شرجیل میمن نے کورنگی میں ایک درجن سے زائد غیر قانونی اور سرکاری زمینوں و کھیل کے میدانوں میں قائم شادی ہالز کو مسمار کرادیا

منگل 31 مارچ 2015 22:41

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔31مارچ۔2015ء) وزیراطلاعات و بلدیات سندھ شرجیل انعام میمن نے منگل کے روز بھی ڈسٹرکٹ کورنگی میں قائم ایک درجن سے زائد غیر قانونی اور سرکاری زمینوں و کھیل کے میدانوں میں قائم شادی ہالز کو مسمار کردیا جبکہ پارک کی جگہ پر قائم ایک غیر قانونی منرل واٹر کی فیکٹری پر بھی چھاپہ مار کر اسے مسمار کردیا۔

صوبائی وزیر نے اس موقع پر اس عزم کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ صوبے بھر سے سرکاری زمینوں، رفاہی و فلاہی پلاٹوں اور کھیل کے میدانوں و پارکس میں قائم کسی بھی قسم کی تجاوز کو اب قائم نہیں رہنے دیا جائے گا اور ان کے خاتمے تک اس مہم کو جاری رکھا جائے گا۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایسی اطلاعات بھی ہیں کہ ان شادی ہالز کی آمدنی سے جرائم پیشہ عناصر اور دہشتگرد فائدہ حاصل کر رہے ہیں اور اس آمدنی کو وہ دہشتگردی کے لئے استعمال کررہے ہیں۔

(جاری ہے)

محکمہ بلدیات میں ہزاروں گھوسٹ ملازمین کے خلاف ایکشن لینے کا آغاز کردیا گیا ہے اور 10 سے زائد ایسے ملازمین کو ان کی نوکریوں سے برخاست کردیا گیا ہے، جو جرائم پیشہ عناصر تھے اور انہیں ہماری رینجرز اور پولیس نے گرفتار بھی کرلیا ہے۔ہم نے غیر تجاوزات اور گھوسٹ ملازمین کے خلاف جہاد کا آغاز کیا ہے اور یہ جہاد ان کے خاتمے تک جاری رہے گا۔

تفصیلات کے مطابق سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے 23 فروری 2015 سے جاری ”صاف سرسبز سندھ، پرامن سندھ“ مہم کے دوسرے مرحلے میں کراچی میں کھیلوں کے میدان، پارکس اور رفاہی و فلاہی زمینوں پر قائم غیر قانونی شادی ہالز اور دیگر تجاوزار کے خاتمے کے لئے منگل کو ضلع کورنگی میں کورنگی نمبر ڈیڑھ، چار اور ساڑھے پانچ نمبر پرقائم ایک درجن سے زائد غیر قانونی شادی ہال اور اس کے ساتھ ہی قائم ایک غیر قانونی منرل واٹر فیکٹری کو اپنی نگرانی میں مسمار کروادیا اور اس میں موجود تمام سامان کو ضبط کرنے کے احکامات دئیے۔

اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی ثاقب سومرو،کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی، میٹروپولیٹن کمشنر کراچی مسعود عالم، ڈی سی کورنگی آصف جان صدیقی، ایڈمنسٹریٹر کورنگی عبدالراشد، میونسپل کمشنر کورنگی مسرور میمن، ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ روبینہ آصف اور دیگر بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے گورنگی ڈیڑھ نمبر پر علاقے کے اندرونی حصے میں کھیلوں کے میدان میں قائم چار شادی ہالز اور ان سے ملحق ایک غیر معیاری منرل واٹر بنانے کی فیکٹری کو مسمار کروایا اور بعد ازاں کورنگی نمبر 4 پر کھیلوں کے میدان میں قائم ایک ساتھ 6 شادی ہالز جبکہ کورنگی نمبر 5 پر بچوں کے پارکس کی جگہ قائم ایک شادی ہال اور کورنگی پونے چھ نمبر پر اسٹیڈیم کے لئے مختص زمین پر قائم 6 شادی لان کو بھی مسمار کروایا۔

اس موقع پر علاقہ مکینوں کی بڑی تعداد بھی ان کی اس کارروائی کی اطلاع پر وہاں جمع ہوگئی اور انہوں نے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کی اس کارروائی پر انہیں خراج تحسین پیش کیا۔ بعد ازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن نے کہا کہ اب اس شہراور صوبے میں ایک بھی غیر قانونی شادی ہال نہیں رہنے دیا جائے گا اور جب تک ان کا خاتمہ نہ کرلوں میں چین سے نہیں بیٹھوں گا۔

