نیشنل پارٹی کو بلوچستان کی حکومت سنگین حالات میں دی گئی ، سنیٹر کبیر محمد شہی

بدھ 1 اپریل 2015 20:48

اوستہ محمد ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل۔2015ء) نیشنل پارٹی کے سنیٹر کبیر محمد شہی اوستہ محمد میں مرحوم میر ناصر خان جمالی کی وفات پر ان کے ورثہ سے فاتح خوانی کی اور پریس کلب میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں مخلوط حکومت ہے نیشنل پارٹی کو بلوچستان کی حکومت سنگین حالات میں دی گئی سابق حکمرانوں کی حکمرانی کے باوجود قلات مکران خاران مستونگ لسبیلہ آواران اور بلوچ علاقوں میں لوگوں کو اغوا کرکے قتل کیا جاتا تھا عورتوں کی عزت لوٹی جاتی تھی ٹرانسپورٹروں کو اغوا کیا جاتا تھا ہر طرف کرپشن کا بازار گرم تھا لوگ شام ہوتے ہی بازاریں بند کرکے گھروں میں قید ہوجاتے تھے ان حالات میں نیشنل پارٹی کو حکومت دی گئی ہم کو لوگوں نے اپنی عزت نفس بچانے کیلئے ووٹ دیے ہیں ان لوگوں کی عزت نفس ہر حال میں بحال کرکے رہے گے جس کو جو کچھ کہنا ہے بیشک کہتے پھرے ہمیں کچھ فرق نہیں پڑتا انہوں نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان کی ملکیت ہے کسی کو بھی ان پر قبضہ کرنے نہیں دے گے بلوچستان کے ساحل وسائل پر جان بھی قربان کرینگے لیکن کسی کو بھی قبضہ کرنے نہیں دے گے انہوں نے کہا کہ ہم وفاق اور سینٹ میں بلوچستان کا مقدمہ لڑے گے بلوچ قوم کے حقوق کیلئے پوری کوشش کرے گے اب بھی ہمارے وزیر اعلیٰ بلوچستان عدالتوں کے چکر کاٹ رہے ہے اور خود عدالتو ں میں پیش ہورہے ہے تاکہ بلوچستان کی عوام کے حقوق حاصل ہوسکے انہوں نے کہا کہ نوکریاں میرٹ کی بنیاد پر دی جائے گی اور این ٹی ایس ٹیسٹ پاس کرنے والے بیروزگار نوجوانوں کو روزگار ملے گا کسی بھی افسر شاہی نے اس میں کرپشن کی تو اس الٹا لٹکایا جائے گا کسی بھی کرپشن کرنے والے افسر کو بخش نہیں کیا جائے گا بلوچستان میں بجلی اور پانی کا بڑا مسئلہ ہے ان کیلئے کوشش کی جائے گی بلوچستان کے گرین بیلٹ نصیرآباد اور جعفرآباد کو زرعی پانی حصے کا پو را دیا جائے اس سلسلے میں حکومت سندھ سے پہلے بات چیت ہوئی ہے اور وفاق میں اس مسئلے کو ترجیحی بنیادوں پر اٹھایا جائے گاانہوں نے کہا تعلیم کیلئے پہلے چار فیصد رقم رکھی جاتی تھی لیکن اب ان کو بڑھا کر پچیس فیصد کیا گیا ہے تاکہ تعلیم کا معیار اچھا ہو اور گھوسٹ اساتذہ کو کبھی بخش نہیں کیا جائے گے ۔

متعلقہ عنوان :