حکومت کی عدم توجہ ، چاول کی برآمد کا 2 ارب ڈالر کا ہدف حا صل کر نا ناممکن ہو گیا

بدھ 1 اپریل 2015 13:33

حکومت کی عدم توجہ ، چاول کی برآمد کا 2 ارب ڈالر کا ہدف حا صل کر نا ناممکن ..

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔یکم اپریل۔2015ء) حکومت کی عدم توجہ کے باعث چاول کی برآمد کا 2 ارب ڈالر کا ہدف پورا ہونا ناممکن ہو گیا ۔ بین الاقوامی منڈی میں پاکستانی چاول کی مانگ میں کمی سعودی عرب بھارتی چاول کا بڑا خرید بن گیا ۔ پاکستان میں چاول کی ایکسپورٹ میں کمی سے چاول کی سمال بزنس انڈسٹری تباہی کے دھانے کے قریب پہنچ گئی ۔

چاول انڈسٹری کے روزگار سے واسطہ لاکھوں خاندانوں کا بے روزگار ہونے کا خدضشہ ۔ گزشتہ سال چاول کا سٹاک گوداموں میں خراب ہونے لگا ۔ گزشتہ سال حکومت نے پاکستانی چاول کو بین الاقوامی منڈی میں فروخت کا صرف 2 ارب ڈالر مقرر کیا تھا مگر حکومتی عدم توجہگی کی وجہ سے بیرون ملک منڈیوں میں چاول کی فروبخت اور نئی منڈیوں کی تلاش میں ناکام رہی ہے بھارت نے چاول کی فروخت کے لئے نہصرف نئی منڈیاں تگلاش کی بلکہ پاکستانی چاول کے خریدار ملکوں سے بھی تعلقات بہتر بنا کر پاکستانی چاول کی فروخت بھی محدود کر دی ہے ۔

(جاری ہے)

خلیجی ممالک کے ساتھ ساتھ یورپ ، امریکہ اور دیگر افریقی ممالک بھی پاکستانی چاولوں کے بڑے خریدار تھے لیکن حکومت کی جانب سے چاول کی بین الاقوامی منڈی میں فروخت اور اندرون ملک چاول کی صنعت سے وابسطہ انڈسٹری کی جانب خاطر خواہ توجہ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے جھنگ ، چنیوٹ ، گوجرانوالہ ، ٹوبہ ٹیک سنگھ ، لیہ اور جنوبی پنجاب کے چاول کی صنعت سے وابسطہ رائس انڈسٹری بحران کا شکار ہو گئی ۔

جنوبی پنجاب رائس ملز ایسوسی ایشن نے چاول کی ملکی و بین الاقوامی فروخت میں کمی کی بنیادی وجہ حکومت کی عدم توجہگی قرار دیا ہے اس وقت جنوبی پنجاب کے مختلف اضلاع میں 5 ارب روپے سے زائد کا چاول گوداموں میں خراب ہو رہا ہے ۔ ڈالر کی قیمت میں کمی اور توانائی بحران نے چاول انڈسٹر ی کو تباہی کے دھانے پر کھڑا کر دیا ہے چاول کی صنعت سے وابسطہ سمال انڈسٹری بنکوں سے قرضے حاصل لے کر اپنے کاروبار کو چلاتی ہے لیکن چاول کی قیمت میں کمی کی وجہ سے نہ صرف جنوبی پنجاب کا صنعت کار شدید متاثر ہوا ہے بلکہ بنکوں کے قرضے بھی واپس کرنے کی پوزیشن میں نہجیں رہا ۔

رائس ملز ایسوسی ایشن نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ چاول کی فروخت کے لئے مناسب اقدامات اٹھائے جائیں تاکہ پاکستانی چاول کی بین لااقوامی منڈی میں کھپت میں اضافہ ہو سکے ۔

متعلقہ عنوان :