انہوں نے کہا کہ ایسی بھی اطلاعات ہیں کہ ان غیر قانونی شادی ہالز کی آمدنی میں سے کچھ جرائم پیشہ عناصر اور دہشتگردوں کو بھی حصہ دیا جارہا ہے اور وہ ان غیر قانونی شادی ہالز کی آمدنی سے اس شہر، صوبے اور ملک میں دہشتگردی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک جانب وزیر اعلیٰ سندھ کی قیادت میں صوبے میں دہشتگردوں، بھتہ خوروں، ٹارگٹ کلرز اور جرائم پیشہ عناصر کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس میں ہماری رینجرز، پولیس اور دیگر امن و امان کی بحالی کے ادارے بھرپور اور کامیاب کارروائیاں کررہے ہیں اور دوسری جانب ہم نے محکمہ بلدیات میں جہاں برسوں پرانا گند ہیں اس کو صاف کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کراچی آپریشن اور محکمہ بلدیات آپریشن کسی بھی سیاسی جماعت یا کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ یہ ان لوگوں کے خلاف ہیں، جو اس شہر، صوبے اور ملک کے امن کے لئے خطرہ بن چکیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات سے وابستہ ایسے 10 جرائم پیشہ افراد کو ہماری فورسز نے گرفتار کیا ہے جو ٹارگٹ کلنگ اور بھتہ خوری میں ملوث تھے اور ہم نے ان سمیت مزید 103 ایسے افراد کو ان کی نوکریوں سے برخاست کردیا ہے، جو ان اداروں میں گھوسٹ ملازم تھے۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ بلدیات کے زیر انتظام کے ایم سی، واٹر بورڈ اور دیگر اداروں میں ہزاروں کی تعداد میں گھوسٹ ملازمین ہیں اور ان تمام کی فہرستوں کو مرتب دینے کا کام مکمل کرلیا گیا ہے اور جلد ہی ان تمام گھوسٹ ملازمین کے خلاف قانونی کارروائی کرکے انہیں ان کی ملازمتوں سے فارغ کردیا جائے گا۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان آپریشن کا مقصد صرف اور صرف اس شہر اور صوبے کے عوام کو سکھ کا سانس فراہم کرنا ہے اور ان پر قائم خوف کے سائے کو ہمیشہ کے لئے ختم کرکے انہیں روشنیو ں کے شہر میں واپس لوٹانا ہے۔

انہو ں نے کہا کہ آج بھی ایک شادی ہال کو مسمار کرنے کے موقع پر ایک نچلی سطح کی عدالت کی جانب سے اس غیر قانونی شادی ہال کو حکم امتناعی ایک روز قبل دیا گیا ہے جو کہ قانوناً اس عدالت کے دائرہ اختیار میں ہی نہیں ہے اور جن سپریم کورٹ کی جانب سے واضح فیصلہ ہوچکا ہو کہ کسی بھی سرکاری، رفاہی و فلاہی، کھیل کے میدان اور پارکس پر کسی قسم کی کوئی تجاوز قائم نہیں کی جاسکتی تو پھر کسی طرح ان کو حکم امتناعی دیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں ہم اعلیٰ عدلیہ سے بھی استدعا کریں گے کہ وہ اپنی ماتحت عدالتوں کو اس حوالے سے تنبہہ کریں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بعض رفاہی و فلاہی زمینوں پر ناجائز تعمیرات کرکے وہاں بڑے بڑے پلازہ بھی بنا دئیے گئے ہیں اور اس سلسلے میں ہم قانونی ماہرین سے رائے لے رہیں کہ ان پلازہ کو کس طرح منہدم کروایا جائے اور ان میں رہنے والے مکینوں کو کسی طرح دیگر جگہوں پر منتقل کیا جائے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ غیر قانونی شادی ہالز اور تجاوزات کے خاتمے کی ذمہ داری متعلقہ ڈسٹرکٹ کے ذمہ داران افسران کی ہوتی ہے لیکن ان کے ساتھ کچھ مجبوریاں ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ میں خود آکر اس آپریشن کی نگرانی کروں تو میرا بھی یہ فرض ہے کہ میں ان کا بھرپور ساتھ دوں۔ ایک سوال کے جواب میں شرجیل انعام میمن نے کہا کہ ان غیر قانونی شادی ہالز اور دیگر تجاوزات کو قائم کرنے میں ماضی میں ٹاؤن اور یوسی ناظمین کا بڑا ہاتھ رہاہے اور انہوں نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرکے سرکاری زمینوں اور دیگر کھیلوں کے میدان اور پارکس کو ان کے اصل مقاصد کے بجائے دیگر مقاصد کے لئے الاٹ کیا اور یہ انہوں نے اس شہر کے عوام اور بالخصوص یہاں کے بچوں اور نوجوانوں کے ساتھ بڑی زیادتی کی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کسی بھی سیاسی و مذہبی جماعت کو بھی یہ اختیار حاصل نہیں کہ وہ سرکاری زمینوں پر قبضہ کرکے وہاں دفاتر قائم کرلے اس لئے میں ان سے بھی استدعا کرتا ہوں کہ وہ فوری اپنے دفاتر ختم کردیں ورنہ ان کو بھی مسمار کردیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :