وفاقی محکمے اپنے منفی طرز عمل سے خیبر پختونخوا کے عوام کیلئے مسائل کا باعث بن رہے ہیں، شاہ فرمان

جمعہ 3 اپریل 2015 16:56

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03 اپریل۔2015ء)خیبر پختونخوا کے وزیر برائے آبپاشی شاہ فرمان نے کہا ہے کہ بعض وفاقی محکمے اپنے منفی طرز عمل سے خیبر پختونخوا کے عوام کے لئے مسائل کا باعث بن رہے ہیں اور مجبوراً ہمیں اپنے حقوق کے حصول کے لئے عدالتوں کو جانا پڑ رہا ہے ۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے پشاور میں قوم متنی کے عمائدین کے ایک وفد سے ملاقات کے دوران کیا ۔

وفد نے علاقہ متنی کے عوام کو گیس ، بجلی، نادرااور تعلیم کے حوالے سے اپنے مسائل سے آگاہ کیا۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ وفاقی حکومت اور وفاقی محکموں کی طرف سے خیبر پختونخوا کے عوام کے مسائل کے سلسلے میں اختیار کردہ منفی طرز عمل کا مقصد یہاں کے عوام کو پاکستان تحریک انصاف سے نالاں کرنا ہے لیکن وفاقی حکومت کو اس بات کا احساس ہی نہیں کہ عوام اب باشعور ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ کون عوام کے حقوق کے لئے حقیقی معنوں میں کام کر رہے ہیں اور کو ن عوام کو اُن کے جائز حق سے بھی محروم کر رہے ہیں ۔

(جاری ہے)

اُنہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت اور اداروں کو اپنا طرز عمل درست کرکے قانون کے مطابق معیاری کام کرنا چاہیے۔ اُنہوں نے کہاکہ 2009میں سوئی نادرن گیس کے ساتھ قوم متنی کا معاہدہ ہوا جس کی رو سے متنی کوہ دامان پشاور سے 24انچ گیس پائپ لائن گزاری گئی اس معاہدے کے تحت محکمہ گیس کو ہ دامان کے پانچ یونین کونسلوں کو گیس فراہم کرنے کا پابندہے تاہم صوبائی حکومت کی طرف سے رقم فراہم کرنے کے باوجود ابھی تک ان یونین کونسلوں کو گیس کی فراہمی کے لئے کوئی کاروائی نہیں کی گئی ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہمارے صوبے میں پیدا ہونے والی گیس باہر کے صوبوں کو دی جارہی ہے جس پر آئین کے تحت پہلا حق ہمارے صوبے کے عوام کا حق ہے لیکن ہمارے صوبے کے لوگوں کو پاکستان تحریک انصاف کو ووٹ دینے کی سزا کے طور پر اپنے حق سے محروم رکھا جا رہا ہے۔شاہ فرمان نے متنی کوہ دامان کے وفد کی طرف سے پیش کئے گئے مسائل کے جواب میں کہا کہ علاقہ متنی میں سمال ڈیم کی فیزیبلٹی رپورٹ کے بعد اس پر عمل درآمد کیا جائے گا ۔

اُنہوں نے کہاکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت صوبے کے سرکاری سکولوں میں تعلیمی معیار آئندہ دوسالوں میں پرائیویٹ سکولوں سے بہتر کرے گی اور وہ وقت دور نہیں جب برطانیہ کی طر ح پاکستان میں بھی لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ سکولوں میں اُس وقت داخل کریں گے جب سرکاری سکولوں میں وہ داخلے سے محروم رہ جائیں ۔ اُنہوں نے کہا کہ بچے ہمارا مستقبل ہیں اُن کے روشن مستقبل کیلئے تمام تراقدامات اُٹھائے جائیں گے ۔

اُنہوں نے کہا کہ اعلیٰ پرائیویٹ اداروں میں اساتذہ کو 30ہزار روپے سے زیادہ تنخواہیں نہیں دی جاتی جبکہ سرکاری سکولوں میں اساتذہ کی تنخواہیں 70ہزار روپے تک ہیں اسلئے کوئی وجہ نہیں کہ ان سکولوں کا تعلیمی معیار بہتر نہ ہو صرف خلوص دل سے کام کرنے کی ضرورت ہے اور پی ٹی آئی کی حکومت نے یہ فریضہ ادا کرنے کے لئے کمرکس لی ہے کیونکہ نظام تعلیم کا قبلہ درست کئے بغیر ترقی کا تصور دیوانے کا خواب ہے ۔

اُنہوں نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کرپشن سے پاک معاشرے کے قیام کے لئے کوشاں ہے اور لوگوں نے اس سلسلے میں مثبت تبدیلی محسوس کرلی ہے ۔ اُنہوں نے وفد میں شامل متنی کے مشران پر زور دیا کہ وہ ترقیاتی کاموں کی نگرانی کریں اور اگراُنہیں بے قاعدگی یا غیر معیاری کام نظر آئے تو وہ رپورٹ کریں تاکہ متعلقہ ذمہ دار افراد کے خلاف سخت کاروائی کی جاسکے۔