پاکستانی چاول کی نئی مارکیٹوں کو دریافت نہیں کیا گیا ، رفیق سلیمان،

پاکستانی چاول کے نئے بیج اور ریسرچ پر توجہ نہیں دی گئی تو پاکستانی چاول کی برآمدات چار ارب ڈالر تک نہیں پہنچ سکے گی ، حکومت فوری طور وزارت خزانہ کے ذریعے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی مد میں 26 ارب روپے سے زائد کی رقم اداکرتے ہوئے رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے میں مدد فراہم کرے،ساتویں رائس ایکسپورٹ ٹرافی کے موقع پر خطاب

منگل 31 مارچ 2015 19:17

کراچی( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔31مارچ۔2015ء) رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چیئرمین رفیق سلیمان نے کہا ہے کہ پاکستانی چاول کی نئی مارکیٹوں کو دریافت نہیں کیا گیا اور پاکستانی چاول کے نئے بیج اور ریسرچ پر توجہ نہیں دی گئی تو پاکستانی چاول کی برآمدات چار ارب ڈالر تک نہیں پہنچ سکے گی ، حکومت فوری طور وزارت خزانہ کے ذریعے ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی مد میں 26 ارب روپے سے زائد کی رقم اداکرتے ہوئے رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے میں مدد فراہم کرے یہ بات انہوں نے منگل کے روز ساتویں رائس ایکسپورٹ ٹرافی کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہی ۔

اس موقع پر صدر پاکستان ممنون حسین، وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر اور فیڈریشن آف پاکستان کے سینئر نائب صدر عبدالرحیم جانو نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

اس موقع پر صدرپاکستان نے رفیق سلیمان اور ملک جہانگیر کو اچیومنٹ ایوارڈ جبکہ چاول کے معروف برآمدکنندگان جاوید علی غوری،فوادغریب، چوہدری شفیق،چوہدری سمیع،چوہدری مسعود،ملک جہانگیر،چیلا رام،عثمان شیخ،ٹیکامل،ڈاکٹرقمرکو بہترین کارکردگی پر رائس ایکسپورٹ ٹرافی بھی دی گئی۔

رفیق سلیمان نے کہا کہ ملک سے برآمدات کو بڑھانے والے ایکسپورٹرز کے ساتھ سوتیلی ما ں جیسا سلو ک ہورہا ہے اور صرف ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی مد میں 26 ارب روپے سے زائد کی رقم اور ریفنڈ کی میں 110 ارب روپے سے زائد کی رقم یعنی 136 ارب روپے کی رقم وزارت خزانہ کے پاس موجود ہے اور ایکسپورٹرز پریشان ہیں۔انہوں نے بتایا کہ کینیا کی حکومت نے پاکستانی چاول کی درآمدات پر 110ڈالر کی بجائے 200 ڈالرفی ٹن ڈیوٹی عائد کردی ہے جسکی وجہ سے کینیا کو ہفتہ وار چاول کی برآمدات 12 ہزار ٹن سے کم ہوتے ہوئے 3 ہزار ٹن تک پہنچ چکی ہے جبکہ چائنا کو ساڑھے چارلاکھ ٹن چاول برآمد کرنے کا ہدف بھی مشکلات سے دوچار نظرآرہا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈ کی رقم میں چاول کی برآمدات کو فروغ دینے اور نئے بیجوں کی دریافت ، ریسرچ ، ڈیولپمنٹ کے لیے رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے کے لیے حکومت کراچی میں مفت زمین فراہم کرے اور ایکسپورٹ ڈیولپمنٹ فنڈز کی مد پھنسی ہوئی رقم دیتے ہوئے رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ قائم کرنے میں مدد فراہم کرے ۔فیڈریشن کے سینئر نائب صدر اور ساوتھ زون گروپ کے سربراہ عبدالرحیم جانو نے کہا کہ چاول کی صنعت بحران کا شکار ہے اور حکومتی توجہ کی اشد ضرورت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چاول کے برآمدکنندگان کے مسائل کوحل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ رائس ٹیکنیکل انسٹی ٹیوٹ کا قیام عمل میں لایا جائے اور صدر پاکستان سمیت وزیراعظم اپنے بیرونی ملکوں کے دورں میں چاول کے برآمدکنندگان کی متعلقہ ایسوسی ایشن رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کو اپنے ہمراہ لیکر جائے تاکہ چاول کی برآمدات کو فروغ حاصل ہوسکے۔

متعلقہ عنوان :