سید علی گیلانی کی زیر قیادت فورم کا حریت پسندوں کی نظربندی کو طول دینے پر تشویش کا اظہار

پیر 30 مارچ 2015 19:49

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ۔2015ء)مقبوضہ کشمیر میں بزرگ حریت رہنما سید علی گیلانی کی زیر قیادت فورم نے جیلوں میں بند حریت پسندوں کی نظربندی کو طول دینے، عدالتوں میں مقدمات کی سماعت میں تاخیر اور ان کو وقت پرپیش نہ کرنے پرشدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ایمنسٹی انٹرنیشنل اور عالمی ریڈکراس سے اپیل کی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالتِ زار کا سنجیدہ نوٹس لیں اور ان کی فوری رہائی کے لیے اپنا اثرورسوخ استعمال کریں۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق فورم نے سرینگر سے جاری ایک بیان میں کہا کہ ستمبر 2014 کے تباہ کْن سیلاب کے نتیجے میں عدالتوں میں زیرِ سماعت نظربندوں کی فائلیں ضائع ہوگئی ہیں لہٰذا اس معاملے کو ایک انسانی مسئلہ سمجھتے ہوئے مقدمات کو کالعدم قرار دیا جائے اور نظربند کشمیریوں کو رہا کیا جائے۔

(جاری ہے)

بیان میں کہا گیا کہ سرینگر کے رعناواری علاقے سے تعلق رکھنے والا بشیر احمد بابا گزشتہ پانچ سال سے بھارتی ریاست گجرات کی ایک جیل میں نظربند ہے اور انہیں 2010میں صرف شک کی بنیاد پر اس وقت گرفتار کیا گیا تھاجب وہ کاروبار کے سلسلے میں وہاں گئے تھے۔

بیان میں کہا گیا کہ بشیر احمد بابا محض ایک عام شہری ہیں اور ان کا کسی سیاسی یا عسکری تنظیم کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہیں سرینگر میں زیرِ سماعت کیس میں گزشتہ 6مہینوں کے دوران ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا جبکہ ان کے والد ایک مہلک بیماری کی وجہ سے موت وحیات کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔فورم نے ضلع بڈگام سے تعلق رکھنے والے کشمیری نظربندوں عاشق حسین بٹ ، بشارت احمد ،منظور احمد نجار، عبدالحمید ملک اور ریاض احمد ڈار کے مقدمات کو طول دینے اور ان کو عدالتوں میں پیش نہ کرنے کی مذمت کی۔

فورم کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد پولیس زیرِ سماعت نظربندوں کی فائلیں ضائع ہونے کا بہانہ کررہی ہے اورنظربندوں کو جیلوں میں سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جارہا ہیجبکہ انہیں مناسب غذا اور علاج ومعالجے کی کوئی سہولت فراہم نہیں کی جارہی ہے۔ بیان میں انسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا نوٹس لیں اور ان کی رہائی کے لیے بھارتی حکومت پر دباوٴ ڈالیں۔