نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ بیورو کریسی اور وزارت پانی و بجلی کی غفلت سے 26سالوں میں مکمل نہ ہو سکا

لاگت 15ارب سے 247ارب تک پہنچ گئی، وزیراعظم کی منصوبہ کی تکمیل کی ڈیڈ لائن پر عملدرآمد ناممکن ن

اتوار 29 مارچ 2015 15:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔29مارچ۔2015ء) نیلم جہلم ہائیڈرو پاور منصوبہ بیورو کریسی کے تاخیری حربوں اور وزارت پانی و بجلی کی غفلت کی وجہ سے 26سالوں میں مکمل نہ ہو سکا، لاگت 15ارب سے 247ارب تک پہنچ گئئی، موجودہ وزیراعظم نواز شریف نے برسراقتدار آنے کے بعد منصوبہ دسمبر 2016میں مکمل کرنے کی ڈیڈ لائن دی ہے جس پر عملدرآمد ناممکن دیکھائی دے رہا ہے، منصوبے کی تکمیل سے 969 میگاواٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل ہو سکے گی۔

(جاری ہے)

وزیر اعظم ہاؤس کو موصول ایک سرکاری دستاویز کے مطابق نیلم جہلم منصوبے کے پہلے پی سی ون کی منظوری 1989میں دی گئی تھی، منصوبہ کی لاگت کا تخمینہ 15ارب روپے جبکہ اس کی مدت تکمیل جنوری 1989سے جون 1997مقرر کی گئی تھی تاہم پی سی ون کی منظوری کے باوجود2002تک کام کا آغاز ہی نہیں کیا گیا،2002تک کام کاآغاز ہی نہیں کیا گیا،2002 میں مشرف کے دور اقتدار میں منصوبے کا یہ نظرثانی شدہ پی سی ون تیار کیا گیا، جس کے مطابق منصوبے کی لاگت 15ارب سے بڑھا کر 84ارب روپے کر دی گئی اور اس کی مدت تکمیل 2007مقرر کی گئی تاہم منصوبے پر کام کا آغاز جنوری 2008میں پیپلز پارٹی کے دور میں ہو سکا، لیکن فنڈز کی عدم فراہمی اور بیورو کریٹک رکاوٹوں کے باعث کام کی رفتار نہایت سست رہی، وزیر اعظم نواز شریف نے 2013 میں اقتدار سنبھالا تو منصوبے کی جلد تکمیل کی طرف توجہ دی اور خود متعدد بار منصوبے کا معائنہ کرنے کیلئے مظفر آباد کا دورہ کیا، جولائی 2013میں ای سی این ای سی نے منصوبے کی تکمیل کی مدت دسمبر 2016طے کی تاہم 26سالہ تاخیر کی وجہ سے اس کی تعمیری لاگت 15ارب سے تجاوز کر کے 247.882ارب روپے تک پہنچ گئی ہے اور منصوبے کی تازہ ترین اپ ڈیٹس کے مطابق دسمبر 2016تک اس کی تکمیل مشکل دیکھائی دے رہی ہے۔

(اح+ع ع)

متعلقہ عنوان :