الطاف حسین کا ایم کیو ایم چھوڑنے کا فیصلہ واپس

پیر 30 مارچ 2015 11:51

الطاف حسین کا ایم کیو ایم چھوڑنے کا فیصلہ واپس

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔30مارچ2015ء) متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیوایم) کے قائد الطاف حسین نے پارٹی قیادت چھوڑنے کا فیصلہ واپس لے لیا ہے ۔ ایم کیو ایم قائد کے قیادت چھوڑنے کے اعلان کے بعد کارکنوں کی بڑی تعداد خورشید میموریل ہال پہنچ گئی اور الطاف حسین سے اپنا فیصلہ واپس لینے پر اصرار کیا، جس کے بعد قائد ایم کیوایم نے اپنا فیصلہ واپس لے لیا۔

اس سے قبل رات گئے الطاف حسین نے نائن زیرو پر پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں سے لندن سے براہ راست ٹیلی فونک خطاب میں ایم کیوایم کی قیادت سے دستبرداری کااعلان کیا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کے ساتھ بہت کھلواڑ ہوچکا ہے۔ اب وہ قیادت کا بوجھ نہیں اٹھا سکتے، لہذا کارکن شام کو جمع ہو کر نئی قیادت کا انتخاب کرلیں۔ الطاف حسین کے قیادت چھوڑنے کے اعلان پر ایم کیو ایم کے ارکان اسمبلی نے بھی استعفیٰ دینے کا اعلان کردیا تھا۔

(جاری ہے)

ایم کیو ایم کے ذمہ داران سے خطاب میں متحدہ کے قائد نے ایم کیو ایم سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج کے بعد وہ متحدہ کے قائد نہیں رہیں گے۔ 'اب جو گالی دے گا، وہ ان کو نہیں، بلکہ پوری قوم کو پڑے گی'۔ اُنہوں نے کارکنوں کو ایم کیوایم ختم کرکے تمام توانائیاں انسانیت کے لیے وقف کرنے کی بھی نصیحت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کارکن خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت فلاحِ انسانیت کے مشن میں کام کریں۔

الطاف حسین نے پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ 'عمران فاروق کے قتل پر میرے ضبط کے بندھن ٹوٹ گئے اور میں خود پر قابو نہ پاتے ہوئے روپڑا تو عمران خان نے میرے جذبات کا مذاق اُڑایا'۔ انہوں نے کہا کہ 'عمران خان نے دھرنے میں کہا تھا تبدیلی آنے تک گھرنہیں جاؤں گا، لیکن شادی کرتے ہی عمران خان کا انقلاب اور کنٹینر دونوں غائب ہوگئے'۔

الطاف حسین نے کہا کہ عمران خان نے میڈیا پر اُنہیں قاتل کہا، جبکہ ولی خان بابر کو وہ جانتے تک نہیں تھے۔ قتل ہونے کے بعد پتہ چلا کہ ولی بابر کوئی رپورٹر ہے۔ متحدہ کے قائد نے کہا کہ عمران خان کو اُن کی دو گھنٹے تقریر کرنے پر اعتراض ہے۔ وہ بتائیں کہ میڈیا نے دھرنوں کی اتنی زیادہ کوریج کیوں کی؟ یمن کی صورتحال پر الطاف حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پانچ جنگیں لڑیں مگر کسی نے پاکستان کی مدد نہیں کی۔ اُنہوں نے اس معاملے پر وزیراعظم سے آل پارٹیز کانفرنس بلانے کا بھی مطالبہ کیا۔