معاشرے کا کارآمد حصہ بنایا جا سکتا ہے۔

تقریب کے آخر میں ڈاکٹر رضیہ سلطانہ،ڈاکٹر کنیزفاطمہ،ڈاکٹرمحمد عرفان،مس نگین،ڈاکٹر ثاقب ،غزالہ اور فرحت کو معذور بچوں کی فلاح و بہبود کے لئے انکی خدمات کے اعتراف میں شیلڈز دی گئیں۔

متعلقہ عنوان :