تل کی کاشت وپیداواری منصوبہ برائے سال2015-16 کی منظوری دیدی گئی

جمعرات 2 اپریل 2015 14:09

فیصل آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔02 اپریل۔2015ء) تل کی کاشت وپیداواری منصوبہ برائے سال2015-16 کی منظوری بارے مسعود قادر ڈائریکٹر آڈایپٹوریسرچ پنجاب کی صدارت میں اجلاس منعقدہ ہوا اجلاس میں چوہدری صلاح الدین ڈائریکٹر تیل دار اجناس، محمد ذوالفقار ڈائریکٹر کراپ رپورٹنگ سروسز پنجاب ، شیر باز خاں پرنسپل سائنٹیفک آفیسر پی اے آر سی ،منیر احمد چوہان ڈپٹی ڈائریکٹر پلانٹ پروٹیکشن ، محمد اسحا ق لاشاری اسسٹنٹ ڈائریکٹر ایگری کلچرل انفارمیشن ریسرچ انفارمیشن یونٹ فیصل آباد، قطب الدین ماہر شماریات، محمد آفتاب سویا بین باٹنسٹ ، محمد انور ماہر تل ،جاوید احسان اسسٹنٹ پلانٹ پتھالوجسٹ اورمحمد سلیم سرور اسسٹنٹ سائل فرٹیلیٹی آفیسر ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد نے خصوصی طورپر شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تل کے پیداواری منصوبہ کے سلسلہ میں چند ضروری سفارشات شامل کرکے اس کی منظوری دی گئی ۔ اس موقع پر زرعی ماہرین تل نے کاشتکاروں کو سفارش کی کہ وہ تل کی بہتر پیداوار کے حصول کے لیے 15جون سے 15جولائی تک کاشت مکمل کریں ۔تل کی فی ایکڑ اچھی پیداوار کے حصول کے لیے منظور شدہ نئی اقسام ٹی ایچ۔ 6 اور ٹی ایس ۔5کاخالص ، صحت منداور بیماریوں سے محفوظ بیج استعمال کریں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ تل کی کاشت کے لیے ڈیڑھ سے دو کلوگرام بیج فی ایکڑ استعمال کریں اور بیج کو جڑ، تنے کی سڑانڈ اور اکھیڑا کی بیماریوں سے بچانے کے لیے مناسب پھپھوند کش زہر بحساب 2گرام فی کلوگرام استعمال کریں۔انور علی ماہر تل نے سمال سیڈڈ ڈرل ڈیزائن متعارف کروائی ہے انہوں نے اس ڈرل کے استعمال کی افادیت بارے شرکاء کو بتایا کہ 60ہزارروپے میں مقامی مارکیٹ میں یہ ڈرل تیار ہورہی ہے۔

شعبہ تیل دار اجناس کے تجرباتی فیلڈ میں اس ڈرل کے استعمال سے تل کو لائنوں میں کاشت کیا گیا اورتل کی قسم ٹی ایس 5میں 60ہزار پودے جبکہ ٹی ایچ6میں90ہزار فی ایکڑپودوں کا حصول ممکن ہوا جس سے ان اقسام کی پیداوار میں 40فیصد تک اضافہ نوٹ کیا گیا ہے جبکہ مسعود قادر ڈائریکٹر آڈایپٹوریسرچ پنجاب نے کہا کہ تل کم دروانیہ کی ایک اہم روغن دار فصل ہے کیونکہ اس کے بیج میں 50فیصد سے زائد اعلیٰ خصوصیات کا حامل خوردنی تیل اور 22فیصد اچھی قسم کی پروٹین موجود ہوتی ہے۔

تلوں کی کاشت پر خرچ کم جب کہ رقبہ اور وقت کے حساب سے فی یونٹ آمدنی زیادہ ہے جس کی وجہ سے یہ ایک بہترین نقد آور فصل کا درجہ اختیار کرگئی ہے ۔تیل دار اجناس کے زرعی سائنسدان گوجرانوالہ ، نارووال ،شیخوپورہ اور حافظ آباد میں مقامی طورپر کاشت ہونے والے کالے تل کی نئی اقسام متعارف کروائیں تاکہ ان علاقوں میں اس کی فی ایکڑ زیادہ پیداوار حاصل ہوسکے۔